یوتھانیزیا یا ” رحمدل موت ” یوتھانیزیا ایک ایسا عمل ہے جس میں ایسے مریض جن کو ڈاکٹرز نے لا علاج قرار دے دیا ہو کو مصنوئی طریقے سے مار دیا جاتا ہے۔عمومی طور پہ اس کے دو طریقے ہوتے ہیں ایک تو ایسے مریض جو اپنی زندگی سے تنگ آ چکے ہوں وہ خود مرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اس بارے میں لوگوں کی مختلف راۓ ہے۔کچھ لوگوں کے مطابق یہ ہر کسی کو حق حاصل ہے کہ وہ جب چاہے اپنی زندگی کا خاتمہ کر سکے۔وہ کہتے ہیں کہ ہر کسی کو عزت کی موت کا حق حاصل ہے۔
جبکہ دوسرے طریقے میں ایسے مریض جن کو مصنوئی سہاروں سے زندہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہو،اُن کی زندگی کا خاتمہ ہے۔ اس کی بنیادی طور پہ تین اقسام ہیں 1-رضاکارانہ یوتھانیزیا اس میں وہ مریض ہیں جو اپنی زندگی سے تنگ آ چکے ہوتے ہیں وہ اپنی مرضی سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔ یہ سب سے پہلے نیدر لینڈ نے جائز قرار دیا تھا۔ لیکن اب یہ سوئزرلینڈ ،جرمنی ، کینیڈا سمیت دنیا کے سات ممالک میں جائز یے۔ 2-غیر رضاکارانہ یوتھانیزیااس (یوتھانیزیا یا رحمدل موت) میں مریض کی رضامندی لیے بغیر اس کو مار دیا جاتا ہے یہ دنیا کے کسی بھی ملک میں جائز نہیں ہے۔ 3-بغیر جانے رضاکارانہ یوتھانیزیا اس میں ایسے مریض شامل ہوتے ہیں جو اپنی رضامندی بتانے سے بھی قاصر ہوتے ہیں ان کی موت شامل ہوتی ہے۔ یہ طریقہ بھی دنیا کے کسی بھی ملک میں قانونی نہیں۔
یوتھانیزیا یا رحمدل موت کے دو طریقے ہیں ایک تو مریض کو زہر دے کر مار دیا جاتا ہے۔اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔جبکہ دوسرے طریقے میں آسان الفاظ میں مریض کو وینٹی لیٹر سے اتارنا ہوتا ہے۔ یوتھانیزیا کا یہ طریقہ اسلام میں اسلام میں بحث کا متقاضی ہے۔