ویسے تو اس ملک پاکستان کو آزاد ہوئے 73 سال ہو گئے ہیں کسی ملک کے آزاد ہونے کا اصل مطلب یہ ہے کے اس ملک کی کرنسی خارجہ پالیسی داخلہ پالیسی وغیرہ سب کچھ پھر اس ملک کی عوام اور حکمرانوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے کے وہ اپنے ملک کو کس ڈگر پر لے کے چلتے ہیں کسی بھی ملک کی مکمل آزادی کے لیا اور پوری طور پر اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کے لئے کافی ہوتا ہے ۔
لیکن اس کے برعکس اگر دیکھا جائے تو ہم آج بھی اپنے قدموں پر کھڑے نہیں ہو سکے ذہنی طور پر غلام بن چکے ہیں کہیں تو اس ملک کو قرضوں کی دلدل میں ڈبو کر اپنا سب کچھ انا عزت ضمیر سب کچھ ان لوگوں کے حوالے کر دیا جن سے جان چھڑانے کے ہمارے بزرگوں نے جدوجہد کی اور یہ ملک حاصل کیا۔ اس ملک کی معشیت کو تباہ حال کر دیا گیا تا کہ یہ قوم اٹھنے کے قابل ہی نہ رہے اس ملک کی خارجہ پالیسی خوشی خوشی بیرون ممالک کے حوالے کر دی گئی اور ان امیر ملکوں کو بیچ دی گئی اور ہماری سوچ سمجھ کو انکے حوالے کر دیا گیا کہ یہ ملک کسی دوسرے ملک کے ساتھ آزادی سے تعلقات بھی قائم نہ کر سکے ۔
ہمارے نام نہاد حکمران جو جو سب سے پہلے اس ملک سے وفا داری اور اپنی قوم کے مفاد کے تحفظ کا حلف اٹھاتے ہیں اسی پل اسکو اپنی کرسی کے نیچے دفنا کر کون کتنا زیادہ کھائے گا کی کی دوڑہ میں شامل ہو جاتے ہیں۔ہم 73 سالہ آزادی کے بعد آج بھی غلام ہیں ہماری سوچ غلام بنائی جا چکی ہے۔آزادی ملنے کے بعد بھی ہم لوگ آزادی نہیں حاصل کر سکے کچھ مخصوص طبقہ ہے جس نے اپنی عیش کی خاطر اس ملک کی عزت اور اس قوم کی غیرت کو گروی رکھا اور اپنی جھوٹی شان و شوکت کو بڑھاتے چلے گئے اور اس ملک کو دیمک کی طرح چاٹ کر نکل گئے جنہوں نے آسانی سے اس قوم پر حکمرانی کی انکی اگلی نسلیں اب حکمرانی کی تیاری میں ہیں ۔
آزادی کہ مطلب صرف کسی ملک سے علیحدہ ہو جانا نہیں ہے بلکہ ہر اس چیز میں خود مختاری حاصل کرنا ہے جس سے اس ملک کی عوام اور اس ملک کی عزت پر کوہی حرف نہ آئے دنیا میں زیادہ تر ممالک اپنی ہر طرح کی پالیسی میں آزاد ہیں جو ملک اپنے لیا جو بہتر سمجھے کر سکتا ہے وہ ملک کے اندر کے معاملات ہوں یا باہر کے ۔خدا ہمیں حقیقی آزادی دیکھنا نصیب فرمائے۔ آمین