Skip to content

حضرت یوسف علیہ السلام

اسلام و علیکم…آج ہم حضرت یوسف علیہ السلام کی ذندگی کے پہلو پر روشنی ڈالیں گے کہ کیسے انہوں نے صبر اور استقامت سے زندگی گزاری ،اور ہم اس سے کیا کچھ سیکھ سکتے ہیں . جب یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائیوں نے اندھے کنویں میں ڈال دیا تھا تو وہ اس وقت کم عمر تھے , لیکن دیکھں پھر بھی انھوں نے اللہ سے گلے شکوے نہیں کیے . سوچنے کی بات ھے نہ ھم پر جب ذرا سی مشکل آ جایے تو ہم رونے لگتے ہیں اللہ سے گلے شکوے کرنے لگتے ہیں کہ ہم ہی کیوں ؟؟ ہم یے نہیں دیکھتے کہ اللہ نے اپنے پیارے نبیووں پر بھی کتنی مشکلات بیجھیں اور انھوں نے کس طرح ان مشکلات کو سہا .

اللہ نے یوسف علیہ السلام کو وحی کے ذریعے تسلی دی کہ اک وقت آے گا کہ یوسف علیہ السلام انھیں سب جتلایں گے. اور اس وقت ان کے بھائی انھیں جانتے بھی نہیں ہونگے. آپ علیہ السلام کو اک قافلے نے کیویں سے نکال لیا. اور اس قافلے نے انھے بیچ ڈالا . مصر کے اک آدمی نے انھہیں خرید لیا. جب آپ علیہ السلام جوان ہویے تو مصر کے آدمی کی عورت نے ان پر جھوٹا الزام لگادیا اور آپ علیہ السلام کے لیے چالیں چلیں بلاشبہ آپ کو کافی وقت کے لیے قید میں ڈال دیا گیا
پھر اک وقت ایسا آیا کہ یوسف ملک کی حکومت کے بڑے عہدے پر فائز ہو گئے.یہ سب پانے تک انھوں نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا اور اللہ نے انھیں ان کی نیکیوں کا اجر دیا.

ہم پر جب کوئی مشکل آئے تو ہم مایوس کیوں ہو جاتے ہیں ؟؟ہم یے کیوں بھول جاتے ہیں اللہ ہمارے ساتھ ہے؟ وہ ذات ہمیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑتی .اگر ہم صبر اور تحمل سے کام لیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں جیسے یوسف نے کیا تو ہمیں بھی اللہ ہماری نیکیوں کا اجر ضرور دیں گے.اگر اللہ یوسف علیہ السلام کو کیویں سے نکال کر مصر کا بادشاہ بنا سکتے ہیں تو پھر یاد رکھیے ہمیں بھی اللہ ہر مشکل سے چاہے وہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو اس سے باہر نکال سکتے ہیں پس ہمیں اللہ کا ہر حال میں شکر ادا کرنا چایے بے شک اللہ رحیم اور کریم ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *