کے ٹو جہاں بلند چوٹیوں کو سر کرنے والے کوہ پیمائوں کے دلوں میں مہم جوئی کا جذبہ پیدا کرتی ہے وہی دنیا کی سب سے بلند چوٹی مونٹ ایورسٹ سے بھی زیادہ خطرناک سمجھی جاتی ہے۔یقین کرنا مشکل ہے تو آئیے ذرا عددوں شمار پر نظر دوڑتے ہے۔کے ٹو کو سر کرنے والے ہر چار میں سے ایک کوہ پیما کی موت ہوجاتی ہے۔کے ٹو پر اموت کی شرح 29فیصد کے جبکہ مونٹ ایورسٹ پر یہ ہی شرح 4فیصد ہے۔کے ٹو کی بلندی ایورسٹ چوٹی سے صرف سے 200میٹر کم ہے۔لیکن موسم سرما میں یہاں حالات جان لیوا ہو جاتے ہے۔
اب یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ ڈیتھ زون کیا ہوتاہے۔اور کوہ پیما ڈیتھ زون میں کتنے گھنٹوں تک زندہ رہ سکتے ہے۔اور انتی اونچائی پر انسانی ذہن پر کیا اثرات پڑتے ہے۔سطح سمند ر سے 8611بلندی پر واقع کے ٹو کا بوٹلنٹ کے مشہور نام مقام تقریبا 8000میٹر سے شروع ہوتا ہےاور کوہ پیما اسے ڈہتھ زون یا موت کی گھٹی کہتے ہے۔جہاں مشکلات میں نمایاں اضافہ ہو جاتاہے۔یہاں کوہ پیماکو جسم کے ساتھ ہونی والی تبدیلوں کے ساتھ لڑانا پڑتاہے اور ساتھ میں ہی تیزہوا بھی کوہ پیما کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔یہاں پر کم درجہ حرارت جسم میں فروس بائٹ کا باعث سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق کوہ پیما16سے 20گھنٹے تک ہی زندہ رہ سکتے ہے۔