تحریر:رحیم حیدر
07 جنوری، 2021
گزشتہ 3 برس سے میں قرآن مجید کو ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھنے کا شرف حاصل کررہا ہوں.
قرآن مجید اللہ کی آخری کتاب ہے،جو لوگوں کی ہدایت کے لیے اتاری گئی،جس کا ایک ایک لفظ اپنے اندر گہرائی،نور و ہدایت لیے ہوئے ہے.
جو بنی نوع انسان کو ایک بہتر زندگی گزرنے کی طرف رہنمائی کرنے کے لیے مددگار ہے.
ویسے تو پُورا قرآن انسان کے لیے شفا بھی ہے اور دُعا بھی ہے۔اگر ہم قرآن کا دامن تھام لیں تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں. ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی اخلاقی بُرائیاں مثلاؔ کسی کے بارے میں بدگمان ہونا،اپنے اردگرد رہنے والوں کے بارے تجسس کرنا،گلا غیبت کرنا،بنا سوچے سمجھے کسی کو بُرا بھلا کہنا،کسی کی بات کو برداشت نہ کرنا.
آپس میں اتفاق نہ رکھنا بے قصور کسی کو گلالی گلوچ کرنا آپس میں لڑنا جھگڑنا وغیرہ.
یہ وہ تمام عوامل ہیں جن سے ہمارے معاشرے میں بگاڑا پیدا ہوتا ہے اور فساد کا موجب بنتا ہے.
جس کا سب سے بڑا سبب قرآن سے دُوری ہے.
ویسے تو پُورا قرآن ہی نصحت سے بھرا ہوا ہے،لیکن میں خاص طور پریہاں قرآن مجید کی سورہ الحجرات کی ایک آیت کا ذکر کرنا چاہتا ہوں،جس میں اللہ تبارک وتعالی ارشاد فرماتے ہیں.
اے اہل ایمان!
بہت بدگمانی کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض بدگمانی گناہ ہیں اور ایک دوسرے کے حال کے خوج نہ لگایا کرو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کے بدگوئی کرے.کیا تم میں سے کوئی یہ چاہے گا کہ کہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت نوچ نوچ کر کھائے؟اور یہ عمل کافی تکلیف کا باعث ہے.تو غیبت نہ کرو اور اللہ سےڈرتے رہو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے مہربان ہے.(الحجرات آیات 12 )
اس ایک آیت میں اللہ تعالی نے انسان کو کس طرح وضع اور سخت انداز میں سمجھانے کی کوشش کی ہے.اور ساتھ ہی یہ مثال بھی دی ہے کہ دیکھو اگر تم گلا غیبت کرو گے.
تو اس کی مثال ایسی ہوگی جیسے تم اپنے ہی مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھا رہے ہو،یہ وہ تمام عوامل ہیں یہ وہ عادات ہیں جن کی وجہ سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے.
اسی لیے یہ تمام باتیں اللہ تعالی نے آج سے 1400 سوسال پہلے قرآن میں فرما دی تھیں.تاکہ کے آنے والے وقت میں ان سب عادات سے بچا جا سکے،مگر حضرت انسان جس کو اللہ نے اشرف المخوقات کا درجہ دیا،فرشتوں سے سجدہ کروایا.
انسان کی ضروریات کے لیے طرح طرح کی نعمتیں پیدا کیں.قرآن میں بھی جگہ جگہ اللہ نے پے در پے اپنی نعمتوں کا ذکر کیا.
انسان جس کی رہنمائی کے لیے اللہ نے پیغمبروں کو دنیا میں بھیجا،آسمانی کتابیں نازل فرمائی صرف اور صرف انسان کی ہدایت کےلیے.مگر انسان شیطان کے راستے پر چلتے ہوئے اللہ کی مسلسل نافرمانی کرنے میں مصروف ہے.
اللہ مجھے اور آپ کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین..
یہ تحریر بہت ہی اچھی لکھی گئ ہے اور ہر بات سچ اور صحیح کہی گئ ہے۔