Skip to content

نظامِ تعلیم

طلباء و طلبات کا موجودہ وقت میں نظامِ تعلیم
استاتذہ اکرام بہت محنت کررہے ہیں آج کے جدید دور میں تعلیمی نظام چلانا بہت زیادہ مشکل ہے کیونکہ لوگ بہت تیز دور میں جی رہے ہیں۔ انٹرنیٹ کا وقت ہے۔ اور اس وقت تو لوگ آن لائن بہت کچھ سیکھ رہے اور تیز چل رہے ہیں۔ اتنے میں تعلیمی نظام میں استاتذہ اکرام کو بھی بہت لگن اور محنت سے پڑھانا پڑتا ہے اور سر بہت کم آرام کرتے ہیں۔ دن رات پہلے پڑھتے اور سمجھتے ہیں پھر وہ طلباء کو پڑھاتے ہیں۔

یکساں تعلیمی ںظام
ہمارے نظام تعلیم میں یکسانیت ہونی بہت ضروری ہے۔ کیونکہ جو امیر طبقہ ہے وہ پرائیویٹ سکول و کالج میں اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں، اور پرائیویٹ نظام تعلیم عام گورنمنٹ سکول و کالج سے بہت الگ ہوتا ہے اور اس لیے عام غریب شہری پرائیوٹ پڑھائی اپنے بچوں کو نہیں دِلوا سکتا اور وہ بچے معاشرے میں وہ مقام حاصل کرنے سے قاصر ہوتے ہیں جو اُن کو مِلنا چاہیے، تعلیمی یکسانیت سے سب طلباء کو ان کا حق ملے گا

طلب علم کی محنت
جیسے کہ تیزی کے دور میں استاتذہ اکرام کو پڑھانے میں مشکلات درپیش ہے اسی طرح طلب علم لڑکوں اور لڑکیوں کو بھی پڑھنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔ کیونکہ زیادہ تر لوگ غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اپنے بچوں کو بہت مشکل سے پڑھا رہے ہوتے ہیں۔ تو وہ اپنے بچوں کی بہت سی ضروریات تعلیم پوری نہیں کرسکتے اس لیے اُن طلب علموں کو خود ہی بہت کام مثلاَ کتابیں، میں رائیت ، فیس کم کروا کر جمع کروانا، یونیفام پر کم سے کم خرچ کرنا، دور دراز سے آنے والے طلب علم کرایہ خرچ کر کے آتے ہیں اور بہت سے ایسے ہوتے ہیں جو پڑھائی کو ترجیح دیتے ہیں۔ خواہ اُن کے پاس کرایہ نہ ہو وہ دور سے پیدل چل کے جاتےہیں

حکومت کی ذمہ داری
حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ وہ ایسے غریب اور عام پاکستانی شہری کا خیال رکھے اور اُسے اُس کا حق مل سکے مثلاَ گائوں میں تعلیمی ادارے بنانا، فیس میں کمی، کتابوں کا سستا اور آسانی سے دستیابی، اور سادہ اور اعلیٰ تعلیمی نظام جس کو حاصل کرکے اُن غریب عوام کے بچے بھی کوئی مقام حاصل کرسکے اور ملک و ملت میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ ملک پاکستان ترقی کی منازل طے کرتا ہوا بہت آگے بڑھے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *