عمران خان ٢٠٢١ میں بہت طاقتور ہونے والے ہیں۔۔۔۔
٢٠٢١ میں طاقتور نہیں بہت طاقتور ہونے والے ہیں اور یہی خوف اپوزیشن کو کھائے جا رہا ہے یہ کہیں کے انکی راتوں کی نیند حرام ہو گئی ہے اور جو اپنے اندر اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی کے کسی طرح سینٹ الیکشن نہ ہوں انکو روکا جائے کیوں کہ یہی موقع تھا عمران خان کو مشکل میں ڈالنے کا انکی حکومت گرانے کا تو وہ نہیں ہو پایا ۔
عمران خان کس طرح سے طاقتور ہونے والے ہیں؟
عمران خان کا حالیہ جو انٹرویو ہوا ہے اس میں انہوں نے جو خاص باتیں کی ہیں ان میں سے چند کا میں ادھر ذکر کرتا ہوں ایک تو انہوں نے یہ کہا ٢٠٢١ کا سال گروتھ کا سال ہوگا پھر انہوں نے کہا میرے اور فوج کے خلاف سازش ہو رہی ہے اور اپوزیشن یعنی پی ڈی ایم اس سازش کا حصّہ ہے یہ سازش ملک کے بھر سے بھی ہو رہی ہے اپوزیشن کو نہیں کہا گیا کہ وہ یہ سازش کر رہے ہیں بلکہ یہ کہا کہ وہ اس کا حصّہ ہیں انہوں نے پوچھا کہ بتائیں فوج کس طرح ملک چلا رہی ہے ٹڈی دل کا معاملہ ہو وباء ہو یا سیلاب کی صورت حال اس میں بیشک فوج حکومت کا ساتھ دیتی ہے جہاں جہاں حکومت کہتی ہے فوج بالکل آگے آتی ہے مگر حکومت کو فوج چلاتی ہے یہ کیسے ثابت ہوتا ہے۔
سیاسی ::
آگے سینٹ الیکشن آنے والے ہیں مولانا فضل الرحمن نے ضمنی انتخابات میں حصّہ لینے کا کہہ دیا ہے مطلب پی ڈی ایم نے اور پی پی پی تو کب سے کہہ رہی ہے اور ظاہر سی بات ہے اب وہ سینٹ الیکشن میں بھی حصّہ لیں گے اب سینٹ الیکشن میں حکومت اور انکے اتحادیوں کو واضح برتری حاصل ہوگی اگرچہ یہ کوشش کر رہے ہیں اتحادیوں کو ادھر ادھر کرنے کی لیکن یہ ممکن نظر نہیں آ رہا اب نون لیگ کی سینٹ کی سیٹیں کم ہوں گی پی پی پی برابر رہے گی اور مولانا فضل الرحمن صاحب کا بالکل صفایا ہو جائے گا باقی اپوزیشن کا بھی خاتمہ ہو جائے گا سینٹ سے اب سینٹ میں کنٹرول عمران خان کا ہوگا اسکے بعد عمران خان بہت طاقتور ہو جائیں گے پارلیمنٹ کی سطح پے آزاد کشمیر کے الیکشن کی وجہ سے کیوں کہ ابھی ادھر ن لیگ کی حکومت ہے جو ختم ہونے والی ہے اور گلگت بلتستان کی طرح ادھر بھی اگر پی ٹی آئی جیت جاتی ہے تو عمران خان اور مضبوط ہو جائیں گے اور سندھ کے علاوہ پورے پاکستان میں عمران خان کی حکومت ہوگی یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن کو لگ رہا ہے آگے عمران خان بہت طاقتور ہو جائیں گے جو ابھی نہیں سمبھالے جا رہے جبکہ انکی سینٹ میں مجارٹی نہیں ہے جب سینٹ مجارٹی آجائے گی تو کیا ہوگا۔
معاشی معاملات: :
معاشی معاملات کو سامنے رکھ کر شاید اپوزیشن کچھ کر پاتی لیکن جو پیشنگوئیاں نظر آ رہی ہیں ماہرین جو کہہ رہے ہیں جو عمران خان کے حق میں جا رہی ہیں وہ اسطرح جب پچھلے سال 2020 جب شروع ہو رہا ہے تب جو چیزیں منفی میں تھی اب وہ مثبت میں جا رہی ہیں 17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ ہم نے پانچ مہینے مسلسل سر پلس دیکھا ترسیلات زر مسلسل بڑھ رہی ہیں باہر سے رقوم آ رہی ہیں ١٨۔ ٣ فیصد ایکسپورٹ بڑھی ہیں اسٹاک مارکیٹ مسلسل ریکارڈ توڑ رہی ہے ڈالر مسلسل کنٹرول میں ہے معاشی اشارئیہ بہتر نظر آ رہے ہیں سیاسی اور معاشی تمام پہلو حکومت کے حق میں نظر آ رہے ہیں ۔
تحریر:: ملک جوہر