اسلام علیکم تمام قارئین کرام امید کرتے ہیں آپ خیریت سے ہوں گے اور اپنے کاموں میں مشغول ہوں گئے
ایک دن پیغمبر اکرم خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ ایک شخص کو دیکھا جو خانہ خدا کا غلاف پکڑ کے رو رہا ہے اور دعا مانگ رہا ہے اور کہہ رہا ہے خدایا تجھے اس گھر کی قسم میرے ان گناہوں کو بخش دے
تو اس وقت آپ صہ نے پوچھا آپ کا گناہ کیا ہے
عرض کیا میرا گنا بہت بڑا ہے
رسول اکرم صہ نے پوچھا تیرا گنا بڑا ہے یا زمین
کہا میرا گناہ
پیغمبر اکرم صہ نے پوچھا تیرا گناہ پہاڑوں سے بھی بڑا ہے
کہا جی ہاں
پیغمبر نے کہا دنیا سے بھی بڑا ہے
اس نے وہی جواب دیا
پھر پوچھا کہ کہ سات آسمانوں سے بھی بڑا ہے
کہا بڑا ہے
پھر پوچھا کیا خدا سے بھی بڑا ہے
کہا نہیں
آنحضرت نے پوچھا آخر آپ کا گناہ کیا ہے
کہا یا رسول اللہ میں ایک ثروت مند شخص ہوں جب بھی کوی فقیر میرے پاس مدد کیلئے اتا تو میں بہت ناراض ہوتا اور مجھے یوں لگتا جیسے میرے پاس کوی آگ لے کے آیا ہو
تو کائنات کے رحمت العالمین نبی نے کہا کہ توں مجھ سے دور چلا جا کہیں ایسا نہ ہو
کہ تیری آگ ہمیں جلا ڈالے جس خدا نے مجھے ہدایت کے لئے مبعوث کیا اگر توں رکن ومقام کے درمیان دو ہزار سال نماز پڑھے اور توں اس قدر گریا کرے کہ تیری آنکھوں سے درختوں کی آبیاری کی جائے اور توں بخل اور کنجوسی کی حالت میں مر جائے خدا وند عالم تجھے اوندھے منہ جہنم میں ڈالے گا
وائے ہو تم پر کہ توں نے قرآن کی وہ آیت نہیں پڑھیں کہ جس میں اللہ تعالی نے فرمایا
جو لوگ بخل کرتے ہیں وہ اپنے حق میں ہی بخل کرتے ہیں
تو قارئین محترم بخیل شخص کے بارے میں تو آپ نے پڑھ لیا کہ اس کی توبہ قابل قبول نہیں آخر اسکی وجہ جومیرے ناقص علم میں ہے وہ یہ ہے کہ یہ وہ شخص ہے جس سے اپنے دوست پڑوسی رشتے دار تو دور اپنے گھر والے حتی کہ اولاد بھی متنفر ہو جاتی ہے اور وہ لوگ اسکے مرنے کے انتظار میں ہوتے ہیں اور اسکے مرنے کے لئے دعائیں کرتے ہیں تو ہمیں اس قسم کی بیماریوں سے بچنا چائیے جس سے ہمارے گھر والے بھی تنگ ا جائیں اور موت کی تمنا کرنے لگیں
وسلام آپ کا بھائی نجیب اللہ نجیب