فرعون مصر کا ایک بادشاہ تھا .اور اس دھرتی پر اب تک کا سب سے شیطان حکمران اور لیڈر تھا. فرعون بہت متکبر اور ملحد انسان تھا .فرعون نے کئی سال تک مصر کے لوگوں پر حکمرانی کی. اپنے ظلم و ستم کی وجہ سے وہ انتہائی ظالم اور جابر حکمران تصور کیا جاتا ہے. فرعون کی ایک بیوی جن کا نام آسیہ تھا جو بعد میں ایمان لے آئی تھیں. فرعون کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی. وہ لوگوں سے خود کو خدا کی طرح منواتا تھا اور اپنی پوجا کرنے پر مجبور کرتا تھا.
فرعون جس قوم پر حکومت کرتا تھا اسے بنو اسرائیل بھی کہا جاتا تھا. کہا جاتا ہے کہ فرعون کی موت روئے زمین پر سب سے زیادہ خوفناک اور عبرت انگیز تھی کیوں کہ فرعون نے خود کو خدا سمجھ لیا تھا. فرعون سرکشی کے ساتھ خدائی کا دعویدار بھی تھا. فرعون نےاپنے وزیر حامان کو محل تیار کرنے کا حکم دیا .ایسا محل جس کی مثال روئے زمیں میں کہیں نہ ملے. فرعون کے حکم کے مطابق اس کے وزیر حامان نے انیٹوں کو پکانے اورچونا تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا. ہر وہ چیز جو عمارت کی تعمیر کے لیے ضروری تھی اس کو حاصل کیا گیا. اور دنیا بھر سے بہترین ماہر تعمیرات کو جمع کرلیا گیا. لیبر کے علاوہ کاریگروں کی تعداد پچاس ہزار تھی. سات سال کے عرصے یہ عمارت تعمیر ہوئی. اس عمارت کی اونچائی اس قدر بلند تھی کہ جب سے آسمان و زمین پیدا ہوئے تب سے لے کر اب تک اس سے بلند عمارت کبھی کسی نے تیار نہیں کرائی. وہ محل فرعون کی خواہش کے عین مطابق تیار کیا گیا.
فرعون اور اس کے خاص لوگ محل کے اوپر چڑھ کے آسمان کی طرف دیکھنے لگے اور تیر لے کر آسمان کی طرف پھینکنے لگے. جب کچھ دیر بعد وہ تیرواپس آئے تو وہ خون آلود تھے. فرعون اور اس کے حواریوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ ہم نے موسیٰ ّ کے خدا کو نعوذباللہ قتل کر دیا ہے. اسی وقت اللہ تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ فرعون کے محل کو تباہ کر دو.حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اپنا پر مارا تومحل تین ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا. ایک ٹکڑا سمندر میں جا گرا، ایک ٹکڑا بھارت میں ، جبکہ محل کا تیسرا ٹکڑا مغرب کی طرف جاگرا. ایک اور تحقیق کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ فرعون کے محل کا ایک ٹکڑا اس کے اپنے حواریوں کے اوپر گرا جس سے تقریبا دس ہزار فرعونی لشکر ہلاک ہو گیا. جتنے بھی لوگ محل کی تعمیر میں شامل تھے وہ تمام افراد کسی نہ کسی بیماری ہلاکت یا کسی مہلک بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے.