Skip to content

سورۃ فاتحہ سے پانچ بیماریوں کے حیران کن علاج

انسان جب بیماریوں سے عاجز آجاتا ہے تو وہ روحانی علاج کا رخ کرتا ہے ۔اب تو بہت سے ہسپتالوں میں قرآن تھیراپی بھی شروع ہوچکی ہے ۔کئی بار لوگوں کو اللہ کے کلام سے شفا پاتے دیکھا اور سنا ہے- جن کا اب عقیدہ ہے کہ جو کام ادویات نہیں کرسکتیں وہ اللہ کا کلام سب سے بہتر طور پر کرسکتاہے اور یہ سب سے بہترین اور افضل علاج ہے جس کا کوئی متبادل نہیں ہے- جس میں شفائے کاملہ موجود ہے ۔

پچھلے دنوں ایک صاحب جو سرکاری ادارے میں ایک اچھے عہدے پر فائز ہیں، بتا رہے تھے کہ انہیں جسمانی طور پر نقاہت اور بے چینی بہت رہنے لگی تھی،تھکن ہر وقت سر پر سواررہتی تھی جبکہ دفتر کا کام اتنا حساس ہے کہ اس میں غفلت کی کوئی گنجائش نہیں ۔انہوں نے اس نقاہت اور بے چینی کا علاج سورہ فاتحہ سے کیا ہے۔

انہوں نے انتہائی پرسکون حالت میں پوری یکسوئی اور توجہ کے ساتھ سورہ فاتحہ کو ٹھہر ٹھہر کر اکیس بار پڑھنا معمول بنالیا اور چند ہفتوں بعد ہی ان کے بدن اور دماغ میں چستی پیدا ہو گئی ۔ان کا ہر کام میں دل لگنے لگا ۔ بلکہ اب تو ان کا یہ ماننا ہے کہ ہر کام سے پہلے یا کسی بھی مصیبت میں مبتلا ہونے پر سورہ فاتحہ کا سہارا لیتے ہیں تو ان کی مشکل دور ہوجاتی ہے ۔ان کی بیٹی کا رشتہ نہیں ہورہا تھا جس کے لئے انہوں نے سورہ فاتحہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو انتہائی معقول رشتہ آگیا ۔ان کا ایمان ہے کہ سورہ فاتحہ کی برکت سے ان کی زندگی بدل گئی ہے ۔

سورہ فاتحہ سے شفا کے بارے صحیح بخاری میں ایک جامع حدیث موجود ہے جو یوں بیاں کی گئی ہے ”مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے معبد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رات کے وقت ہم ایک فوجی سفر میں تھے -ہم نے ایک قبیلے کے نزدیک پڑاؤ کیا۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں، کیا تم میں سےکوئی بچھو کا کاٹے کا علاج کرنے والا ہے؟ ایک صحابی (خود ابوسعید) اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے، ہم کو معلوم تھا کہ وہ علاج نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کا علاج کیا تو اسے صحت مل گئی۔

اس نے اس کے شکر انے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں بھی دودھ پلایا۔ جب ابوسعید علاج کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا آپ واقعی کوئی علاج جانتے ہیں؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورہ الفاتحہ پڑھ کراس پر دم کر دیا تھا۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں تم اپنی طرف سے کچھ نہ کہو۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوسعید نے کیسے جانا کہ سورہ الفاتحہ ایک منتر بھی ہے۔

اسی واقعے سے آپ بخوبی سورہ فاتحہ کی اہمیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *