بھارت میں ہی بلیک فنگس کا حملہ اتنا سخت کیوں ہوا اس کی وجہ آخر میں بیان کریں گے ، پہلے یہ سمجھیے کہ کرونا اگر کسی کو ہو جاے تو اس میں سے صرف 10% کے چانس مرنے کے ہوتے ہیں باقی 90% کے بچنے کے ہوتے ہیں لیکن بلیک فنگز میں ایسا نہیں بلکہ اس بیماری میں 54% لوگ مر جاتے ہیں باقی کے کچھ بچنے کے چانس موجود ہوتے ہیں –
نمبر(1) اب فنگس کہتے کسے ہیں یہ سمجھنا ضروری ہے .آسان لفظوں میں آپ نے دیکھا ہو گا کہ اکثر جو پھل سبزیاں ہوتی ہیں وہ گل سڑ جاتی ہیں ان میں فنگس لگ جاتا ہے یا جو کھانے پینے کی اشیاء خراب ہو جائیں ان میں لگ جاتا ہے یہ بھی اسی طرح کا ہوتا ہے پر انسانوں پر اٹیک نہ ہونے کے برابر کرتا ہے پر بھارت میں بہت زیادہ اس کا اٹیک ہو رہا ہے .
نمبر(2) یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس بیماری سے ہوتا کیا ہے ، اس بیماری سے عموما ہوتا یہ ہے کہ جس کو یہ بیماری لگ جاے اسکی آنکھیں پہلے سوجنا شروع ہوتی ہیں پھر بلیک یا وائٹ(black fungus , white fungus ) ہو جاتی ہیں اور آخر میں آنکھیں ضائع ہو جاتی ہیں ، بھارت میں اسوقت 11 ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور اس کو وبا ڈکلیئر کر دیا گیا ہے .
نمبر(3) اس بیماری کے پھیلنے کی وجوہات ،، یہ بیماری تین طریقوں سے زیادہ پھیلتی ہے ، مثلا ہوا سے ، یا کسی بھی قسم کی چوٹ سے ، یا وہ لوگ جن کو کرونا وائرس ہو چکا ان کو یہ بیماری جلدی لگتی ہے ایمیون سسٹم کے کمزور ہونے کی وجہ سے اور بہت سارے ایسے لوگ بھی جو شوگر کے مریض ہیں ان سے بھی بیماری بہت زیادہ پھیل رہی ہے.
نمبر(4) اس بیماری کا علاج کیا ہے ؟اس بیماری کا علاج بھی بہت خطرناک ہے اس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے صرف ایک ہی حل ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ مریض کی آنکھیں نکال دی جائیں اور اسوقت بھارت میں ہزاروں لوگوں کی آنکھیں نکالی جا چکی ہیں اس مرض کو ختم کرنے یا پھیلنے سے روکنے کے لیے اور اگر آنکھیں نہ نکالی جائیں تو اس کا اثر دماغ پر پڑھتا ہے اور مریض کا بچنا ناممکن ہو جاتا ہےاس بیماری سے بچنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جارہے ہیں پر یہ فنگس رک نہیں رہا بلکہ دنبدن بڑھتا چلا جا رہا ہے اور یہ بیماری اکثر انہیں لوگوں کو لگ رہی ہے جو کرونا میں مبتلا ہو چکے ہیں.
( نوٹ )
ایسا بھارت میں ہی کیوں ہو رہا ؟؟؟ اب میں آتا ہوں اپنی اس اصل بات کی طرف جو میں نے شروع میں لکھی تھی کہ ایسا بھارت میں ہی کیوں ہو رہا تو اب آپ کو یاد دلاتے ہیں کہ بھارت نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایسی گنز خریدی تھیں کشمیریوں پر حملہ کے لیے جن میں ایسے کارتوس ڈلتے تھے جس میں ہزارون چھوٹے چھوٹے پیلٹس ہوتے تھے، یوں سمجھ لیں باریک باریک چھرے ، اور وہ ان گنز کے زریعہ ڈائرکٹ کشمیریوں کے سروں کو نشانہ بناتے تھے جس کی وجہ سے وہ پیلٹس ان کی آنکھوں اور سر میں گھس جاتے تھے اور اس کی وجہ سے کتنے کشمیریوں کی آنکھیں ضائع ہو جاتی تھی اور یہ سب کچھ اس وجہ سے تھا کہ یہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا چھوڑ دیں اور اس پر بھارت سے کوئی پوچھ گچھ کرنے والا نہیں تھا پر کہتے ہیں نا کی ظلم کرنے والا کبھی بھاگ نہیں سکتا کبھی نا کبھی پکڑ میں آتا ہے تو آج ہمارا رب ان سے پوچھ گچھ کر رہا ہے اور ایسی کر رہا ہے کہ ان کی آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی ،، اللہ سے دعا ہے اللہ ہماری ہر طرح سے
اور ہر اعتبار سے حفاظت فرماے ۔ آمین
“تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی “