اگر ہم ایلینز کی بات کریں تو ان کو ایسی مخلوق بیان کیا جاتا ہے کہ یہ ہماری دنیا سے الگ کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہے۔اور یہ انسانوں سے ذیادہ اڈوانس ٹیکنالوجی کی حامل مخلوق تصور کیا جاتا ہے۔
اور وقتاً فوقتاً ہمیں ان کے بہت سے ثبوت بھی دیکھنے کو ملے ہے۔ انٹرنیٹ پر ایسی ویڈیوز اور تصاویر دیکھنے کو ملیں ہیں جن میں ایلینز کو ثبوت کے طور پر دیکھا یا گیا۔اور جن جہازوں میں یہ ایلین سفر کرتے ہیں ان کو اور تیز ترین جہاز مانا جاتا ہے۔ جو اس دنیا کی ٹیکنالوجی سے کافی اڈوانس اور جدید ہوتے ہیں۔ان جہازوں کو UNIDENTIFIED FLYING OBJECT یا اڑن طشتریاں بھی کہا جاتا ہے۔
ان (UFO) اڑن طشتریوں کی سپیڈ km 700 فی منٹ ہے۔ جو بہت زیادہ ہے۔یعنی یہ جہاز پلکیں بچھانے سے پہلے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ جاتے ہیں۔اور یہ خشکی، پانی ہر جگہ ایک ہی سپیڈ سے سفر کرتی ہیں۔ کیونکہ یہ زمین کی گریویٹیشن فورس کو استعمال کرتے ہوئے پرواز کرتی ہیں۔ان اڑن طشتریوں کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ ان میں سے ایسی روشنی نکلتی جو زمین میں پڑے کسی بھی جسم کو کسی دوسری جگہ پہنچا سکتی ہے۔ یا اپنے اندر لے جا سکتی ہے۔لیکن کیا واقع ہی اس دنیا یا پوری کائنات میں ایلین جیسی کوئی چیز موجود ہے یہ ہمارے ساتھ کوئی سازش کی جا رہی ہے۔
اگر اس کا میں ایک الفاظ میں جواب دوں تو یہ ہمارے دین اور مذہب کے خلاف یہودیوں اور غیر مسلموں کی بہت بڑی سازش ہے۔کیونکہ ان ایلین کی کہانی نے عقل رکھنے والوں انسانوں میں بہت سے سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ان میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر واقع ہی ایلین جیسی کوئی چیز اس کائنات میں موجود ہے تو 19ویں صدی کے بعد ہی کیوں ہمیں نظر آنے لگی اس سے پہلے تو ہم نے ایلین جیسی کسی چیز کا نام تک بھی نہیں سنا تھا۔نہ تو ہمیں کوئی پرانی روایت ملتی ہےاور نہ ہی کسی الہامی کتاب میں اس کا ذکر ملتا ہے۔
قرآن کریم میں انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے۔تو پھر ہم کیسے یہ تصور کر سکتے ہیں کہ اس کائنات میں ایلین جیسی کو مخلوق وجود رکھتی ہے اور انسانوں سے زیادہ ذہانت اور طاقت کی حامل ہے۔اسکی علاوع ان ایلینز کو زیادہ تر اسرائیل اور امریکہ میں دیکھا گیا۔ کبھی تو ان اڑن طشتریوں کو امریکہ کی فضائی مشقوں میں بھی دیکھا گیا ہیں۔ اور کبھی افغانستان میں بمباری کرتے ہوئے بھی۔اب سوال یہ ہے کہ ایک دوسرے سیارے کی مخلوق جس کو اس زمین کے بارے میں کچھ پتہ نہیں وہ کیسے ملک کی دوست یا دشمن ہو سکتی ہے۔
اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ (UFO) اڑن طشتریاں بہت زیادہ طاقت کی حامل ہوتی ہیں۔ اور یہ ٹیکنالوجی ہماری ٹیکنالوجی سے کافی زیادہ اڈوانس اور جدید ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز ایسا نہیں کہ انسان ایسی ٹیکنالوجی نہیں بنا سکتے۔آج کی سائنس بہت زیادہ ترقی کر چکی ہے۔ ایسی ایسی چیزیں بن رہی ہیں جن کا عام انسانوں کو پتہ تک نہیں چلتا۔ اور یہ ٹیکنالوجی بھی چند ہاتھوں میں موجود ہے۔ اور اس کو خفیہ تنظیمیں چلا رہی ہیں۔ کیونکہ اگر اس ٹیکنالوجی کو عام کر دیا گیا تو یہ خفیہ نہیں رہے گی۔ بلکہ پوری دنیا میں پھیل جائے گی۔
انسان کی فطرت ہے کہ جس چیز کو اس نے دیکھا نہ ہو صرف تصور سکتا ہو اسے اپنے یا اپنے آس پاس کسی چیز مشابہ ہی تصور کر سکتا ہے۔اسی لیے خفیہ طور پر انسانوں میں ہی ٫جینیٹکس انجیر، کر کے ان میں من چاہی خصوصیات شامل کر کے ایلینز بنا دیا گیا۔ اس میں ان کا سب سے بڑا مقصد یہودیوں کی ایک خفیہ تنظیم ,الومیناٹی، کے ذریعے دنیا کے تمام انسانوں ڈرا دھماکے کو ,ون ورلڈ آرڈر, (دنیا میں ایک ہی قانون) میں لانا ہیں۔ان کا مقصد یہ ہے کہ یہودی پوری دنیا میں اپنی حکمرانی قائم کر سکیں۔یہ تنظیمیں انسانوں کی نفسیات کو سمجھ کر عمل کرتی ہیں۔
انہوں نے سب سے پہلے چھوٹے چھوٹے واقعات اور سائنس فکشن فلموں کے ذریعے لوگوں کی مائنڈ پروگرامنگ شروع کر دی۔ تاکہ لوگوں کو یہ یقین ہو جائے کہ ایلین جیسی مخلوق اس کائنات میں موجود ہے۔اور اسی ایلین مخلوق کے بارے میں من گھڑت کہانیاں بنا کر لوگوں کو مزید خوف میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ جب تمام انسان ایلین مخلوق کے وجود کو قبول کر لیں تب ان کے سامنے اپنے بنائے ہوئے ایلین اور (UFO) اڑن طشتریاں لوگوں کے سامنے پیش کر کے خوف و ہراس پھیلایا جائے تا کہ تمام لوگ ڈر کر ایک ہی ایجنڈے یعنی ,ون ورلڈ آرڈر، میں آجائے۔
اور یہ اپنے مقاصد میں کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکے ہیں۔ کیونکہ انہوں نے لوگوں کی مائنڈ پروگرامنگ ایسی کی ہے کہ لوگ ان کے جھانسے میں پوری طرح آچکے ہیں۔اور اب یہ اپنی فائنل گیم کھیلنے کی کوشش کر رہیں ہیں کہ کسطرح ان ایلین اور (UFO) اڑن طشتریوں سے دنیا میں ظلم و ستم کر کے لوگوں کو ایک ایجنڈے کے نتیجے یعنی ,ون ورلڈ آڈر،میں لایا جا سکے۔آج کا مسلمان سویا ہوا ہے۔ اس کو پتہ ہی نہیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ آج ہم ایک ہونے کے بجائے بکھرے ہوئے ہیں۔ اور یہی تو ہمارے دشمن چاہیے ہیے۔ ان کو پتہ ہے کہ اگر ہم ایک ہوگئے تو یہ اپنے مقاصدِ میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ اس لیے وہ مسلمانوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ اگر ہم مسلمان اتحاد کے ساتھ رہیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
آخر میں میری دعا ہے اللہ پاک ہمیں ان فتنوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ اور ہمیں ایک ہو کر ہر مشکل کا سامنا کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