Home > Articles posted by آصف علی
FEATURE
on Jan 1, 2021

سارا ایک بہادر اور نڈر خاتون ہے جو کہ اپنی شادی شدہ بہن کے پاس رہتی ہے کیونکہ اس کی والدہ اس کے بچپن میں ہی وفات پا چکی تھیں۔اور اس کے والد نے دوسری شادی کر لی۔دوسری شادی کے بعد وہ سارا کو اور اس کی بہن کے پاس چھوڑ کر دوسرے ملک چلے گئے چلے گئے۔سارا کی بہن کے سسرال والے بہت ہی غریب تھے اور ان کے گھر کا چولہا ان کی دو وقت کی روٹی کے لئے بہت مشکل سے جلتا تھا اسی لئے جب سارا جوان ہوئی تو اس نے کام کرنے کی ٹھان لی۔لیکن ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی نوکری کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔اسی لئے سارا کو بھی اپنے محلے اور اردگرد کے لوگوں کی کئی طرح کی باتیں سننے کو ملئی۔سارا نے ان تمام باتوں کی پرواہ کیے بغیر ایک بس ہوسٹس کی نوکری کرنا شروع کردی۔سارا کے بہت زیادہ خوبصورت ہونے کی وجہ سے بہت سے لڑکے اسے روزانہ کی بنیاد پر تنگ کرتے۔لیکن ایک دن ایک امیر زادہ کی نظر سارا پر پڑی تو وہ سارا کو دیکھتے ہی چکرا گیا اور سارا کو اپنا بنانے کی سوچنے لگا۔جب اس نے سارا سے بات کرنے کی کوشش کی تو سارا نے اسے منہ تک نہ لگایا۔اس امیر زادے کا نام مزمل تھا۔مزمل روزانہ بس سٹاپ پر سارا کو دیکھنے کے لیے آتا لیکن بہت امیر اور مشہور ہونے کی وجہ سے مزمل کے ساتھ سکیورٹی گارڈز کی کافی گاڑیاں ہوتیں جو کہ اس کے بس سٹاپ پر آنے میں مشکلات پیدا کرتیں۔ایک دن مزمل نے اس بس کے سارے ٹکٹ خرید لئے اور بس میں اکیلے ہی سارا کے ساتھ سفر کرتا رہا اور سارا کو تنگ بھی کرتا رہا۔سارا اس بات سے بہت زیادہ پریشان تھی کہ یہ امیر زادہ اسےبہت تنگ کرتا ہے۔ لیکن اس امیر زادے مزمل کی اس کے چچا کی بیٹی کے ساتھ منگنی ہوئی تھی۔اوراس کے چچا ایک سیاستدان تھے جو کہ الیکشن پر کھڑے ہوتے تھے۔ایک دن مزمل نے بس سٹاپ پر سارا کا ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی جس پر سارا نے مزمل کو تھپڑ دے مارا پاس ہی کھڑے کسی مسافر نے اس تمام واقعے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دی۔جس کی وجہ سے مزمل کی کافی انسلٹ ہوئی اور اسی بنا پر اس کے چچا کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔ان دنوں میں مزمل نے غصے میں آکر یہ سوچ لیا کہ اب وہ سارا سے بدلہ ضرور لے گا۔بہت جلد سارا کو بھی احساس ہو گیا کہ اس نے یہ غلط کیا ہےاسی لئے سارا نے منزل سے معافی طلب کرنے کی کوشش کی لیکن مزمل نے اسے معاف کرنے کے لیے شرط رکھ دی کہ سارا کو مزمل کے ساتھ شادی کرنی ہوگی۔یوں مزمل نے سارا کو شادی کیلئے راضی کر لیا۔مزمل نے سارا اور اس کی بہن کو یہ بھی بتایا کہ اس کے چچا اور گھر والے اس شادی کے حق میں نہیں ہیں اس لیے وہ بارات کے ساتھ نہیں آئیں گے وہ صرف اپنے دوستوں کے ساتھ آئے گا اور سارا کو بیاہ کر لے جائے گا۔