Skip to content
  • by

انبیاء کی سرزمین اور خاموش تماشائی

انبیاء کی سرزمین اور خاموش تماشائی

تحریر اجمل خام

فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبی نے جب 1187ء میں یورپ کی متحد ہوئی افواج سے قبلہ اول بیت المقدس کو آزاد کروایا تو عالم دنگ رہ گئے کہ صلاح الدین ایوبی کے پاس ایسی کون سی طاقت ہے جس کے استعمال سے اس نے متحدہ عالمِ کفر کو بُری طرح شکست سے دوچار کیا ان کے پنجے سے قبلہ اول کے چھڑوا لیا آج انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ستاون اسلامی ممالک کو کون سا ایسا خوف اور ڈر ہے جو ان کی زبانوں پہ قُفل لگ گئے اور وہ انبیا کی سرزمین فلسطین پہ ہونے والی قتل و غارت گری پہ خاموش تماشائی بن گئے کیا یہ سب مل کر ناجائز طور پر قائم کئے گئے دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ملک اسرائیل کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتے؟ کیا یہ مل کر اسکے خلاف اعلانِ جہاد نہیں کر سکتے؟ کیا یہ سب مل کر ان نہتے فلسطینیوں کے سروں پہ دستِ شفقت نہیں رکھ سکتے؟ کیا یہ سب مل کر ان مظلوموں کا سہارا نہیں بن سکتے؟ اور کیا یہ سب مل کر قبلہ اول کو پنجہءِ کفار سے آزاد نہیں کروا سکتے؟

میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ آج اگر یہ متحد ہوں آج اگر یہ یکجہتی کا دامن تھام لیں آج اگر یہ ہم آواز ہوں اور آج اگر یہ ایک پرچم تلے اکھٹے ہوں تو اسرائیل یقیناً دُم دبا کر بھاگے گا او آئی سی کے اجلاس پہلے بھی کئی بار ہوئے مگر لاحاصل ، کیونکہ نتیجہ صفر رہا اسرائیل بارہا ایسی ظلم و ستم کی داستانیں رقم کر چکا مگر کسی اسلامی ملک کیطرف سے مناسب لائحہ عمل تیار نہ کیا جا سکا بڑے بڑے نام نہاد مسلمِ اُمہ کے لیڈرز اسوقت اس معاملے میں کوئی مناسب پالیسی لانے میں مکمل طور پر ناکام ہیں نہیں معلوم انہیں کس چیز نے روکا ہوا ہے؟ کس وجہ سے ان کے ہونٹ سِلے ہوئے ہیں؟ کیا بات ہے کہ یہ بولنے سے قاصر ہیں؟ صلاح الدین ایوبی اکیلا اور سارا یورپ اور ادھر ستاون اسلامی ممالک اور ایک اسرائیل یہاں پہ علامہ کا ایک شعر ان کٹھ پتلی حکمرانوں کیلئے

کہ تھے تو آباء وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو ؟
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو

کیا آج فلسطین کی ماں بہن اور بیٹی کسی محمد بن قاسم کو نہیں پکار رہی؟ کیا آج انبیاء کی سرزمین کسی صلاح الدین ایوبی کا انتظار نہیں کر رہی؟ آج کون ہے جو محمد بن قاسم کیطرح ان بیٹیوں کی پکار پہ لبیک کہے؟ آج کون ہے جو مسجدِ اقصٰی کو یہودیوں سے آزاد کروانے میں صلاح الدین ایوبی کا کردار ادا کرے؟ اور آج کون ہے جو نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کا آسرا بنے اور اُن کی آواز بنے؟ کیا صرف آرٹیکل لکھ کر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حق ادا ہو گیا؟ کیا صرف سوشل میڈیا پہ پوسٹ کر کے ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے جہاد کر لیا؟ اور کیا ہماری حکومتیں او آئی سی کے اجلاس طلب کر کے صرف یہ تاثر دیتی رہیں گی کہ ہم فلسطین کیساتھ ہیں؟ میں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ یہ اسلامی ممالک اگر اتحاد کر لیں اور یک زبان ہو کر دہشت گرد ملک اسرائیل کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں اپنی افواج کو حملے کیلئے تیار کر لیں تو یقیناً اسرائیل منہ کے بل گرے گا.

ہماری پاکستان سمیت دنیا کے تمام اسلامی ممالک کے سربراہان سے گذارش ہے کہ خدارا ہوش کے ناخن لیں خدارا ان مظلوموں پہ رحم کھائیں خدارا انکی مدد کیلئے پہنچیں کیونکہ ہمارا دوست اسرائیل نہیں فلسطین ہے اللہ کا قرآن فرماتا ہے کہ یہ یہودی کبھی بھی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے اللہ کے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں جسم کے کسی ایک حصے میں تکلیف ہو تو سارا جسم بے چین رہتا ہے سارا جسم تکلیف سے دوچار ہوتا ہے لہذا غیرتِ ایمانی کا مظاہرہ کریں اور قبلہ اول کو اسرائیل کے چنگل سے آزاد کروائیں ورنہ آپ سب بھی اپنی باری کا انتظار کریں یہ وقت آپ پہ بھی آ سکتا ہے کل آپ کو بھی اپنی جنگ اکیلے لڑنی پڑے گی اور فلسطینیوں کی آہ و بکا آپ کو بھی لے ڈوبے گی

آخر پہ میں سلام پیش کرتا ہوں فلسطینی بچوں کو جو پتھر اٹھا کر اسرائیلی ٹینکوں کو مارنے ان کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں میں سلام پیش کرتا ہوں فلسطینی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو جو اسرائلیوں کے منہ پہ تھوکتی ہیں میں سلام پیش کرتا ہوں فلسطینی بھائیوں کو جو نہتے بیت المقدس کی حفاظت کر رہے ہیں اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں.انبیاء کی سرزمین پر مسلمانوں کی مسخ شدہ لاشوں کے انبار جلتی عمارتیں اور معصوموں کے گرتے لاشے ستاون اسلامی خاموش تماشائیوں کیلئے سوالیہ نشان ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *