السلام علیکم دوستو، مسلم ممالک کے درمیان اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے مسلم دنیا اپنے تمام بڑے مسائل غیر مسلم ممالک کی طرف دیکھے بغیر اپنے وسائل سے ہی حل کر سکتی ہے.
مگر اس اتحاد کی جو بھی کوشش کرتا ہے نام نہاد سُوپرپاور اُسے نشان عبرت بنا دیتی ھے جس کے لیے استعمال بھی مسلمانوں کو ہی کیا جاتا ھے،
پاکستان میں ایک ہی لیڈر تھا جس نے مسلم ممالک کے اتحاد کے لئے کاوش کی تھی پھر اُس کا جو حال ہوا ہم اس پر بحث نہیں کر سکتے
کیونکہ ہمارے یہاں ہر معاملے کو سیاسی بنانے کی روایت ھے لہذا آگے بڑھتے ہیں..
دوستو،، اب پاکستان ترکی اور آذربائیجان، تینوں ممالک ایک نظریہ پر آگے بڑھ رہے ہیں یہ پلاننگ آج کی نہیں بلکہ اس کی بنیاد 1991 میں اُس وقت ہی رکھ دی گئی تھی جب آذربائیجان کو سوویت یونین سے آزادی ملی.
اس وقت اسے سب سے پہلے ترکی اور دوسرے نمبر پر پاکستان نے تسلیم کیا، اب اس عزم کا عملی نمونہ پوری دنیا نے گزشتہ دنوں آذربائیجان کی آرمینیا کے ساتھ ہونے والی جنگ میں دیکھا جب ترکی اور پاکستان نہ صرف سفارتی محاذ پر بلکہ میدان جنگ میں بھی آذربائیجان کے ساتھ کھڑے تھے.
دوستو.. آپ کو بتاتے چلیں کہ دنیا آزربائیجان کے دارالحکومت باکُو کو دوسرے دوبئی کا درجہ دے رہی ھے یہی وجہ ھے کہ ہمارے لوگ بھی اب سیاحت اور کام کے لئے دھڑا دھڑ باکُو جا رھے ھیں
اسی طرح ترکی کی طرف پاکستانیوں کا ہمیشہ سے رجحان رہا ھے لیکن فلوقت پاکستانیوں کو دونوں ملکوں میں جانے کے لیے ویزا لینا پڑتا ہے.
دوستو.. اب خبر یہ ھے تین ملک ایک قومی نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پاکستان ترکی اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کا دوسرا سیفریقی اجلاس آج اسلام آباد میں ہو رہا ہے.
پہلا سیفریقی اجلاس نومبر 2017 میں باکُو میں ہوا تھا، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس کے دوران تینوں فریق عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کریں گے،
جس میں علاقائی امن و سلامتی کے لئے اور ابھرتے ہوئے خطرات سمیت کرونا وبائی امراض ماحولیات اور ماحولیاتی تبدیلی کو درپیش مسائل سے نبٹنے اور معاشی ترقی اہداف کے حصول سے متعلق امور زیر بحث آئیں گے.
تینوں وزرائے خارجہ امن و سلامتی اور تجارت کی سائنس و ٹیکنالوجی اور ثقافتی تعاون سمیت باہمی دلچسپی اور تمام شعبوں میں سیفریقی تعاون کو بڑھانے کے امکانات کا جائزہ بھی لیں گے.
دوستو.. باخبر ذرائع کے مطابق تینوں ممالک کے درمیان ویزے کے خاتمے پر ابتدائی بات چیت کے بعد اتفاقی رائے ہو چکا ہے،
اور آج کے اجلاس میں اس کا ممکنہ طریقہ زیر بحث آئے گا اور اب آپ پاک ایران ترکی ٹرین منصوبے کو بھی دیکھ سکتے ہیں کیونکہ آذربائیجان کی سرحد ایران کے ساتھ بھی ملتی ھے اسے فلحال کارگو ٹرین منصوبہ کہاں جا رہا ھے
مگر اس پٹری پر مسافر ٹرین بھی چل سکتی ہیں.
ذرائع کے مطابق فی الحال ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث تمام چیزیں ظاہر نہیں کی جا رہی،
دوستو.. انشاء اللہ بہت جلد یہ منصوبہ عملی شکل اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے پھر آپ کو ترکی اور آذربائیجان دونوں ممالک میں جانے کے لیے ویزا لینے کی ضرورت نہیں ہوگی اس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے کمنٹ کر کے ضرور بتائیں