Skip to content

فلسطینی شہری9 ماہ سے اسرائیلی زندان کی کال کوٹھڑی میں قید

فلسطینی شہری9 ماہ سے اسرائیلی زندان کی کال کوٹھڑی میں قید
فہمید احمد
اسرائیلی جیل میں قید ایک فلسطینی شہری عمر فہمی خرواط مسلسل 9 ماہ سے ‘ھشارون’ نامی ایک قید خانے میں قید تنہائی میں بند ہے۔

فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں‌کہا گیا ہے کہ اسیر خروواط کو پہلے بھی مسلسل 8 ماہ تک قید تنہائی میں رکھا گیا تھا۔ قید تنہائی ختم ہونے کے 20 دنوں‌کے بعد انہیں دوبارہ قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے۔
مارچ 2020ء میں تحریک فتح کے چار رہ نمائوں کو اسرائیلی زندانوں میں قید تنہائی میں ڈالا گیا۔ ان میں حاتم القواسمہ، اسامہ اسعید، ابراہیم عبدالحی اور فہمی خرواط شامل ہیں۔

اسیر خرواط کو اسرائیلی فوج نے پہلے ریمون جیل میں قید تنہائی میں رکھا جس کے بعد انہیں ایالون الرملہ جیل میں ڈال دیا گیا۔ وہاں سے مجد قید خانے میں اور وہاں سے شطہ جیل میں رکھا گیا۔ اس وقت وہ ہشارون جیل میں قید ہیں۔
خیال رہے کہ 49 سالہ خرواط کا تعلق غرب اردن کے شہر الخلیل سے ہے اور وہ 2002ء سے اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں۔ انہیں چار بار عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔

خیال رہے اسرائیل کے 23 سے زاید عقوبت خانوں میں 6 ہزار سے زاید فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے 500 کو تا حیات عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔ اسیران میں 300 بچے، 50 خواتین اور 500 انتظامی قیدی ہیں۔ اسرائیلی جیلوں میں قید 700 فلسطینی مختلف دائمی امراض کا شکار ہیں جنہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے بار بار توجہ دلانے کے باوجود اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم نہیں کیے جاتے۔ حال ہی میں اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ جیلوں میں قید فلسطینیوں کو کرونا ویکسین نہیں لگائے گا۔ اسرائیل کے اس بیان پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ ایک قابض ریاست کی حیثیت سے اسرائیل نہ صرف فلسطینی اسیران بلکہ تمام فلسطینیوں کو کرونا ویکسین فراہم کرنے کا پابند ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *