Skip to content

پچاس ممالک کی افواج پاکستان کیوں آ رہی ہیں۔۔

پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ 50 ممالک کی افواج پاکستان آ رہی ہیں یہ تمام افواج امن مشقوں کے لئے آ رہی ہیں اس کو امن مشقوں کا نام دیا گیا ہے یہ بحری مشقیں ہیں اور 50 ممالک کی بحری افواج اس میں حصّہ لیں گی جیسے انکا نام کمال ہے ایسے انکے مقاصد بھی کمال ہیں یاد رہے کے اس میں انڈیا شامل نہیں ہے ان مشقوں میں روس شامل ہے روس اب یہ علااعلان کہہ رہا ہے کہ ہمارا مستقبل اب پاکستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے روس اب سی پیک کے ساتھ بھی جڑ رہا ہے بھارت کیوں کہ پاکستان کو تنہا کرنا چاہتا تھا تو یہ اس کے لئے بڑی بری خبر ہے ان مشقوں کی وجہ سے اب پوری دنیا کے میڈیا کا فوکس پاکستان پر ہوگا مشرق میں پاکستان ایک بڑی طاقت ہے ہی لیکن آپ دیکھیں گے کہ ان اقدامات کے بعد انشاءلله پاکستان ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھرے گا۔
ان مشقوں کے مقاصد میں بحری کزاقوں کا خاتمہ اور منشیات کی سمگلینگ کی روک تھام جو سمندر کے ذریعہ جو کی جاتی ہے ۔
2007 میں ان مشقوں کا آغاز ہوا یہ اسکا ساتواں مرحلہ ہے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہر سال ان ممالک کی تعداد بڑھتی چلی گئی یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کے 50 ممالک ان مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
مشقوں کے مقاصد۔
بحری کزاکوں کے خلاف آپریشن میں جدت لانا۔
سمندری راستوں سے ہونے والی انسانی سمگلینگ ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلینگ کو روکا جائے۔
بدلتی موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردازما ہونا۔
انٹیلی جنس شئیرنگ کے طریقہ کار کو اور بہتر کرنا۔
دنیا میں بدلتی ہوئی جنگی مہارتوں کو جاننا۔
پاکستان کو امن دوست اور خطے کی ایک ذمدار ریاست کے طور پر پیش کرنا۔
گوادر کی اہمیت کو پوری دنیا کے سامنے اجاگر کرنا۔
بھارت کے پاکستان کو تنہا کرنے کے منصوبے کو ناکام کرنا اور بھارت کو دیکھانا کے تنہا کون ہے.
2007 میں ان امن مشقوں میں شامل ممالک کی تعداد 25 تھی 2019 میں بڑھ کر 46 گئی اور فروری میں ہونے والی مشقوں میں انکی تعداد 50 ہو جائے گیروس جو انڈیا کہ بہت بڑا اتحادی تھا اب بھارت کو خیرباد کہ کر پاکستان کےساتھ شامل ہو کر اپنے دفاعی مستقبل کہ تعین کر رہا ہے جو کہ پاکستان اور روس دونوں کے لئے بہت اچھا ہے روس جیسے ملک کو اپنی طرف لانا اور ان مشقوں میں شریک کرنا پاکستان کی خارجہ پالیسی اور ڈپلومیسی کی کامیابی ہے خدا ھمارے ملک کو ایسی لاتعداد کامیابیوں سے نوازے اللّه ہم سب کا حامی ناصر ہو۔
تحریر:ملک جوہر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *