ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا ہے کہ معمولی مشینوں کی مرمت کرنے والا کوئی شخص اپنے کسی عجیب و غریب کا نام سے تاریخ کے دھارے کا رخ بدل دے لیکن ایک سو چونسٹھ میں بمقام گلاسگو سکاٹ لینڈ ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا بھاپ کے انجن کا خیال یا خود انجن کوئی انوکھی چیز نہ تھی ایسی مسئلہ بن چکی تھی جو کوئلہ کی کانوں سے پانی باہر نکالنے کے کام آتی ہیں اور بھاپ سے چلتی تھی ایک مرتبہ ایک کام کی مشین میں خرابی پیدا ہوگئی اس وقت ان کی عمر 28 سال کی تھی اور وہ لندن میں اوزار بنانے کا کام سیکھ چکا تھا
وہاں کو مشین کی درستی میں تو کوئی خاص نکات پیش نہ آئے لیکن شیر کو دیکھ کر اس کے دماغ میں ایک بھاپ کے انجن کا خیال تازہ ہوگیا جو تین سال سے بار بار آ رہا تھا مشیر کا معائنہ غور سے کیا تو ووٹ کو اندازہ ہو گیا کہ اس میں بھائی بہت زیادہ خرچ ہوتی ہے لہذا اسے کفایت شعاری سے نہیں چلایا جاسکتا ہے وہ مشین میں نئی ترمیم سوچتا رہا تھا کہ خرچ میں کمی کی صورت نکل آئے سوچتے سوچتے اس پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کے جوان جناب تک بنائے گئے ہیں ان میں سلنڈر کے ذریعے غیر ممکن کام انجام دینے کی کوشش کی گئی ہے اس سے معلوم ہو گیا کہ جمع شدہ باپ کا درجہ حرارت حالت عمل کم ہونا چاہیے ہونا چاہیے جتنی اس میں داخل ہونے والی بھاپ گرم ہوتی ہے اس نے ایک نئی چیز تیار کر لی جس کا نام تصوف ہے اس سے ٹھنڈا ہوتے رہنے کا انتظام کردیا اور سمندر کو بطور گرم کر رہنے دیں اس اصول کے مطابق نیا انجن بنایا
تو اس کی مرضی کے مطابق کام دینے لگا اس میں پہلے انجن سے ایک چوتھائی یا اس سے بھی کم بھاگ کھڑی ہوتی تھی بعد ازاں ووٹ نے اپنے انجن میں مزید صلاحیتیں کی اور ان تمام اصلاحات کے پیش نظر اسے بھاپ کے انجن کے موجد کا اعزاز دنیا غیر مناسب نہ ہوگا اسی انجن سے آگے چل کر ہم رو نقل صنعت و حرفت اور بجلی پیدا کرنے کے بڑے بڑے کام لیے گئے
نیوز فلیکس 05 مارچ 2021