دجالی فتنوں کےعلائم احادیث کی روشنی میں

In اسلام
January 17, 2021

ئدجالی فتنوں کےعلائم احادیث کی روشنی میں
خوارق عادت اگر انبیاءکرام علیہم السلام سےظاہر ہوں تو’’معجزہ‘‘اولیاءسے ظاہرہوں تو ’’کرامت‘‘ اور اگرکسی فاسق وفاجرانسان سےظاہرہوں تو’’استدراج‘‘ کہلاتا ہے، اوردجال سےبھی جوکچھ ظاہرہوگاوہ ’’استدراج‘‘ہوگا، تاہم انسانی دنیاکی ابتداءسےہی فتنوں کی شروعات ہوئی ہےاورہردورمیں فتنوں کی شکلیں بھی مختلف ہوتی رہیں جیساکہ حضرت ابراہیم ؑ کےزمانہ نمرودلعین فتنہ پرور تھا

حضرت موسیٰؑ کے زمانہ میں سامری نےایک بچھڑےکی صورت میں فتنہ کھڑاکیاحضرت عیسیٰؑ کےزمانہ میں یہود، اوراس طرح کئی قسم کےفتنےشیطانی صورت سےانسانی صورت اختیارکرتےہوئے دنیامیں رونما ہوتے رہے، لیکن دنیامیں ایک ایسافتنہ(فتنہ دجال) بھی رونماہوگا جس کی پیشن گوئی حضرت نوحؑ سے لے کرپیغمبر نبی آخرالزمانﷺ تک تمام انبیاءکرام علیہم السلام نے اپنےامتیوں کودےدی، اوراس کی تمام ترعلامات (جسمانی خدوخال اور فتن)اپنے فرمودات میں بیان فرما دیں، تاہم نبی آخرالزمانﷺ نے دجال کےفتنوں کی ان تمام علائم کوواضح کردیا جودیگر انبیاءکرام علیہم السلام نہ بتاسکے، ذیل میں وہ سب کچھ بیان کرنےکی کوشش کریں گےجس سے دجال کےفتنےآسانی سے معلوم ہوجائیں۔قرب قیامت کی نشانیاں احادیث مبارکہ میں جو بیان کی گئی ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں کہ غریب اور نادار بڑی بڑی عمارات تعمیر کریں گے اور اس پر تفاخر محسوس کریں گے۔ غلام عورت اپنے آقا کو جنم دے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عورتیں سرکش اور باغی اولاد جنم دیں گی۔ خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہوگی۔ کچھ عورتیں ایسی بھی ہونگی جو اولاد پیدا کرنے سے اجتناب کریں گی۔ عورت اور مرد دونوں کام کریں گے۔(المسلم،کتاب الایمان،باب بیان الایمان والاسلام والاحسان،حدیث،۹۳،۹۷۔)

خاندانی روایات و بندہن ترک کر دیے جائیں گے۔ خوراک کی بہتات ہوگی مگر اس میں برکت نہیں ہوگی۔ جب کسی کو کھانا پیش کیا جائے گا تو وہ انکار کر دے گا وقت کی کمی ہوگی۔ لوگ سخت دل اور کمینے ہو جائیں گے۔ لوگ جھوٹی گواہی دیں گے سچے لوگوں پر کوئی اعتبار نہیں کرے گا اور جھوٹے لوگ قابل اعتبار ٹھہریں گے۔ مضبوط لوگ کمزوروں کو کھا جائیں گے۔ عقلمندوں کی تعداد بہت کم اور جاہلوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔ لوگوں کا راہ نما ان میں بدترین شخص ہوگا۔ لوگ ظالم سے اس قدر خوف زدہ ہونگے کہ کوئی شخص ظالم کو ظالم نہیں کہے گا۔ بے تحاشا جنگیں ہونگی اور لوگوں کو قتل کیا جائے گا۔)البخاری،کتاب الفتن،باب ظہورالفتن،حدیث،۷۰۶۱،۷۰۶۶۔)قاتل کو یہ علم نہیں ہو گا کہ وہ کس کو قتل کر رہا ہے اور مقتولوں کو یہ علم نہیں ہوگا کہ وہ کیوں قتل کیے جا رہے ہیں۔ انسان جانوروں کا سا سلوک روا رکھیں گے۔ خواتین اپنی جلد سے بمشکل لباش زیب تن کریں گی تا کہ وہ برہنہ دکھائی دیں۔ شراب نوشی عام ہوگی زنا کاری عام ہوگی ہم جنسی رواج پکڑے گی۔ مرد ریشم کے کپڑے پہنے گے۔ گانے والی عورتیں اور موسیقی کے آلات ہر دلعزیز ہونگے۔ سود اتنا عام ہو گا کہ جو لوگ برائے راست سود خوری نہ بھی کرتے ہونگے سود سے متاثر ضرور ہونگے۔ (البخاری،کتاب الحدود،باب اسم الزناۃ،حدیث،۶۸۰۸۔ ابن حماد،الفتن،باب مایکون بعدالمہدی،حدیث،۱۱۶۴۔)
کارروبار میں چند لوگ ہی قابل اعتبار ہونگے دیانتدار لوگوں پر کوئی اعتبار نہیں کرے گا اور خائن اور بدیانت قابل اعتبار ہونگے۔

لکھنے کا عمل عام ہو گا صحراوٗں کومرغزار بنایا جائے گا۔ فطرت کے توازن کو بگاڑ دیا جائے گا۔ گردش دوراں کے تسلسل میں رخنہ اندازی کی جائے گی۔ زلزلے اور قدرتی آفات شدت سے ہونگے لوگ اقطارالسموات سے ماورا جانا چاہیں گے۔ لوگ اللہ تعالیٰ کی ذات کو چھوڑ کر ستارو ں کی پرستش کریں گے۔ جھوٹے نبوت کے دعویدار ہونگے۔ عبادت گاہوں سے غرانے کی اور غصیلی آوازیں آئیں گی۔ مسلمان بہت زیادہ امیر بن جائیں گے۔ مسلمان تعداد میں بہت زیادہ ہونگے مگر بے وقعت ہونگے اور کمزور ہونگے۔ کیونکہ وہ دولت سے محبت کرنے والے اور موت سے ڈرنے والے ہونگے۔ دوسری قوموں کو اپنے اوپر یلغار کرنے اور مسلمانوں کو لوٹنے سے باز نہیں رکھ سکیں گے سورج مغرب سے طلوع ہوگا اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اہل مغرب اسلامی طرز عمل اپنائیں گے۔(احمدبن حنبل،مسند ،۴/۴۱۷،حدیث،۸۷۱۴۔حدیث،۱۲۵۳۱ ، ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب التثبت فی الفتنۃ،حدیث،۳۹۵۷۔)

حضور نبی کریمﷺنے فرمایا کہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور لوگوں کے سامنے ایک جانور کا نمودار ہونا۔ ان میں سے جو بھی نشانی پہلے نمودار ہوگی دوسری اسکے فوری بعد وقوع پذیر ہوگی۔ حضرت امام مہدی کا ظہور بھی ہوگا جو دجال کے خلاف جنگ کریں گے اور حضرت عیسی علیہ السلام کا دوبارہ ظہور بھی ہوگا۔ جو دجال کو قتل کریں گے۔ اس کے ساتھ یاجوج ماجوج کا ظہور بھی ہوگا۔ جو پوری دُنیا میں پھیل کر تباہی مچاہیں گے۔(المسلم،کتاب الایمان،باب نزول عیسیٰ بن مریم،حدیث،۳۹۸،کتاب الفتن،باب اقترب الفتنۃ،حدیث،۷۲۳۷،باب فی الآیات التی تکون قبل الساعۃ،حدیث،۷۲۸۶)

دجال کےظہورسےپہلےچندنشانیاں ہوں گی۔
حضرت ابو سریحہ حذیفہ بن اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: آپ ﷺ نے فرمایا : جب تک دس نشانیاں ظاہر نہیں ہوں گی ، قیامت نہیں آئے گی : مشرق میں زمین کا دھنسنا ، مغرب میں زمین کا دھنسنا اور جزیرہ عرب میں زمین کا دھنسنا ، دھواں ، دجال ، زمین کا چوپایہ ، یاجوج ماجوج ، مغرب سے سورج کا طلوع ہونا اورایک آگ جو عدن کے آخری کنارے سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکے ،عیسیٰ علیہ السلام کا نزول۔(ایضاً)

/ Published posts: 12

انوارالحق عباسی پی ایچ ڈی (اسلامک سٹدیز) سکالر

Facebook