ماں کی دعاوں کا اثر ،
تحریر :عاصم خان
ماں دنیا کا خوبصورت لفظ، احساس،تصور اور رب کائنات کی سب سے خوبصورت تخلیق ہے ۔جو انسانوں کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی نے اس خوبصورت نعمت سے اپنی دوسری مخلوقات کو بھی نوازا ہے ۔
جانور،چرند ، پرند حالانکہ اللہ تعالی کی تمام مخلوقات ماں کی ممتا اور محبت کے رنگوں میں رنگی نظر آتی ہے ۔
جس طرح رب ذوالجلال نے ماں کے رتبے کو اونچا رکھا ہے ۔ تو اسی طرح ماں کی دعاؤں میں بھی ایسا اثر رکھا ہے کہ جب بھی ماں دعاؤں کیلئے ہاتھ اٹھاتی اور پھیلاتی ہے ۔تو وہ دعا آسمانوں کی ساری رکاوٹوں کو توڑتی ہوئی سیدھا رب کائنات کے عرش سے جا ٹکراتی ہے ۔
ماں کی دعاؤں کے اثر کا ایک سچا واقعہ جو موسی علیہ السلام کے دور میں پیش آیا آپ سب کی نظر میں ملاحظہ فرما نا چاہتا ہوں ۔
موسی علیہ السلام جو اللہ تعالی کے بہت برگزیدہ اور جلیل القدر پیغمبر تھے ۔اور اللہ تعالی کی طرف سے کلیم اللہ کے لقب سے نواز گئے تھے ۔یعنی اللہ تعالی سے کلام کرنے والا ۔
موسی علیہ السلام اکثر اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کے لیے کوہ طور پر جایا کرتے تھے ۔ایک دن موسیٰ علیہ السلام کے دل میں خیال آیا ۔ کیوں نا اللہ تعالی سے درخواست کی جائے کہ جنت میں میرا ساتھی کون ہوگا یعنی موسی علیہ السلام کا ۔جب اس بابت اللہ تعالی سے درخواست کی گئی ۔ تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ آپ علیہ السلام کے گاؤں کا فلاں قصائی جنت میں آپ کا ساتھی ہوگا ۔
جب موسی علیہ السلام واپس جانے لگے تو دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ اس قصائی سے ملا جائے ۔اور اس راز کے بارے میں جاننے کی کوشش کی جائے ۔کہ آخر اس کے ایسے کون سے خاص اعمال ہیں ۔جو اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں میرا ساتھی بنایا ہے ۔
چناچہ اسی بابت موسی علیہ السلام ڈھونڈتے ڈھونڈتے اس قصائی کی دکان تک پہنچ گئے ۔اور وہاں بیٹھنے اور اس قصائی کے ساتھ وقت گزارنے کی اجازت طلب کی اجازت ملنے پر موسی علیہ السلام نے سارا دن اس قصائی کے ساتھ گزارا ۔لیکن کچھ ایسا خاص عمل نہ دیکھا ۔
جب سارا دن بیت جانے کے بعد قصائی اپنی دکان بند کر کے اور ساتھ میں تھوڑا سا گوشت لے کر گھر واپس جانے لگا ۔تو موسی علیہ السلام نے بھی ساتھ گھر آنے کی درخواست کی ۔
قصائی موسی علیہ السلام کو بطور مہمان گھر ساتھ لے آیا ۔ قصائی موسی علیہ السلام کو گھر میں بیٹھا کر خود گھر کے کاموں میں جٹ گیا ۔
قصائی جو گوشت ساتھ لے کر آیا اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے پکانے کی غرض سے آگ پر چڑھا دیا ۔
اور روٹی بنانے کے لئے آٹا گوندھنے لگا ۔غرض کے گوشت اور روٹی تیار کرنے کے بعد پلیٹ میں گوشت کا سالن اور گوشت ڈالا اور اس میں روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھگو کر گھر کے ایک کمرے میں داخل ہوگیا ۔
چناچہ موسی علیہ السلام بھی یہ دیکھنے کیلئے کہ آخر یہ ماجرا کیا ہے اس کے پیچھے پیچھے ہو لیے ۔موسی علیہ السلام کیا دیکھتے ہیں کہ کمرے میں ایک بڑھیا چارپائی پر لیٹی ہوئی تھی قصائی نے اپنے ہاتھوں کے سہارے اس بڑھیا کو اٹھایا اور پھر روٹی کے ٹکڑے جو سالن میں بھگوئے تھے ۔اس بڑھیا کو کھلانے لگا ۔جب بڑھیا کھانے سے فارغ ہوئی ۔تو قصائی نے اس بڑھیا کا منہ صاف کیا تو بڑھیا قصائی کے کان میں کچھ کہنے لگی اور قصائی نے مسکرا کر اس بڑھیا کو پھر سے چارپائی پر لیٹا دیا ۔
جب قصائی اس سارے معاملے سے فارغ ہو کر موسی علیہ السلام کی طرف مہمان نوازی کی غرض سے آئے ۔تو موسی علیہ السلام نے پوچھا کہ یہ بڑھیا کون ہے اور یہ ماجرہ کیا ہے ۔تو قصائی کہنے لگا یہ بڑھیا جو آپ علیہ السلام دیکھ رہے ہیں یہ میری ماں ہے ۔اور یہ بہت عرصہ سے بیمار ہے اور روز میں اسی طرح اس کو کھانا کھلاتا ہوں ۔کھانا کھانے کے بعد جب میں اپنی ماں کو دوبارہ چارپائی پر سلانے لگتا ہوں ۔تو میری ماں میرے کان میں کہتی ہے کہ اللہ تعالی تمہیں جنت میں موسی علیہ السلام کا ساتھی بنائے ۔تو میں یہ سن کر مسکرا دیتا ہوں ۔اور سوچتا ہوں کہاں میں ایک عام سا قصائی اور کہاں موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر ۔
تو موسی علیہ السلام نے اس قصائی کو کہا کہ میں ہی موسی علیہ السلام ہوں ۔اور اللہ تعالی نے آپ کی ماں کی دعا قبول کرتے ہوئے آپ کو جنت میں میرا ساتھ بنا دیا ۔
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی مائیں زندہ ہیں اور اس سے بھی زیادہ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو خدمت کر کے اپنی ماؤں کی دعائیں لیتے ہیں ۔