سارا بہت خوش تھی لیکن شادی سے ایک رات پہلے مزمل نے سارا کو اغواہ کروا لیا اور تین دن تک اپنے پاس رکھا۔جب سارا کے خاندان میں سب کو پتہ چل گیا کہ شادی کی رات سارا بھاگ گئی ہے تو سارا اور اس کی بہن کی بہت زیادہ بےعزتی ہوئی۔اور تین دن بعد مزمل نےسارا کو چھوڑ دیا اور سارا کو یہ کہا کہ میں نے اس تھپڑ کا بدلہ لیا ہے جو تو نے مجھے بس اسٹیشن پر مارا تھا۔لیکن سارا جب واپس آئی تو اس کی بہن اور اس کے سسرال نے اسے کافی تنگ کیا کہ کہ وہ ہمارا گھر چھوڑ کر چلی جائے اور دوبارہ کبھی واپس نہ آے۔ سارا نے اس گھر کو چھوڑا اور کسی دوسرے شہر جانے کا فیصلہ کیا سارا جب اس شہر کو چھوڑ کر جا رہی تھی تو ٹرین میں سے ایک لڑکا ملا۔جو اسے دیکھتے ہی اس پر فدا ہو گیا سارا جب دوسرے شہر پہنچی تو وہاں اس کا اپنا کوئی نہ تھا جس کے پاس وہ رہ سکے۔اور آخر کار وہ لڑکا سارا کو کافی اصرار پر اپنے ساتھ گھر لے گیا۔لیکن اس لڑکے کی والدہ نے سارا کو اپنے گھر میں نہ رہنے دیا اور سارا اگلے ہی دن ایک جاب انٹرویو کے لیے گی یہاں پے وہی لڑکا بھی کام کرتا تھا۔اس لڑکے کا نام آصف تھا۔آصف نے اپنے بوس سے بات کرکے سارا کو وہیں جوب پر لگوا دیا اور کمپنی کی طرف سے رہائش بھی دلوادی۔ آصف نے اپنی والدہ سے بات کی کہ مجھے سارا بہت پسند ہے اسی لیے میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔آصف کے اصرار پر اس کی والدہ شادی کے لیے راضی ہوگئی۔اس طرح آصف اور سارا کی شادی ہوگئی۔اور دوسری طرف مزمل اور اس کے چچا کی بیٹی کی بھی شادی ہوگئی۔مزمل اور اس کی بیوی کے دن بہ دن لڑائی جھگڑے ہونے لگے اور مزمل سارا کو یاد کرنے لگا۔ایک دن مزمل نے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے اپنی بیوی کو دھکا دیا تو اس کی بیوی کا سر دیوار میں لگا اور اس کی بیوی کی موت ہوگئی. یہ معجرا مزمل کی دادی جان دیکھ رہی تھی۔مزمل کی دادی جان نے یہ بات اپنے بیٹے یعنی کے مزمل کے چچا کو بتا دی مزمل کے چچا نے غصے میں آکر اپنی بندوق اٹھائی اور اور مزمل کو گولی چلائی لیکن مزمل کے آگے اس کی دادی جان آگئی اس طرح مزمل کی دادی جان کی موت واقع ہوگئی۔ اور اس کا قصور وار مزمل ہی تھا۔مزمل کی دادی جان کی موت کے کچھ دن بعد مزمل کے چچا نے خودکشی کرلی۔اور اس کا قصور وار بھی مزمل نےخود کو سمجھا۔اسی لئے مزمل دوسرے ملک چلا گیا لیکن وہ وہاں سارا کو بہت یاد کرتا۔آخر کار مزمل نے سارا کو ڈھونڈنےکا ارادہ کر لیا اور واپس اپنے ملک کا گیا۔اور جب وہ سارا کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوا تو سارا اس وقت تک شادی کر چکی تھی۔لیکن مزمل نے یہ سوچ لیا کہ وہ سارا

