تعلیم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے تعلیم ہمیں اچھے برے میں محرم نامحرم میں نیکی اور گناہ میں فرق اور شعور پیدا کرتی ہے دور حاضر کی ضرورت کے مطابق تعلیم کے بغیر زندگی گزارنا بہت مشکل اور بے معنی ہے چاہے وہ دنیاوی تعلیم ہو یا دینی تعلیم۔
جہاں تعلیم اور ٹیکنالوجی میں دنیا بہت آگے نکل چکی ہے وہیں ہم دیکھیں تو خواتین بھی ہر ادارے میں ہر جگہ پے اپنی قابلیت اور اپنے ذہانت کا لوہا منوا رہی ہیں اور ملک کی ترقی میں خواتین کا بھی بہت بڑا کردار ہے چاہے وہ گھر پہ بیٹھ کے کردار ادا کریں چاہے وہ کسی مدرسہ میں یا بھلے وہ گھر اپنی اولاد کی تربیت کرکے معاشرے کو ہنرمند اور اچھے کردار والے افراد فراہم کریں۔
لیکن اس سب کے لئے عورت کا خود باشعور اور علم کا ہونا ضروری ہے اگر اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو عورت کے لیے دینی تعلیم بھی ضروری ہے اور دنیاوی تعلیم بھی کیوں کہ وقت کی ضرورت کے مطابق اب عورت کے علاج کیلئے عورت ہی موزوں رہتی ہے ۔ اس کے علاوہ ایک تعلیم یافتہ عورت اپنے بچوں کی پرورش اچھے طریقے سے اور بہتر انداز میں کر سکتی ہیں۔ عورت اور مرد دونوں کے لئے دینی اور دنیاوی تعلیم ضروری ہے لیکن عورت کے لیے دینی تعلیم بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس نے آگے انسان کی نسلوں کو تعلیم دینی ہوتی ہے ایک عورت نے بہادر اور مخلص مسلمان پروان چڑھانے ہوتے ہیں۔ جیسے آج کل کے ہر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیاوی تعلیم بہت ضروری ہے جس کے ذریعے ہیں ہم ترقی اور خوشحالی کی طرف قدم بڑھاتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی دنیاوی تعلیم بہت زیادہ ضروری ہے کیونکہ اب دیکھا جائے تو اسلام دشمن کی سازشوں میں لگے ہوتے ہیں وہ ہمارے مذہب کو نشانہ بناتے ہیں اور فرقہ واریت اور ہماری دین سے دوری کا فائدہ اٹھا کے ہم میں وہ تصادم پیدا کرتے ہیں لیکن جب ایک ماں دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کی ہوگئی تو وہ حلال حرام ,محرم نا محرم, غلط صحیح میں صحیح معنوں میں فرق کر پائے گی۔
زندگی کے بعض معاملات ایسے ہیں جن میں دنیاوی تعلیم بالکل رہنمائی نہیں کرتی اور وہاں پہ آکے ہمارا اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں کس طرح چلنا ہے اس کے علاوہ بھی دیکھا جائے تو سائنس اور ٹیکنالوجی اب انہی ایجادات کی طرف آ رہی ہے جو کہ اسلام نے صدیوں پہلے بتا دیں۔
عورت کو تعلیم دیں تاکہ وہ آپ کی بچیوں کو تعلیم دے سکے عورت کو دنیاوی اور دنیاوی تعلیم دونو دے تاکہ وہ ہمارے معاشرے میں ہر غلط اور صحیح کی خود سے پہچان کر سکے عورت کو تعلیم دیں تاکہ وہ آپ کے بچے کی تربیت کریں اور محمد بن قاسم جیسے اور محمود غزنوی جیسے لوگ سامنے آئیں ۔ اسلام امن اور محبت کا دین ہے اور دنیاوی تعلیم میں بھی امن محبت سکھایا جاتا ہے اور آج پوری دنیا اسلام کو امن اور سلامتی والا دین مانتی ہے۔
ہمارے ملک میں دین کی تعلیم کے لئے الگ دار بنے ہوئے ہیں اور اور سا ٸنسی تعلیم کے لئے الگ اور یہ بھی دنیاوی اور دینی تعلیم میں فرق بنا دیا گیا اگر ہم اپنی عورت کو دینی تعلیم دیتے ہیں تو دنیاوی تعلیم نہیں دے سکتے اس میں وہ پیچھے رہ جاتی ہے یا ہم اسے دنیاوی تعلیم کی طرف لے کے جاتے ہیں تو دینی تعلیم نہیں دے سکتے لیکن اس کے لئے صرف اور صرف توازن رکھنا ہوگا دینی تعلیم اور دنیاوی تعلیم دونوں کو ایک لڑی میں پرونا ہوگا اور ایک ساتھ لے کے چلنا ہوگا ایسے ادارے قائم کرنے ہوں گے جہاں پہ دینی اور دنیاوی تعلیم کو ایک لائن میں رکھ کر چلا جائے۔شکریہ