صبح سویرے کروڑوں لوگ اپنے گھروں سے نکلتے ہیں تاکہ دن بھر محنت مزدوری کر کے اپنے گھر کا چولہا جلا سکیں۔ کیسا بھی موسم ہو، کیسے بھی حالات ہوں، مزدور چھٹی نہی کر سکتے کیونکہ انکے حالات اس کی اجازت نہی دیتے۔دنیا بھر میں یکم مئی کو مزدور کا دن منایا جاتا ہے لیکن مزدور اس دن بھی مزدوری کرتے دیکھائی دیتے ہیں، اگر وہ مزدوری نہی کریں گے تو ان کا چولہا کیسے جلے گا اس دن کی مزدوری ان کو کون دے گا ، گھر کے خرچے کیسے پورے ہوں گے،
معصوم بچے جو سارا دن اس کی واپسی کا انتظار کرتے ہیں وہ خالی جیب سے ان کو کیسے بہلائے گا، یہ وہ سوال ہیں جو مزدور کو زندگی بھر سکون سے نہی بیٹھنے دیتے۔شدید مالی بحران اور دن بدن بڑھتی مہنگائی نے مزدور طبقے کی زندگی میں شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں،بجلی و گیس کے بلوں، اشیاء خوردونوش اور ضروریات زندگی کی تمام اشیاء کی قیمتوں میں بے حد اضافہ حو چکا ہے جبکہ مزدور کے زرائع آمدن اور بنیادی تنخواہ کے اضافے پر کوئی توجہ نہی دی گی جس کی وجہ سے مزدور طبقہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مزدور اپنے مسائل کے حل اور ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے اپنے نوعمر بچوں کو بھی ملازمت پہ لگا دیتے ہی جس کی وجہ سے بچے تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ یہ بچے بازاروں،بس اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر جوتے پالش کرتے،
چپس بیچتے اور اخبار فروشی کرتے دیکھائی دیتے ہیں،اور کچھ دوکانوں،گھروں،گیراجوں،ہوٹلوں اور سبزی و فروٹ کے ٹھیلوں پر کام کرتے دیکھائی دیتے ہیں، کہنے کو تو لیبرلاء نافض ہے مگر عمل کرتا کوئی دیکھائی نہی دیتا۔ کسی بھی قوم کی ترقی میں مزدور کا اہم کردار ہوتا ہے اس لیے مزدوروں کے مسائل پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مہنگائی میں جس قدر اضافہ ہو مزدوروں کی بنیادی تنخواہ بھی اس نسبت سے ہی بڑھائی جائے تاکہ مزدور طبقہ اپنے مسائل بہتر طریقے سے حل کرنے کے قابل ہواور اپنے بچوں کو مزدوری پر بھیجنے کی بجائے سکول بھیج سکیں۔ لیبر لاء پر سختی سے عمل درآمد ہونا چاہیے تاکہ مزدور طبقے کے حقوق کے احتصال اور جبری مشقت کو روکنے میں مدد مل سکے۔
Our ruler have need to think about labor ,your article is very needful
شکریہ
حکومت کو مزدور کے کم از کم اجرت ۳۰۰۰۰ کرنا چاہیے۔
ہر روز بڑھتی مہنگائی نے مزدور کا جینا محال کر رکھا ہے۔ اشرافیہ کو کچھ سوچنا چاہیے۔