کسی قوم کا سردار اس کا خادم ہوتا ہے.
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے. یہ ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی کرتا ہے. اسلام ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ایک سرکاری ملازم یا اہلکار کے کیا کیا فرائض ہیں اور ان کی کیسے انجام دہی کرنی ہے. قرآن اور حدیث میں ایک سرکاری ملازم کے لیے مکمل رہنمائی موجود ہے.
اسلام میں سرکاری ملازمین کے کیا فرائض ہیں؟
1. شریعت اور مذہب کی پیروی کرنا:
پہلا فرض یہ ہے کہ مذہب اور شریعت کی پیروی کرے اور اگر کوئی شخص کسی بھی قسم کی کوئی جدت اختیار کر رہا ہو یا کسی معاملے میں شک و شبہ میں ہو تو اس کی رہنمائی کرے اور اس کی اصلاح کرے.
2. انصاف کی فراہمی :
اسے چاہیے کہ وہ انصاف کو عام کرے اور شریعت کے مطابق معاملات کو حل کرے. اپنے فرائض کو پورا کرنے کے لیے اسے یہ بھی چاہیئے کہ وہ کمزور کا ساتھ دے اور طاقت ور کی اصلاح کرے.
3. أمن و امان قائم رکھے :
اسے چاہیے کہ ملک میں امن اور امان قائم کرے تاکہ معاشی اور معاشرتی حالات میں بہتری آئے اور لوگ بغیر کسی خوف کے کہیں بھی آ جا سکیں.
4. اسلامی قوانین کے مطابق سزائیں نافذ کرنا :
ایک سرکاری ملازم کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ حکومتی قانون میں اسلامی قوانین کو بھی شامل کرے. اور اس کے مطابق سزائیں مقرر کرے. تاکہ لوگ اللہ کی بنائی ہوئی حدود میں رہتے ہوئے زندگی بسر کریں.
5. زکوٰۃ اور دوسرے ٹیکس وصول کرنا.:
سرکاری ملازم کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ لوگوں سے جائز حد تک ٹیکس کی وصولی کرے. جن لوگوں کا ذریعہ معاش بہتر ہے ان سے وقت پر ٹیکس کی وصولی کروائے. جن لوگوں پر اصول کے مطابق زکوٰۃ واجب ہوتی ہے ان سے زکوٰۃ کو ادائیگی کروائے. تاکہ پیسے کی گردش ہوتی رہے اور ملک کا معاشی نظام بھی بہتر رہے.
6. قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا :
سب سے اہم ذمہ داری یہ ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے. امیر اور غریب کے فرق کو ختم کر کے مجرم کو سزا دی جائے. اگر ایسا ہو جائے تو ملک میں جرائم کی تعداد یقینی طور پر کم کی جا سکتی ہے.
7. تعلیمی اداروں کا قیام :
اسے چاہیے کہ تعلیمی اداروں کو زیادہ سے زیادہ قائم کرے. کیونکہ تعلیم سے ہی معاشرہ آگے بڑھ سکتا ہے.
8. عوامی فلاح و بہبود کے لئے کام کرے:
حکومتی عہدوں پر سچے، نیک اور ایماندار لوگوں کو تعینات کرے تاکہ ملک کے نظام کو بہتر بنایا جائے.
9. پرائس کنٹرول پر کام کرے اور اجارہ داری ختم کرے:
سرکاری ملازمین کا فرض بنتا ہے کہ وہ قیمت پر قابو پانے کیلئے کوشش کریں اور ملک میں اجارہ داری کے نظام کو ختم کرے.
10: امر بالمعروف و نہی عن المنكر پر عمل کرے:
لوگوں کو برائی سے روکےاور صحیح کی طرف راغب کرے. اور خود بھی اس پر عمل کرے.
مندرجہ بالا نقاط میں وہ تمام باتیں بیان کر دی گئیں ہیں جن پر عمل کر کے ہمارا معاشرہ اور ملک نا صرف ترقی کرے گا بلکہ ایک مثالی معاشرہ بھی کہلائے گا. لیکن صرف ان باتوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے. یہ ذمہ داریاں صرف ایک سرکاری ملازم کی ہی نہیں ہیں بلکہ یہ ہر عام آدمی کی ذمہ داری ہے کیونکہ معاشرہ ہم ہی سے ہے اور ہم ہی معاشرہ ہیں. اگر ہم اپنے ملک کو آگے لے کے جانا چاہتے ہیں، خود کو آگے لے کے جانا. چاہتے ہیں تو ہمیں بھی ان باتوں پہ عمل کرنے کی ضرورت ہے.