میڈیا میں ایک چیز بار بار سامنےآتی ہے وہ ہے خارجہ پالیسی۔ لیکن کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ خارجہ پالیسی کس چیز کا نام ہے۔ خارجہ پالیسی کسی بھی ریاست کی وہ پالیسی یا سوچ یا طریقہ ہوتا ہے جو کہ وہ دوسری ریاستوں کے ساتھ تعلقات کو قاٸم کرنے اور پرانےروابت کو فروغ دینے کے لٸےاپناتی ہے۔
دراصل خارجی پالیس کسی بھی ریاست کی ترجیحات کا عکس ہوتی یے جس ریاست کی پالیسی جتنی جامع ہوگی اس کو اتنی ہی بین الاقوامی دنیا میں پزیراٸی ملے گی۔ اس وقت دنیا سے کٹ کر یا الگ ہو کر کوٸی بھی ریاست نہیں رہ سکتی نا ہی کوٸی ریاست اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہے کیونکہ ریاست کو اپنی اور اپنی عوام کی ضرویات کو پورا کرنےکے لٸے کسی نہ کسی طرح دوسری ریاست پر انحصار کرنا ہوتا ہے, عوام کی ضرویات زندگی کو پورا کرنا صرف ایک ریاست کا کام نہیں ہے اس کی موجودہ مثال ہم خود پاکستانی ہیں کیونکہ ہم ایک زرعی ملک ہونے کی باوجود نا اپنی گندم پوری کر پاٸے ہیں نا ہی دوسری زرعی اجناس میں خود کفیل ہوٸےہیں یہاں تک کہ ریکارڈ گنے کی فصل ہونے کے باوجود ہم اپنےملک کی چینی کی ضرویات کو پورا نہیں کر پاٸے۔ ان ضرویات کو پورا کرنےکے لٸے ہم کو دوست ممالک پر انحصار کرنا ہوتا ہے جن کی مدد سے ہم اپنی ضرویات کو پورا کر رہے ہیں اور ان چیزوں کا حصول ہماری خارجہ پالیسی کا ہی حصہ ہے اگر خارجہ سطح پر بہتر تعلقات رکھیں گےتو ہم کو یہ چیزیں سستے داموں میسر ہوگی اور اگر ہم برامد کندہ ریاست سے اچھے تعلق کے حامل نہ ہونگے تو ضرویات زندگی کو مہنگے داموں خریدنے کے علاوہ ان سے محروم بھی ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کی خارجی پالیسی اس وقت اپنے جوبن پر ہے کیونکہ اسلامی ممالک (سعودیہ اور عرب امارات وغیرہ ) سے آنے والے دباٶ کو نا صرف بہتر طریقے سے ہینڈل کیا گیا بلکہ ترکی اور ملاٸشیاء جیسے ریاستوں کے ساتھ تعلق کو ایک نٸی جھت ملی جس کے دور رس اثرات مرتب ہونگے اس کے علاوہ روس کے ساتھ ایک نٸے سفر کا آغاز ہوا یہاں تک کہ روس کےوزرا اور سفیر اب سرعام بنان دیتے پھر رہے ہیں کہ بھارت سےسے ہمارے لٸے پاکستان اہم ہے جو کہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے امریکہ جیسا ملک بھی افغانستان سے نکلنے کے لٸے ہماری منت سماجت پر آیا ہوا ہے یہ سب ہماری بہتر خارجہ پالیسی اور سفارتکاری کا نتجیہ ہے اگرچہ ہمارا دفاع تک کا انحصار چین پر ہے اور وہ ہماری ہر ضرورت کو پورا کرنےکے لٸےتیار بیٹھا ہے مگر ہم نے اپنے آپ کو چین کی کی موڑنے کی بجاٸے باقی دنیا سے بھی اپنے تعلق کو مزید فروغ دیا اور چین کے ساتھ برابری کے رشتےکو قاٸم رکھا۔
آپ کی قیمتی آراء کا منتظر۔۔۔۔آپ کا اپنا کاوش۔۔۔۔