فرسٹ جنریش سے ففٹھ جنریشن تک کا سفر از قلم غنی محمود قصوری لفظ جنگ سنتے ہی ذہن میں لڑائی مقابلے کا ذہن میں خیال آتا ہے دو یا اس سے زیادہ افراد،ملک،قوم و گروہوں کے مابین مقابلے کو جنگ کہا جاتا ہے مختلف ادوار میں جنگیں مختلف طریقوں سے لڑی جاتی تھیں جیسے جیسے وقت بدلتا گیا اسی طرح ان جنگوں میں بھی جدت آتی گئی پہلے زمانے میں لوگ پتھروں تیروں تلواروں سے لڑتے رہے اب جدید اسلحہ نے جگہ سنںھال لی ہے
جنگوں کی اقسام بارے دیکھتے ہیں کہ یہ کتنی قسم کی ہیں اور کس طریقے سے لڑی جاتی ہیں 1۔ فرسٹ جنریشن وار یہ پرانے زمانے کی جنگیں ہیں جس میں انسان نے پتھر و ڈانگ سوٹے سے ایک دوسرے کا مقابلہ کیا اور پھر تیر وغیرہ ان جنگوں کی زینت بنے ان جنگوں میں وہی جیتا جس کے پاس افراد زیادہ اور اس کے سپاہی دشمن کے سپاہیوں سے زیادہ طاقتور تھے ان جنگوں کو فری انڈسٹریل وارز کا نام دیا گیا ہے 2 سیکنڈ جنریشن وار یہ جنگیں لڑی تو تیر و تلوار سے گئیں مگر ان میں ایک اور جدت یہ آئی کہ دشمن سے زیادہ مایہ ناز اسلحہ بنایا گیا جیسے تیر و تلوار کے مقابلے میں منجنیق بنائی گئی تاکہ ایک ہی وقت میں کئی کئی سپاہیوں کا مقابلہ کیا جائے یعنی دشمن سے اپنے اسلحے کو زیادہ طاقتور کر گیا چاہے کمک کم ہی سہی مگر اسلحہ دشمن سے زیادہ اچھا اور کارگر ہونا چائیے ان جنگوں کو ٹیکنالوجی وارز کا نام دیا گیا ہے 3۔ تھرڈ جنریشن وار اس طریقے میں دشمن پر اچانک اس طریقے سے حملہ کیا جاتا ہے جس سے دشمن کو سنبھلنے کا موقع نا ملے جیسے ایک تیر بردار پر کلاشنکوف سے حملہ کر دیا جائے اور لڑاکا طیاروں سے پورے علاقے کو تہنس کر دیا جائے
اس کا ایک مشہور طریقہ یہ بھی ہے کہ جب ہٹلر نے اپنے مخالفین کو اس وقت حیران کرکے سنبھلنے کا موقع نا دیا کہ جب ہٹلر کے طیاروں نے ساحل پر لینڈنگ کی اور دشمن کے وہم و گمان میں بھی نا تھا کہ مخصوص اڈوں کے بغیر ساحل پر بحری بیڑے کھڑے کر کے ان پر لینڈنگ کی جا سکتی ہے ان جنگوں کو آئیڈیاز وارز کا نام دیا گیا 4۔ فورتھ جنریشن وار اس طریقہ جنگ میں دشمن پر اس قدر زور دار حملہ کیا جاتا ہے