Skip to content
  • by

مولانا کا اسرائیل نا منظور مارچ۔۔۔

پی ڈی ایم کے بہت سے جلسے جلوسوں کے بعد اب جب مولانا فضل الرحمن صاحب کو کچھ نہ ملا تو انہوں نے ایک اور پتہ کهیلنے کی کوشش کی جس کی اسرائیل نہ منظور مارچ اس پر مولانا فضل الرحمن صاحب کو پورا یقین تھا کہ اس پر پاکستانی عوام ہر حال میں نکلے گی لیکن بہر حال مولانا صاحب کو پھر ایک بار مایوسی کا سامنہ کرنا پڑھا۔
مجھ سمیت بہت دے لوگوں کو اس مارچ کا انتظار تھا کیوں کہ یہ مارچ اسرائیل مخالف تھا تو یقین اسکو اسرائیل نے بھی اس پر نظر رکھنی تھی تو کچھ لوگوں کے لئے کھل کے سامنے آنا مشکل تھا اور اسی بہانے ہمارے سامنے بہت سے لوگوں کے اصلی چہرے کھل کار سامنے آ گئے پی ڈی ایم میں جس اسٹیج سے شیر اور تیر کا ترانہ ایک ساتھ بجتا تھا اور مولانا صاحب بیچ میں کھڑے ہو کار تالیاں بجا رہے ہوتے تھے ظاہر ہے بھائی پی ڈی ایم کے سربراہ تھے لیکن اس مارچ میں مولانا صاحب کو کسی نے منہ تک نہ لگایا نہ بلاول نے انکو لفٹ کروائی اور نہ مریم نے منہ لگایا اور انکی بیچارگی دیکھیں کہ ہمارے میڈیا نے انکو کوہی کوریج تک نہیں دی۔
مریم اور بلاول کسے اس مارچ میں شرکت کرتے آپ دیکھ سکتے ہیں کہیں پے بھی کے بینظیر بھٹو کے اور نواز شریف کے دور میں پاکستان سے وفد بھیجے جاتے رہے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر بات چیت کے لئے بینظیر اور اسرائیل کے وزیر اعظم نے امریکہ میں ملاقات کی تھی سب بڑھ کار کیوں کے اسرائیل کی لوبی دنیا بھر میں کام کرتی ہے اور بہت طاقتور ہے الیکشن کے ٹائم پے یہ سیاسی جماعتیں اسرائیل سے لوبنگ کرواتے ہیں تو کیسے پھر یہ اسرائیل کے خلاف مارچ میں شرکت کرتے۔
مولانا صاحب حکومت پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کے خلاف یہ اسرائیل نامنظور ریلی نکال رہے تھے کیوں کہ انکو شک ہے شاید پاکستان تسلیم کر رہا ہے اسرائیل کو ہم سب لوگ عقل و فہم رکھتے ہیں مولانا صاحب نے پورے مارچ میں ان ممالک کا نام تک نہیں لئے جو دھڑا دھڑ اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں مولانا نے نہیں کہا کے اسرائیل کا وزیر اعظم سعودیہ کی سر زمین پر کیا لینے آیا تھا انہوں یہ نہیں کہا کہ حکومت پاکستان پوچھے کے دبئی نے کیوں تسلیم کیا اور وزیر اعظم پاکستان جو بندہ درجنوں قومی اور بینالاقوامی انٹرویوز میں یہ کہ چکا ہے کے جب تک فلسطین ایک علیحدہ ملک نہیں بن جاتا پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا وہ ہے میں مرنے کے بعد خدا کو کیا جواب دوں گا یہ ہمارے نظریہ پاکستان اور قائد اعظم کی نصیت کے خلاف ہے کیوں کہ مولانا صاحب کو پتا تھا اس پے لوگ نکلیں گے اس لئے انہوں نے مارچ کو اسرائیل نا منظور کا نام دے دیا جس پر ہائے انکے لفٹ اور رائیٹ ہینڈ بھی انکو چھوڑ گئے۔
اللّه ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
تحریر:: ملک جوہر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *