ایک غریب آدمی محنت مزدوری کرنے جاتا تھا کہ آج گھر میں اس کی بیٹی کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے توڑی دیر ہو گئی۔ وہ آدمی شاید جانتا تھا کہ اس دیری کا انجام کیا ہونے والا ہے اس لیے افسردہ سا بیٹھا مایوسی سے کچھ سوچنے لگا اور ساتھ رونے بھی لگا۔ اتنے میں ایک حسین و جمیل آدمی اس کے گھر کا دروازہ زور سے بجانے لگا۔ یہ دنیا بھر سے اکتاہٹ اپنے اپر تاری کیے دروازے تک آیا اور دروازہ کھولتے ہی دروازے کے پیچھے کہڑے خوبصورت شخص پر اس کی نظر پڑی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی کہ وہ خود کی نفی کرتے ہوئے جیسے خود کو سمجھا رہا تھا کہ مایوسی کفر ہے۔ میں غلط تھا ہاں میں غلط تھا۔ اتنے میں وہ شخص اپنی خوبصورت آواز میں بولنے لگا۔ چاہو تو تم مجھ میں اپنا عکس دیکھ سکتے ہو۔ وہ آدمی اس شخص کی مسکراہٹ دیکھ کر کھو سا گیا اور سوال کرنے لگا خود سے کہ کوئی اتنا بھی خوبصورت کیسے ہو سکتا ہے؟ اور اس شخص سے کہنے لگا کہ، کیسے ممکن ہے یہ؟ میں اتنا خوبصورت کیسے ہو سکتا ہوں؟ (یہ بولنا تھا کہ آدمی کی آنکھیں شرم سے جھک گئی) اتنے میں وہ خوبصورت ترین شخص اس کے پاس آیا اور آدمی کے کاندھے پر ہاتھ رکھتے ہی بولنے لگا کہ تمہیں پتا ہے ابرار اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو ایک بہت خاص چیز دی ہوتی ہے اور اس خاص چیز میں ہی ہماری خوبصورتی چھپی ہوتی ہے۔ اس طرح سوچو تو ہر انسان خوبصورت نہیں ہوا؟ توڑا سوچیے صاحب۔ شکوے سے بہت بہتر شکر ہے۔ خیر میں اپکو پانی کا کہنے آیا تھا۔ بھر لیجیے۔ اللہ حافظ۔
وہ شخص چلا تو گیا پر شاید مجھے کسی گہری سوچ میں گم سا کرگیا۔ توڑا ہی وقت گزرا ہوگا کہ مجھ میں نیی امیدوں نے جنم لیا اور میں نے اپنے رب کا شکر ادا کیا کہ اس نے غیبی مدد سے میرے سارے سوالوں کے جواب دے دیے❤️