FEATURE
on Dec 27, 2020

بابراعظم 15 اکتوبر 1994 کو پاکستان کے مشہور شہر لاہور میں پیدا ہوئے۔پیدائش کے وقت بابر اعظم کی فیملی بہت ہی غریب تھی۔جیسے جیسے بابر اعظم کی عمر بڑھتی گئی ویسے ویسے ہی ان کا کرکٹ کا جنون بھی بڑھتا گیا۔بابراعظم بچپن سے ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کھیلنے کی خواہش رکھتے تھے۔لیکن ان کی فیملی کے حالات اتنے خراب تھے کہ وہ بابر اعظم کی کرکٹ اکیڈمی کی فیس بھی نہیں ادا کر سکتے تھے۔اور اسی لیے بچپن میں بابراعظم گلی محلوں میں کرکٹ کھیلتے رہے۔اور آخرکار بابر اعظم نے ایک کرکٹ اکیڈمی جوائن کرلی۔ انہیں اسلام آباد یونائیٹڈ اسکواڈ نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیشن کے لئے 25،000 امریکی ڈالر میں اٹھایا۔ پی ایس ایل 2017 کی دوسری نیلامی میں ، بابراعظم کو کراچی کنگز فرنچائز نے 50،000 امریکی ڈالر میں خریدا تھا۔ بابر اعظم اس ٹورنامنٹ میں دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین تھے۔2019 کے پلیئر ڈرافٹ میں ،بابر اعظم کو اسی ٹیم نے پلاٹینم کیٹیگری میں منتخب کیا تھا ، جہاں انہوں نے تین نصف سنچریوں کی مدد سے 335 رنز بنائے تھے اور وہ کراچی کنگز کے لئے دوسرے نمایاں رنز بنانے والے کھلاڑی بھی تھے۔ وہ پی ایس ایل کے 2020 سیزن میں کنگز کے نائب کپتان تھے.سال 2015 میں ، بابر اعظم زمبابوے کے ساتھ ساتھ ہوم سیریز کے لئے پاکستانی ون ڈے ٹیم کے لئے منتخب ہوئے تھے۔ 31 مئی کو ، اس نے تیسرا ون ڈے میں اپنا پہلا ون ڈے ڈیبیو کیا اور 60 گیندوں پر 54 رنز بنائے۔ بابر اعظم نےاپنا ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو 7 ستمبر 2016 کو انگلینڈ کے خلاف کیا جبکہ ٹیسٹ ڈیبیو 13 اکتوبر 2016 کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کیا۔بابر اعظم 560نمبر کی شرٹ زیب تن کرتے ہیں۔

FEATURE
on Dec 27, 2020

قیصر روم نے امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو خط لکھا کہ مجھے دائمی سر درد کی شکایت ہے اگر آپ کے پاس اس کی دوا ہے تو بھیج دیجئے! حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کو ایک ٹوپی بھیج دی۔قیصر روم اس ٹوپی کو پہنتا تو اس کے سر کا درد کم ہو جاتا لیکن جب وہ اس ٹوپی کو سر سے اتارتا تو اس کا سر پھر سے درد کرنے لگتا۔ قیصر روم کو اس سے بڑا تعجب ہوا۔آخرکار اس نے اس ٹوپی کو ادھیڈا تو اس سے ایک کاغذ برآمد ہوا جس پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا ہوا تھا۔ پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس حکایت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جس کو سر کا درد ہو وہ کسی کاغذ پر پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ کر یا پھر کسی سے لکھوا کر اپنے سر پر باندھ لیں انشاءاللہ سر کا درد ختم ہو جائےگا بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنے کا طریقہ تعویز لکھتے وقت اسے بال پوائنٹ کے ساتھ لکھیں اور بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ہ اور تینوں م کے دائرے کھلے رکھیں۔اور تعویز لکھنے کے بعد اسے موم سے تر کیے ہوئے کپڑے کے ٹکڑے میں لپیٹ لیں۔یا پلاسٹک کوٹنگ کرلیں اور پھر اسے کپڑے یا ریگزین میں تعویز بنا لیں اور یقین کے ساتھ سر پر باندھ لیں۔

FEATURE
on Dec 26, 2020

خلیل الرحمن قمر 1962 کو شیڈ باغ لاہور ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے کیریئر کا آغاز ٹی وی ڈرامہ دستک اور دروازہ سے کیا تھا اور بعد میں انہوں نے ایک فلم قرض 1997 میں تیار کی تھی اور وہ خود مصنف بھی تھے۔ وہ گھر کب آؤ گی سن 2000 کی فلم ، تیارے پیار میں ، مکھرا چن ورگا ، نکی جئے ہان کے ڈائیلاگ رائٹر تھے لیکن انہیں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں1999 کے اپنے ٹی وی سیریل بوٹا سے شہرت ملی۔ بعد میں انہوں نے اپنے ٹی وی سیریل لنڈا بازار (2002) اور محبت ، زندگی اور لاہور میں اس انداز کو استعمال کیا۔