آیا آیا رسول اللہ خاتم نبیین ﷺ کا دین ایا ۔
نظام مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نفاذ ہی سے باطل قوتوں کا فاش اور تمام تر مسائل خواہ کسی بھی قسم کے ہوں ہر طرح کا حل نظام مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہی میں ہیں۔ نظام مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کیا ہے ، شریعت اسلامیہ مطہرہ کو نافذ کرنا ۔ شریعت مطہرہ یعنی اللہ تعالی اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات ، قوانین ، طریقہ کار ، اسلامی قوانین کو نافذ کرنا۔
قران و حدیث کے مطابق ، اسلامی طرز عمل پر زندگی گزارنا شرع یعنی شریعت سے ہی تمام تر کامیابی ہے ۔ موجودہ جمہوری نظام ، باطل قوتوں کی طرح باطل ہے ، لا قانونیت ، ناانصافی ، بے حیائی ، دیگر تمام تر برے اثرات اسی جمہوری نظام میں ہے ۔ شیطانی قوت یورپی نظام کا خاتمہ ہی سے باطل فاش ہو گا ۔
دنیا خواہ جتنی بھی ترقی کر لے ، بے حیائی ، بے پردگی کو ترقی کہنا ترقی لفظ کی توہین ہے۔ ان غلاظتوں کا ہل مختصر الفاظ میں نظام مصطفی ﷺ سے ہی ہے ۔ شیطان اپنی مجلس شوری میں بقول اقبال رح کہتا ہے کہ سب کو میں نے کسی نہ کسی کام لگایا ہے اب کوئی فقر کی بات نہیں ۔ ہاں مجھے ڈر ہے تو مسلمانوں کی بیداری سے ، اسلامی نظام شریعت مطہرہ سے کہی یہ نافذ نہ کر دیئں ۔
ماجودہ حکومتیں اور دیگر تمام تر پیچھلی حکومتیں ۔ جو بھی ریاست مدینہ کا نام استعمال کرتا رہا ہے ، اور جو ان کے جانسے میں اے ہیں سب ان کے سامنے ہے ، کہ کیسے ریاست مدینہ کا نام استعمال کیا جا رہا ، اس کا نافذ کرنا ان کہ بس کی بات نہی ۔ فرانس کی غلاظت کے بعد ، تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ معاہدہ کرنے کے اگلے روز ہی جب یہ کہ دیا جاے اس معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں تو زرہ سوچیے ان کے اس منشور کو استعمال کرناکہ ہم ریاست مدینہ جیسی ریاست بناے گے ۔ حکمرانوں کو ناموس رسالت کا مسئلہ سمجھ نہ اے بقول امیر المجاہدین علامہ مولانا حافظ جناب خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ تعالی علیہ کہ کائنات کا سب سے بدتر شخص ہے وہ جسے ناموس رسالت ﷺ کا مسئلہ سمجھ نہیں اتا ۔ مختصر یہ کہ یہ 5000 سال بھی حکومت کر لیں ان کی بھوک نہی جانی ، ان کا ان کا سب کا حل نظام مصطفی، شریعت مطاہرہ سے ہے۔
*موجودہ حکمران کی غیرت مندی لمہ فکریہ*
اپ یہ دیکھیے کہ غیرت مندی کیسے دکھاتے ہیں کہ اگر ان سے بائکاٹ کیا تو پاکستان کو نقصان ہو گا یوں ہو گا یوں ہو گا۔ ارے نا سمجھو پاکستان بنا ہی ان کے نام پر ، بلکہ کل کائنات ان کے نام سے ہے ۔ خیمہ افلاک کا استادہ اسئ نام سے ہے۔ اپ ﷺکی ناموس اور تحفظ ختم نبوت پر دو جہاں کی بھی کوئی حیثیت نہی۔ یہ غیرت والے سمجھتے ہیں ۔ بے غیرت نہی ، جو نیا معاہدہ کر لے فرانس سے وہ بھی نہی ، غیرت ہوتی اس نا پاک جسارت فرانس کی ، فورا جہاد کا اعلان ہوتا ، پھر کہتے کہ ریاست مدینہ کی بات یہ حق کرتے ہیں ۔
مختصر دین اسلام اپنی پاور رکھتا ہے ۔ اپنا قرادار ادا کریں اور غوروفکر سے علما حق کی جماعت ، تحریک لبیک پاکستان جن کا منشور ہی نظام مصطفی، شریعت مطہرہ کا نافذ کرنا ہے ۔
شریعتاسلامیہ یعنی اسلامی قانون نافذ کرنے سے ہی ہر ایک ایک ایک ایک کا حل ممکن ہے ۔ اسلامی قانون شریعت کے نافذ سے کامیاب دور ہماری تاریخوں میں درج ہے جناب خلیفہ راشدین کا دود اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رح۔ دین اسلام کا علم رکھنے والے علماں ہی نافذ کر سکتے ، دنیا دار کمینے کیا جانے۔ واللہ عالم ۔