ایک لاحاصل جنگ

In عوام کی آواز
December 27, 2020

ایک لاحاصل اور خطرناک جنگ جو انسانیت کی طرف بڑھ رہی ہے اور انسان اس سے بے خبر اپنی زندگی میں مصروف ہے خلاء میں اپنی برتری اور معدنیات پر قبضہ کی خواہش دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان ایک خطرناک ٹکراو کا باعث بنے گی
کچھ ممالک آجکل چاند اور خلاء کے دوسرے حصوں پر معدنیات کے حصول کے لئے کان کنی کا سوچ رہے ہیں اس خواہش کی وجہ سے دنیا کی بڑی طاقتیں ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑی ہیں ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان وسائل پر حق کس کا ہے اور مستقبل میں اس کا انجام کیا ہو گا
دنیا میں امریکہ روس اور چائنہ کے بعد اب ایک اور ملک انڈیا بھی سیٹیلائٹ کو تباہ کرنے والے ممالک کی صف میں آکھڑا ہوا ہے سیٹیلائٹ دنیا بھر کے آپریشنز سینٹرز کو انٹیلیجنس معلومات اور تصاویر بھیجتے ہیں خلاء کا افواج کے درمیان زمینی تصادم میں اہم کردار ہے
خلاء میں جانے والے ممالک بہت جلد خلاء خاص طور پر چاند پر اپنی ملٹری تنصیبات اور تعمیرات کا آغاز کر دیں گے اس ضمن میں امریکہ نے باقاعدہ اپنی خلائی فورس کا ادارہ بھی قائم کر دیا ہے اس کاوش کے بعد روس اور چائنہ بھی بہت جلد ایسے پروجیکٹس کا آغاز کریں گے خلاء فورس کے قیام کے پیچھے امریکہ کا سب سے بڑا مقصد اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں کو خلاء میں پہچانا ہے دوران جنگ زمین پر اپنی ملٹری تنصیبات کی تباہی کے بعد وہ خلاء سے اپنے دشمن کو تباہ کر سکتا ہے اس کے علاوہ ایک خطرناک ہتھیار لیزر ویپن ہے جو کہ سیٹیلائٹ کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے
انسان اپنی لالچ سے پہلے ہی اس دھرتی کو تباہی کے دہانے پر لے جا چکا ہے ماحول تباہ ہو چکا ہے اوزون کی تہہ تباہی کے قریب پہنچ چکی ہے جب خلائی ٹکراو کا آغاز ہو گا انسانیت مٹ جائے گی اوزون کی تہہ تباہ ہو جائے گی انسانیت کا وجود زمین پر نہ رہے گی انسان کی لالچ امن کو تباہ کر دے گی
ہمیں ابھی سے اس مسئلے کو توجہ دینا ہو گی دنیا کے تمام ممالک کو مل کر ایک ایسا معاہدہ کرنا ہو گا جس سے اس تباہی کو روکا جا سکے اگر ہم نے اس مسئلے پر توجہ نہ دی تو عنقریب ایک لاحاصل جنگ شروع ہو گی اور تباہی ہی تباہی ۔