Skip to content

صفائی نصف ایمان ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق صفائی نصف ایمان ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا ایمان آدھا مکمل ہوگا جب آپ صفائی پسند ہوں گے اور اس کا خاص خیال رکھیں گے۔

لیکن اس سے مراد صرف ظاہری صفائی ہی نہیں جو عام طور پر سمجھی جاتی ہے بلکہ باطن کا صاف ہونا بھی ضروری ہے۔ تب جا کہ صفائی کا مفہوم پورا ہوتا ہے۔ ظاہری صفائی کا خیال کرنا ہمارا فرض بھی ہے جب کہ باطن کو ہمیشہ صاف رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ صاف ستھرے انسان کو لوگ پسند بھی کرتے ہیں اور اس کے پاس بھی بیٹھتے ہیں جب کہ میلے کچیلے انسان سے ہر کوئی دور بھاگتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ انسان کو صفائی کا خاص خیال کرنا چاہیے۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے گھروں کے علاوہ اپنے گلی محلوں کو بھی صاف ستھرا رکھیں تاکہ یہ دیکھنے میں بھی دلکش لگیں۔ صفائی کی دو اقسام یہ ہیں۔

ظاہری صفائی

اس سے مراد اپنے باہر کی صفائی ہے جس میں انسان کے جسم سے لیکر گلی محلے سب شامل ہیں۔ انسان کو سب سے پہلے چاہیے کہ اپنے جسم کو پاک صاف رکھے۔ اس کا بہترین طریقہ پانچ وقت کی نماز ہے جس میں ہم پانچ مرتبہ وضو کرتے ہیں۔

وضو کرنے سے ہمارا جسم پاک صاف رہتا ہے۔ اس لیے ضروری یہ ہے کہ نماز کو اپنی عادت بنا لیں۔ صاف ستھرے انسان کو ہی لوگ پسند کرتے ہیں۔ اپنے جسم کی صفائی کے بعد اپنے گھر کی صفائی آتی ہے۔ گھر میں موجود اپنی چیزوں کو صاف کیا جائے۔ اپنے کپڑے اور ذاتی استعمال کی چیزوں کو بھی صاف ستھرا رکھا جائے۔ گھر کی صفائی کا اچھا انتظام کیا جائے۔ گھر کی صفائی کے بعد اپنی گلی محلوں کی صفائی کا انتظام کیا جائے۔ مگر زیادہ تر لوگ گھروں کا کوڑا گلی محلوں میں ڈال دیتے ہیں جس سے سارا محلہ گندا نظر آتا ہے کیونکہ ہر جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری یہ ہے کہ گھر کا کوڑا کہیں اور جگہ پھینکیں۔ اس کے بعد جہاں آپ کام کرتے ہیں اس جگہ کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں چاہے وہ سکول ہو یا دفتر۔

باطنی صفائی

باطنی صفائی میں سب سے ضروری یہ ہے کہ اپنے نفس کو پاک صاف رکھا جائے۔ اس کا بہترین طریقہ نماز اور روزہ ہے۔ انسان ان دونوں فرائض کو ادا کرنے سے پرہیز گار بن جاتا ہے اسی طرح اس کا نفس پاک صاف رہتا ہے۔ انسان کوشش کرے اپنی تنہائی کو پاک کرے کیونکہ نفس تنہائی میں گناہ کی طرف مائل کرتا ہے۔

Also Read:

https://newzflex.com/56798

اس سے بچنا بہت اہم ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ تنہائی میں ذکر اللہ اور ذکر رسول کا ورد کیا جائے۔ باطنی صفائی میں دوسرے نمبر پر دل کا صاف ہونا ضروری ہے۔ اپنے دل کو کسی قسم کی نفرت یا بغض سے صاف رکھیں۔ کسی کے لیے برا نا سوچیں اور اپنا ظرف اچھا رکھیں۔ اچھے ظرف والے انسان کو دوسرے انسان بھی اچھے لگتے ہیں اس لیے وہ کسی قسم کی نفرت س بغض سے محفوظ رہتا ہے۔ اپنے اندر تکبر و دیگر برائیاں جن کو اللہ پاک سخت نا پسند فرماتا ہے ختم کر دیں۔ اسی سے آپ کا باطن پاک ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *