Skip to content

اللہ کی رحمت اپنے بندوں سے کتنی محبت کرتا ہے

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اللہ اپنے بندوں سے کتنی محبت کرتا ہے ہم کبھی بھی اپنے پروردگار کی نعمتوں کو بیان نہیں کر سکتے کیونکہ وہ بہت بڑا ہے. اللہ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہے.یار اگر اک ماں اتنا پیار کرتی ہے وہ کتنا پیار کرتا ہوگا.

مجھے امید ہے کہ دنیا میں جتنی نعمتیں ہیں آخرت میں اس سے بھی زیادہ وہ ہمیں دے گا. جس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا اور جس نے ہمیں اپنا بندہ بنایا پیارے نبی کا امتی بنایا. ماں بھی اتنی جلدی معاف نہیں کرتی جتنی جلدی اللہ اپنے بندوں کو اللہ معاف فرماتے ہیں۔ فرمایا جب تم لوگ وضو کرتے ہو تو تمہارے سارے گناہ جھڑ جاتے ہیں ایک نماز سے دوسری نماز تک گناہوں کا کفارہ ہے. ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک گناہوں کا کفارہ ہے اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہے. موت بھی ایک تحفہ ہے اگر کوئی شخص بوڑھا ہو جائے اور وہ بہت کمزور ہو جائے اور وہ یہاں وہاں چل پھر نہ سکے ایک ہی جگہ پر سارا دن پڑا رہے تو اگر اس کو موت نہ آئے تو اس سے بڑی سزا اور کیا ہوگی.یہ کیسا میرے مالک کا نظام ہے اگر کوئی چھوٹا گناہ ہوگیا تو وضو کرنے سے وہ معاف ہو جائے گا صدقہ کرنے سے وہ گناہ معاف ہو جائیں گے اور راستے پر پڑی کوئی چیز اگر ہم اٹھا لیں تو اسے بھی ہمارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں کسی سے مسکرا کر ملنے سے بھی ہمارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ بنی اسرائیل میں ایک نوجوان تھا اتنا نافرمان تھا کہ لوگوں نے اسے تنگ آ کر اس سے بستی سے نکال دیا. چند دن کے بعد اس کے اسباب ختم ہوگئے روٹی ختم ہوگئی اس کا کھانا پینا ختم ہوگیابہت اکیلا ہو گیا تھا. اللہ کی رحمت وہ اپنے بندوں سے کتنی محبت کرتا ہے.

جب موت کے آثار آنے لگے اس نے ادھر دیکھا تو کوئی نہیں تھا اس نے ادھر دیکھا تو کوئی نہیں تھا ذرا سوچئے اس وقت اس شخص کا کیا حال ہوگا لیکن قربان جاؤں میرے مالک کی رحمت پر اس نے آسمان کی طرف دیکھا اور کہا اے دنیا و جہان کے مالک جو معاف کرنے سے گھٹتا نہیں اور سزا دینے سے بڑھتا ہے میں نے ساری زندگی تیری نافرمانی کی مجھے سب نے چھوڑ دیا ہے تو بھی اگر معاف نہیں کرے گا تو تیرا یہ بندہ کہاں جائے گا میری بے بسی پہ رحم فرما مجھے معاف فرما.

کے تیرے نیک بندوں سے میں نے سنا ہوا ہے تو بہت بڑا ہے.اللہ نے حضرت موسی فرمایا کہ جلدی جا میرا ایک دوست جنگل میں مر گیا ہے اور جلدی جاؤ اس کا جنازہ پڑوا اور اعلان کردے جو بھی اس کے جنازے میں شریک ہو گا میں ان سب کو بخش دوں گا. لوگ بہاگتے ہوئے آئے تو دیکھا تو یہ تو وہی نافرمان ہے جس کو ہم نے بستی سے نکال دیا تھا تو لوگوں نے حضرت موسی سے پوچھا یہ تو وہی گناہ گار ہے یہ کیسے اللہ کا ولی ہو سکتا ہے. حضرت موسی نے عرض کی اے میرے پروردگار یہ تیرے بندے کیا بول رہے ہیں اور تو کیا فرما رہا ہے یہ تو بہت گناہگار تھا.اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں یہ ایسا ہی تھا جیسا یہ کہہ رہے ہیں لیکن جب اس پر موت آئی تو اس نے دائیں دیکھا تو اسے کوئی نظر نہیں آیا اس نے بائیں دیکھا تو اس نے نظر نہیں آیا اور جب اس نے بے بسی سے میری طرف دیکھا تو میرے رحمت نے گوارا نہیں کیا جسے سب چھوڑ دے میں بھی اسے چھوڑ دوں. مجھے اپنی ذات کی قسم موسی اگر اس وقت وہ ساری دنیا کی مجہ سے بخشش مانگتا تو میں ساری دنیا کو معاف کرر دیتا.

دیکھا میرا اللہ اپنے بندوں سے کتنی محبت کرتا ہے اور ہم ہی اس کی چوکھٹ پر نہیں جاتے وہ تو کریم ہے وہ تو ہمیں سدائیں دے رہا ہے آجاؤ میری چوکھٹ پر میں تمہارے سارے گناہ بخش دوں گا. یا اللہ پاک حضور کی ساری امت کو ایمان پر خاتمہ نصیب فرما ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت کی پناہ میں لے لے اور ہم سب کو آخرت کے عذاب سے بچا لے آمین٠

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *