انسان جب سے دنیا میں آیا ہے اس کا کوئی نہ کوئی بندہ کوئی نہ کوئی شخص اس کا آئیڈیل بن جاتا ہے اور اسی شخص کی طرح وہ بھی بننا چاہتا ہے اور جنون کی حد تک وہ پنے آئیڈیل کی ھی طرح بننے کی کوشش کرتا ھے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ھم آج کل کن شخصیات کو اپنا آئیڈیل بنائیں ۔کسی کا آئیڈیل میسی ھے کسی کا آئیڈیل رونالڈو تو کوئی شاھد آفریدی اسی طرح کوئی کسی کو کوئی کسی کو اپنا آئیڈیل مانتا ہے۔اس میں کوئی غلط بات نہیں کہ اپنا آئیڈیل جس کو بھی بنا لے ۔اسی طرح کسی کو کوئی ایکٹر اچھا لگتا ہے کسی کو اداکار وغیرہ اور کسی کو انڈیا کی فلموں کے ایکٹر اچھے لگتے ہیں وہ ان کو اپنا آئیڈیل مانتا ہے اور اسی طرح کا بننا چاہتا ہے لیکن ھم اگر غور کریں تو جن کو ھم اپنا آئیڈیل بناتے ہیں وہ ھمیں کیا دیں گے ھم جس کو بھی پسند کریں اس پر کوئی قید نہیں خاص کر اپنے ملک کے کچھ لوگ لیکن ھم کرتے یہ ہیں کہ ان کو اپنا آئیڈیل بنا کر اسی طرح کے کام کرنے لگتے ہیں جو کے شاید ھمارے لیے مناسب نہیں آئیں اپنے آئیڈیل محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بنائیں ان کی سیرت اپنائیں انھوں نے جس طرح اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق زندگی بسر کرنے کا درس دیا اسی طرح ھم بھی زندگی گزاریں دنیا کے کام بھی ضرور کریں لیکن وقت پر نماز بھی ادا کریں ھمارے آئیڈیل وہ ہیں جو کل کہانت کے دن ھماری شفاعت کریں گے ۔جنھو نے اپنی امت کے لیے دعائیں مانگی ۔وہ ھمارے آئیڈیل ہیں جو اصل کائنات۔حسن کائنات۔وجہ تخلیق کائنات شمس الضحیٰ خیرالوریٰ ہیں۔ان جیسا عظیم انسان کوئی نہیں انھوں نے ھماری زندگی میں ھر طرح سے رھنمائی کی۔ لیکن کاش ھم نے انھیں۔ بھولا دیا صرف کہنے کی حد تک ھی سب کچھ ھے ۔ ھمارے نو جوانوں نے کسی اور کو اپنا آئیڈیل بنا لیا اگر آج بھی ھم ان کو اپنا آئیڈیل بنائیں جو ساری کائنات کے لیے رحمت العالمین بن کر آئے تو ھم ایک عظیم ملک عظیم قوم بن سکتے ہیں ھمیں کوئی جھکا نہیں سکے گا ھر طرح کی مشکل میں اللہ کی مدد آئے گی کاش آج کا نو جوان گانوں کے بجائے قرآن مجید اور نعت رسول پڑھنے والا بن جائے۔اس دنیا میں بھی کامیاب اور آخرت میں بھی کامیاب اللہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین دعاؤں کا طالب علم راشد محمود
آج کا ٹائٹل اپنے اندر ایک اہم ترین پہلوؤں کو اجاگر کرے گا میں نے کوشش کروں گا کہ مختصر کرتے ہوئے چند چند چیزوں کو بیان کر سکوں۔محترم قارئین آپ نے بھی اس بات پر غور کیا ھو گا آج کل ھمارے معاشرے میں ایک عجیب قسم کا نظام ھے کے جس کسی کو بھی اپنے معاشرے کی خدمت کا موقع ملا اس نے اپنے لوگوں کے لیے اور اپنے ملک و معاشرے کے لیے کردار ادا کرنا مناسب نہیں سمجھا ھر شخص برا نہیں ھوتا لیکن بھت سے اس طرح کے واقعات ھوئے جو میں نے خود دیکھے محترم قارئین اس معاشرے میں کبھی کبھار اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے کا بھی نقصان آٹا مہنگا ھو تو عوام اپنے حقوق کی بات کرے تو عوام کے لوگوں کو مارا جاتا ہے یہ وہی عوام ھے جس کے ٹیکس پہ ملک کا ۔ظام چلتا ہے۔ایسا کیوں ہے ۔ 2 دوسرا بڑا پہلو اگر سرکاری دفاتر میں اپنے جائز کام کے لیے جائو تو وھاں رشوت کے بغیر کام نہیں ھوتا۔دربدر کے دھکے اس غریب کو ملتے ہیں ایک کلرک سے لیکر اوپر تک رشوت خور رشوت خور لوگ اللہ کے سامنے پیش ھو کر کیا جواب دیں گے۔اسی طرح میرا محترم پولیس والا چوک پہ کبھی کبھار رشوت لے لیتا ھے بعض اوقات لوگ اپر تک بھی بات پہنچانا چاہتے ہیں لیکن ان کو یہ نظر آتا ھے کہ اپر سے بھی کام نہیں ھو گا کیونکہ لوگوں کو بات کرنے کے لیے آگے نہیں جانے دیا جاتا۔پھر دل تو روتا ہے غریب کا کہ وہ کیا کرے ۔اسی طرح ملک میں چند چیزوں میں ملاوٹ کرنے والے سے لیکر ناجائز منافع خوری تک تمام ملوث ھونے والوں نے ملک تباہ کیا ۔ایمنداری کا نام نظر نہیں آتا ھم کیوں بے حسی ھو گے ۔امیر کا کوئی جرم کرے بچ جائے غریب کو سزا دی جائے سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے ۔ایسا اس لیے ھے کہ تربیت کی کمی اگر اسی بچے کو سکول میں کتابیں مار مار کے یاد کروانے کے ساتھ رشوت حلال و حرام کے بارے میں بتایا جاتا ناجائز منافع خوری کے بارے میں بتایا جاتا زندگی کا مقصد بتایا جاتا تو وہ کبھی بھی رشوت نہ لیتا ایک اچھا شروع سے ھو وہ سب کو اچھا بنائے گا اسی طرح برا برے بنائے گا ان تمام پہلوؤں کو حل کرنے کے لیے تجاویز پیش خدمت ہیں۔ سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے تمام افراد کے گلے میں ایک کارڈ ھو جس کی ایک طرف اس کا نام تعارف دوسری طرف حدیث کا مفہوم یہ درج ھو کہ رشوت لینے والا اور رشوت لینے والا دونوں جہنمی ہیں۔ دوسری تجاویز ھفتے میں ایک دن لازمی کسی عالم دین کو بلا کر ان کی تربیت کی جائے۔ اسی طرح دیگر تمام شعبوں میں بھی تربیت پر توجہ دی جائے۔اساتزہ اپنے بچوں کو شروع سے دینی علوم کی تعلیم اور رشوت حرام و حلال ملاوٹ ناجائز منافع خوری پر درس دیں کل یہ بچے سیاست دان بھی اچھے ثابت ھوں گے اور اچھے تاجر اچھے اور ایماندار ڈاکٹر اور ایک ایماندار افسر۔بھی ھوں گے تو انصاف بھی قائم ھوگا اور ایسا نہیں ھو گا جو آج کل ھوتا ھے اللہ تعالیٰ ھمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اس ملک میں ایک ترقی کا انقلاب آئےگا سبب ملکر اپنا کردار ادا کریں گے دعاؤں کا طالب علم راشد محمود
السلام علیکم آج کا ایک اہم ترین موضوع ھم اور وقت کا استعمال ہے ۔وقت ایک اہم ترین اور بہت ہی قیمتی ھوتا ھے کیا ھم اپنے وقت کا صحیح استعمال کرتے ہیں یا نہیں ھم اپنا زیادہ وقت کا طرح اور کن سرگرمیوں میں مصروف رہ کر گزارتے ہیں یاد رہے کہ اگر زندگی میں ھم نے وقت کو اچھی طرح سے نہ گزارہ تو ھم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔اگر غور کیا جائے تو لوگ زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں ایک مخصوص ٹائم ضرور سوشل میڈیا پر گزاریں لیکن اگر وہی وقت ھم اچھے کاموں میں مصروف رہ کر گزاریں گے۔ اپنے قیمتی وقت کو فضول کاموں سے نکال کر اچھی سرگرمیوں میں صرف کریں تو انشاللہ ھم ضرور کامیاب ھوں گے کیونکہ جو وقت ھم فضول کاموں میں گزارتے ہیں اسی وقت کو اللہ کی اور اس کے رسول کی یاد میں گزاریں قرآن مجید کی تلاوت کر لیں اس کے بعد باقی کام کریں تو انشاللہ ھمارے کام پایا تکمیل تک پہنچیں گے۔لیکن آج کل کے اس دور میں سوشل میڈیا پر اتنا وقت دیا جاتا ہے کے جس کی وجہ سے سجدوں کی توفیق اللہ نے چھین لی ھم نے تو اپنے وقت کو اللہ تعالیٰ کی یاد میں گزارنا تھا کیا چیز ہے جس نے ھمیں اللہ کی یاد تلاوت قرآن سے دور رکھا وہ ھے سوشل میڈیا کا بلا ضرورت اور زیادہ دیر تک استعمال ۔کیا ھی اچھا ھوتا کہ آج کا انسان دنیاوی سکل اور باقی فضول کاموں کو سیکھنے کے لیے اتنی کوشش کرتا ھے کاش وہ اسی طرح قرآن مجید اور دین کے مسائل سیکھتا پھر اپنا مقدر بھی دیکھتا کیونکہ لھذا ھم کوشش کریں کے اپنے وقت کو قیمتی سمجھتے ہوئے مثبت سرگرمیوں میں گزاریں ۔کیونکہ جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے وہ بھت پیچھے رہ جاتے ہیں۔اگر کوئی کسی بھی پیشے سے وابستہ ہے اگر وقت پر صحیح فیصلہ نہیں کرتا تو وہ کامیاب نہیں ہوا۔ ایک دن ھم نے اللہ کے ھاں جواب دینا ہے اس وقت کیا بتائیں گے کہ ھم نے اپنا وقت دوسروں کی غیبت دوسروں کے لیے رکاوٹ پیدا کرنے میں گزارا یا دوسروں کی مدد کر کے یا اپنی پیشانی سجدے میں رکھ کر قرآن مجید کی تلاوت کر کے گزارہ اس کا جواب دینا ہے وقت نے ھمیں موقع دیا پر ھم نے نہیں سیکھا ۔اس لیے ضرورت اس امر کے ھے کہ ھم اپنا وقت ضائع نہ کریں اللہ کی یاد اور جس طرح بھی ھو سکے دوسروں کی خدمت کر کے گزاریں اور اپنے ملک کو عظیم ملک بنائیں ضرورت ہے ایماندار ھونے کی اور اپنے لیے اپنی قوم کے لیے وقت کو اچھی طرح سے استعمال کرنا اللہ عزوجل ھم سب کو اپنا وقت اچھے کاموں میں گزارنے کی توفیق دے وقت دوبارہ لوٹ کر نہیں آتا جس طرح تیر کمان سے نکل کر واپس نہیں آتا اس لیے وقت کو قیمتی سمجھتے ہوئے مثبت سرگرمیوں میں ملوث ھو کر معاشرے میں ایک اہم ترین کردار ادا کیا جائے اللہ ھمیں وقت کا پابند بنائے اور اپنے آگے جھکنے کی توفیق عطا فرمائے آمین دعاؤں کا طالب علم راشد محمود
ھر انسان زندگی میں کامیاب ھونا چاھتا ھے۔کچھ لوگ تو کامیابی حاصل کر لیتے ہیں اور کچھ نہیں اس کی وجہ کیا ہے اس کا آسان جواب یہ ہے کہ کامیابی ان لوگوں کا مقدر بنتی ہے جو سخت مہنت اور لگن سے کام کرتے جس کام کو کرنے سے وہ کامیاب ھونا چاہتے ہیں اسکے لیے وہ مشکلات سے کرتے ہیں تب جا کر اپنی منزل تک پہنچ جاتے ہیں کامیاب ھونا اتنا آسان بھی نہیں ھوتا جتنا ھم سمجھتے ہیں اگر آسان ھوتا تو سب کر لیتے اس کے لیے توجہ محنت لگن اور مشکلات کو برداشت کرنے کا فن ۔ یاد رکھیے کامیاب ھونے کے لیے اپنی منزل کا تعین پھر اللہ کی ذات پر بھروسہ اور محنت اس چیونٹی کی مثال سامنے رکھتے ھوئے محنت جاری رکھیں جو بار بار دیوار سے گر رھی تھی لیکن اس کا ایمان اور محنت اس کا بار بار دیوار سے گرنا بھی اس کے حوصلے کو پست نہیں کر سکا آخر وہ کامیاب ھو جاتی ھے اسی طرح ھم بھی کامیاب ھو سکتے ھیں ۔اس کے علاوہ ھمیں قائد اعظم کے ایک اصول کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ فیصلہ کرنے سے پہلے 100 بار سوچ لو پھر اگر فیصلہ کر لو تو اس پر ڈٹ جاؤ اگر ھم کسی منزل کا تعین کردیں کامیاب ھونا چاہتے ہیں تو اس اصول کو مد نظر رکھنا ھو گا ۔ اگر مقصد یہ ھو کہ کامیاب ھو کر معاشرے کے لیے کردار ادا کرنا ھے تو کیا ھی بات ھے پھر اللہ کی بھی مدد آئے گی اور کامیابی ضرور ملے گی کیونکہ کامیاب لوگ دوسروں کو بھی کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں اور ناکام لوگ دوسروں کو بھی ناکام دیکھنا چاہتے ہیں اس لیے ھر آنے والی مشکل کل کی آسانی ھے مشکلات کا سامنا کرتے ھوئے اللہ تعالیٰ کی ذات پر مکمل اعتماد کرتے ھوئے اپنی محنت جاری رکھیں کامیابی آپ کا مقدر بنے گی ۔اس شعر پر اگر توجہ دیں تو بات اور آسان اور سمجھ آجائے گی نامی کوئی بغیر مشقت کے نہیں ہوا سو بار حقیق پسا تب نگیں ھوا اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جو حقیق ھے یہ ایسے ہی خوبصورت نہیں بنتا بلکہ اس کو آگ میں سے گزرنا پڑتا ہے تب جا کے ھر کوئی اسے خریدنے کی کوشش کرتا ھے سب کو اچھا لگتا ھے اسی طرح کامیاب ھونے والے لوگ بھی مشکلات سے گزرتے ہیں ھمت نہیں ھارتے اللہ تعالیٰ ھمیں بھی کامیاب ھونے کا حوالہ دے آمین یا