مسلمان دھوکہ نہیں دے سکتا۔۔۔۔ تحریر فرزانہ خورشید اگر کوئی شخص کسی کو دھوکا دے خیانت سے منافقت سے ملاوٹ سے غلط بیانی سے یا وعدہ خلافی سے کم تول کر زیادہ بتائے یا نقص چھپا کر بیچ دے،تو ایسا کر کے وہ بہت خوش ہوتا ہے کہ اس نے لوگوں کو بیوقوف بنا لیا یہ کمال جو اس نے سیکھا، جس کے ذریعے وہ باآسانی کسی کو بھی اپنی مٹھی میں لے کر جتنا چاہے قیمت وصول کر سکتا ہے،
بظاہر وہ خوش ہوتا ہے،قہقے لگاتا ہے،دھوکہ دہی سے لوٹنے والے پیسوں سے اپنی من پسند چیزیں خریدنے پر عرضی تسکین پاکر، جشن مناتا ہے، مگر وہ یہ بھول جاتا ہے دھوکہ جو اس نے دیا، مگر اصل دھوکہ تو اس نے کھایا ہے، اپنے ہاتھوں،خود اپنے آپ سے، اندھیروں میں جو اس نے دوسروں کو رکھنا چاہا،مگر حقیقت میں خود دلدل میں ہے اور دھنستاجا رہا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ” وہ اللہ تعالی اور ایمان والوں کو دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں مگر دراصل وہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں ” البقرہ: خسارے کا سودا۔۔۔ دھوکہ دے کر، اطمینانِ قلب کے بدلے میں اضطراب خرید لیا، اپنا ایمان بیچا اور نافرمانی کر کے اللہ کا قہر مول لیا،چند پیسوں کے عوض اتنا سستاسودا، تھوڑے سے نفع کی خاطر جو ناپائیدار ہے ہمیشہ کے لئے خسارے کا انتخاب کرلیا۔ ہم جس نبیؐ کی امت ہے ہمارے پیارے نبیﷺ ہمارے بارے میں فرماتے ہیں، جس کا مفہوم ہے “میرا امتی سب کچھ کرسکتا ہے مگر جھوٹ نہیں بولے گا،دھو کہ نہیں دے گا .”مسلمان دھوکہ نہیں دے سکتا یہ کوئی معمولی بات نہیں، ہمارے نبیﷺ کا یہ فرمان ہے اس پر غور و فکر پختہ ارادہ، عمل ضروری ہے اگر وہ کبھی دھوکہ دیتا ہے اور دے رہا ہے دوسروں کے اعتماد سے کھیل رہا ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ مسلمان کی فہرست میں ہی نہیں ہے، ایک مومن کے لیے آخرت کی فلاح حقیقی فلاح ہے آخرت بیچ کر دنیا اور ہمیشہ کے لئے ذلّت خریدا تو کتنا بدنصیب سودا اور اپنے ساتھ کتنا بڑا دھوکا ہے۔ آج ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں ،وہ اسلامی معاشرہ ہے،مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو،جس نے کسی نہ کسی طرح سے ،کسی مسلمان سے دھوکا نہ کھایا ہو،دھوکہ دہی ہر سو پھیل گئی،
طبیعت اور مزاجوں میں اس قدر رچ بس گئی کہ کوئی سوچتا بھی نہیں کہ ہمیں دنیا و دین کے تمام معاملات میں دیانت داری سے کام لینے کا حکم ہے اور ہر گھڑی خود کو جانچتے رہنا ہے کہ ہم سے کوئی ایسا گناہ سرزد نہ ہو جائے جو دھوکہ دہی میں شامل ہو۔ دھوکہ دہی کی چند جھلکیاں۔۔۔ جب آپ خریدار ہوں تو یقینا آپ کا سامنا ایک اچھے بااخلاق سوداگر سے ہوگا، مگرجب وہی چیز جو آپ نے خریدی ،خریدنے کے بعد کسی وجہ سےمتفق نہ ہوں، کوئی کمپلین ہوتو وہی بااخلاق سوداگر بداخلاقی پر اتر جاۓ گا، بجائے مطمئن کرنے کی کوشش کے، سیدھے منہ بات نہیں کرتا، پیچھا چھڑانا چاہتا ہے۔ ایسا کرکے ایسے سوداگر ہمیشہ کے لئے نہ صرف اپنے خریدار بلکہ ان سے وابستہ گاہکوں کوبھی کھو دیتے ہیں۔ آن لائن تجارت ویسے تو بہت سود مند ہے اور اس کا کافی چرچا ہے مگر ان میں سے بھی کچھ لوگ دھوکہ دے رہے ہیں جو دکھایا جاتا ہے ،جس کا سودا ہوتا ہے مگر بعد میں معلوم ہوتا ہے کچھ اور نکلا اس پر شرط بھی رکھ دیتے ہیں کہ پیکنگ کھولنے سے پہلے پیمنٹ کردی جاۓ۔ غلطی کی صورت میں پہچانتے بھی نہیں۔ بعض ویب سائٹ لوگوں کو آن لائن کمائی کا ڈھارس دیےکر ان کے پیسے بٹورتی یا ان کی محنت سے فائدہ اٹھاتی ہیں، یا تو ہمیشہ کے لئے غائب ہوجاتی یا جھوٹ موٹ ٹالتی رہتی ہے انعام کے لالچ میں ،لوگوں کو پھنسا کر ان کی جیبوں کو خالی کرکے اپنی سیل بڑھانا بھی فیشن بن چکا ہے دھوکہ دینا آسان ہوگیا۔۔۔
یعنی آج ہمارے معاشرے میں دھوکا دینا آسان ہو گیا اور ان دھوکہ دینے والوں کی پکڑ انتہائی پیچیدہ، بس صبر کر کے دوبارہ کسی پر اعتماد نہ کرنے کا عزم کر کے ہم خاموش ہو بیٹھتے ہیں۔ یہاں کے دھوکے عارضی ہیں۔ کسی مومن کو اگر کوئی ایذا بھی پہنچے تو بھی اس کا اجر ہے جو ہمیں دھوکہ کھا کر مل جاتا ہے۔ مگر وہ جو دھوکہ دیتا ہے اس کے لیے لازمی لمحہ فکریہ ہے اگر وہ مسلمان ہے اور خود کو اپنے نبیؐ کا امتی بھی سمجھتا ہے، دھوکہ دہی کی روش سے توبہ نہیں کرتا تو اس کا دین اور ایمان بھی خطرے میں ہے، وہ اس کی مخلوق کو لوٹ کراللہ کے غضب کو آواز دیتا ہے ،اس میں کوئی خیر نہیں۔ کیونکہ دیانت اور صداقت اسلام کے ستون ہیں۔ جو اس سے محروم ہوا وہ بڑا بدنصیب ہے۔ قومِ شعیؑب جس پر اللہ کا عذاب نازل ہوا ،ان میں کثرت تھی کہ وہ کم تولتے تھے، خیانت کرتے تھے، بددیانت تھے، دھوکے بازی سے مال بڑھاتے تھے، جب کہ اللہ نے دھوکے کو حرام قرار دیا،دھوکے سے کمایا گیا پیسہ بھی تباہی و بربادی ہے ان سے مادی اشیاء کا حصول تو ممکن ہے، مگر سکھ اور چین رخصت ہوجاتا ہے۔ اللہ ہم سب کی اصلاح فرمائے اور دھوکہ دہی جیسے خطرناک جرائم سے بچائے ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے آمین