ایک لڑکی تھی انجانی سی مگر تھوڑی تھوڑی پہچانی سی روزانہ اسکا اسکول سے واپس آنا اور میرا مسجد (ظہر کی نماز کے بعد)سے
اسکا مجھے دیکھنا اور میرا اسے دیکھنا پتا نہیں کب دل میں وہ چیز پیدا ہوگئی جسے لوگ محبت کہتے ہیں روزانہ کا یہی معمول بن گیا تھا اتوار کے دن اسکے اسکول کی چھٹی ہوتی تھی تو اس دن نماز کے بعد جب مسجد سے باہر نکلتا تو مجھے کچھ ادھورا سے محسوس ہونے لگتا اور یہ سوچتا کہ کاش اتوار کا دن ہی نا ہوتا تو کتنا اچھا تھا۔۔۔۔۔
خیر اب جب محبت ہوگئی تو اب بس اسکے خیالوں میں رہنا اسکے بارے میں سوچنا کہ وہ اس وقت اپنےگھر میں کیا کر رہی ہوگی کھانا کھائی ہوگی کہ نہیں مطلب اس طرح کے اور بھی بہت سے سوالات میرے ذہن میں آنے لگے یہ سلسلہ چلتا رہا مگر کبھی اس سے بات نہیں ہوئی سوچتا کہ کیسے بھی کوشش کر کے اس سے بات کرنی ہے مگر پھر یہ خیال آتا کہ یہ تو صرف میرے ساتھ ہی اگر اسکے دل میں میرے لئے محبت نا ہوئی تو پھر میری رسوائی تو ہوگی ہی ساتھ میں میری محبت کی بھی ۔۔۔۔۔
پھر ایک دن ایک دوست (کچھ دوست ایسے ہوتے ہیں سب کی زندگی میں جو ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اپنے دوست کی خوشی کے لئے)کی مدد سے اسکا نمبر مل گیا اور پھر دھیرے دھیرے اس سے باتیں شروع کی معلوم ہوا کہ دل (محبت کی بیماری) کی حالت کا شکار صرف میں ہی نہیں بلکہ آگ مخالف سمت میں بھی برابر کی ہی لگی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔
دھیرے دھیرے ایک سال کا عرصہ نکل گیا اور ایک دن یہ خبر سننے کو ملتی ہے کہ اسکی شادی بلکہ اسکی منگنی تک ہوگئی اور اب وہ دھیرے دھیرے کسی اور کی ہونے لگی۔۔۔۔
میری محبت کا اس نے بھرم اور پاس تک نہیں رکھا۔۔۔۔۔
نا ان وعدوں کا جو اس نے مجھ سے کیا تھا۔۔۔۔۔۔
نا میرے جذبات کا ۔۔۔۔۔۔
نا میرے احساسات کا۔۔۔۔۔۔
نا میرے آنسووں کا ۔۔۔۔۔
اور پھر کیا تھا اب تو بس اسکی یادوں میں رہنا اور جو خواب تھا اسکی بانہوں میں رہنے کا اب وہ صرف خواب کی حد تک ہی سمٹ کر رہ گیا تھا۔۔۔۔۔۔
ایک دن اسکی یادوں میں گم بائک پے سوار ہوکر جارہا ہوتا ہوں میرے ذہن ودماغ میں بس ایک ہی چیز چل رہی ہو اور وہ چیز بس وہ ہو ارے وہی جسے میں حد سے بھی زیادہ چاہتا ہوں مگر اسکو میری چاہت کی قدر نہیں ۔۔۔۔
میرے پیار کی۔۔۔۔۔
میرے دل کے اندر جو جذبات ہیں اسکے لئے ان جذبات کی کوئی پرواہ نہیں ۔۔۔۔۔
اسکی یادوں میں ہی گم رفتار کا اندازہ نہیں ہوتا پھر اچانک سے سامنے سے آرہے ٹرک سے جا ٹکراوں۔۔۔
جب آنکھ کھلے تو خود کو ہسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں پاوں اور پھر
جب میں ہسپتال میں اپنی آخری سانسیں لے رہا ہوں ،
تو اچانک سے میرے موبائل پہ کال آئے ،
اور کال اٹھا کر
جب میرے کان کے ساتھ لگایا جائے ،
تو آگے سے وہ بس اتنا کہے کہ
سنو
۔۔۔۔۔۔میں تم سے۔۔۔۔۔
اور ساتھ ہی میری سانسیں ٹوٹ جائیں ،
پھر جب وہ کال پر مسلسل ہیلو کہے ،
تو کوئی اسے اتنا کہہ کر کال منقطع کر دے کہ
“Sorry, He is no more”
اور پھر اسے میری قبر تب جا کے ملے ،
جب اس کے سر کے بال سفید ہو چکے ہوں،
کمر جھک گئی ہو،
آنکھیں کمزور ہو گئی ہوں ،
اور ہاتھ میں سہارے کے لئے ایک لاٹھی پکڑ رکھی ہو ،
پھر وہ میری قبر پر اپنی ادھوری بات پوری کرے کہ
سنو
میں تم سے اب دیوانگی کی حد تک محبت کرتی
ہوں،
عشق کرتی ہوں،
مجھے معاف کر دو ،
میں نے تمہاری محبت کی قدر نہیں کی
اور میں خاموشی کی زنجیروں میں قید ،
اسے جواب تک نہ دے سکوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!