گزشتہ روز ہندوستان کے ایک معروف اور انتہائی متعصب اینکر ارناب گوسوامی کی واٹس ایپ چیٹ وائرل ہوئی ہے جس میں کے موصوف بی اے آر سی کے سربراہ کے ساتھ بات کر رہے ہیں اور پلوامہ واقعہ کی پیشگوئی کر رہے ہیں وہ بتا رہا ہے کہ کشمیر میں کچھ بڑا ہوگا جس سے مودی کو الیکشن میں فائدہ ہوگا اور پاکستان کے خلاف بھی بڑی کارروائی ہوگی
پلوامہ واقعہ کے بعد بھارتی حکومت اور میڈیا نے بغیر تحقیق کے اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی طرف کر دیا تھا اور پاکستان کو اس کا مؤرد الزام ٹھہرایا تھا اور پاکستان نے اپنے ردعمل میں اصولی موقف اپناتے ہوئے نہ صرف اس کی تردید کی بلکہ آزادانہ تحقیقات کے لیے تعاون کا بھی اعادہ کیا اور بھارت کو دعوت دی کہ اس کے پاس اگر ثبوت ہیں تو دے ہم کارروائی کریں گے مگر انتہا پسند ہندو بنیے کو صرف الیکشن جیتنا تھا جو اس نے سکھ فوجی مار کر اور انکی لاشوں کے اوپر سیست کرتے ہوئے ڈیڑھ ارب لوگوں کو جنگ کے دھانے پر لا کھڑا کیا تھا پھر نہ صرف 26 فروری کی رات پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی بلکہ 300 دہشتگرد مارنے کا دعویٰ کیا اور اگلے دن 27 فروری کو پاک فضائیہ نے اللہ کے فضل سے بھارت میں گھس کے جوابی کارروائی کی بلکہ اس کے دو جنگی جہاز بھی مار گرائے.
گوسوامی کی چیٹ وائرل ہونے کے بعد اس سارے ڈرامے کا ڈراپ سین تو ہو گیا ہے اور بھارتی موقف کی رسوائی ہوئی ہے اور پاکستان کا موقف سچ ثابت ہوا. اب دنیا بھر میں امن کے ٹھیکیدار بڑے ممالک امریکہ فرانس انگلینڈ کو چاہیے کہ اپنے اس بغل بچے کو لگام دیں اور ابھی اس ایڈونچر پر جس میں ایک جاہل انسان کی انتہا پسند سوچ کی وجہ سے ڈیڑھ ارب لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی تھیں اور دنیا کی ایک تہائی آبادی ایٹمی جنگ کے کنارے پہنچ گئی تھی کیا کوئی انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم اس کے خلاف کوئی کیس کرے گی یہ کوئی مذمت کرے گا آخر کب تک بڑے ممالک اپنی اس منافقانہ روش کو برقرار رکھتے ہوئے اس انتہا پسند ملک کو چھوٹ دیں گے
کیا سلامتی کونسل اس پہ اجلاس کرے گی کیا اقوام متحدہ اس پہ کوئی قرارداد منظور کرے گی کیا کسی عالمی عدالت انصاف میں مودی پہ کوئی کیس چلے گا کیا جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی پر کوئی آواز اٹھائے گا یا یہ سب ہتھیار غریب مسلمان ملکوں کے لیے ہی ہیں کہ جب چاہا جس پر مرضی اقتصادی پابندیاں لگا دیں جس پہ چاہا امن کے نام پر فوج کشی کر دی کیا کوئی آواز اٹھائے گا کہ بھارت کے ایٹمی ہتھیار ایک خبطی کے ہاتھ میں ہیں جو دنیا کو کسی بھی لمحے ایٹمی جنگ میں دھکیل سکتا ہے.
کیا اب بھی امن عالم کو رسک میں ڈالنے پر کوئی ملک اس پر معاشی پابندیاں لگائے گا کیا مودی سے معافی مانگنے کا مطالبہ ہو گا کیا کوئی ملک اس کے ساتھ اپنے تجارتی اور فوجی معاہدوں پر نظرثانی کرے گا اگر جواب نہیں ہے تو پھر عالمی امن کے ٹھیکیدار اب اپنی دوکانیں بند کر دیں اور دنیا کو پھر اس کے حال پر چھوڑ دیں یا یہ اعتراف کر لیں کہ وہ بھی مودی کی طرح اس ایک نکتے پہ متفق ہیں کہ جیسے بھی ہو مسلمانوں کا خاتمہ کرنا ہے اور انکی ساری کوششیں صرف اور صرف مسلمانوں کو دبانے کے لیے ہیں.
اور کچھ بات پاکستان کے اندر چھپے ان غداروں کی جو غیر ملکی فنڈنگ پہ چلتے ہیں اور ایسے ہر واقعے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے تھے اب وہ منہ کیوں چھپا رہے ہیں کب وہ قوم سے معافی مانگیں گے اور اس بات کا اعتراف کریں گے کہ ہم کسی ٹکروں پر یہ کام کر رہے تھے اور قوم کے ذہنوں میں اپنی ہی فوج اور اداروں کے خلاف زہر بھر رہے تھے اب حکومت کو چاہیے کہ ایسے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے اور ایسے لوگوں کی مکمل گرفت کے انہیں بے نقاب کرے اور سزائیں دے چاہے ہو میڈیا کی کالی بھیڑیں ہیں یا انسانی حقوق کی تنظیمیں ملک کا تشخص بگاڑنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ایسے واقعات پہ میراتھن ٹرانسمیشن کرنے والے مقامی اور عالمی میڈیا میں اب بلیک آؤٹ کیوں ہے کیا کوئی معتبر صحافی کو انسانی حقوق کی تنظیم اس کا جواب دے گی.
بہت اچھی تحریر ہے ماشاءاللہ۔اپنی کوشش جاری رکھیں اور اسی طرح بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔
اس واقعہ سے بھارت کا مکروہ چہرہ سب کے سامنے اگیا