امریکہ نے6 اگست 1945 کے دن ایک امریکی بمبار طیارے نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر دنیا کا پہلا ایٹم بم پھینکا۔ بم پھٹتے ہی شہر دھوئیں اور ملبے کے ڈھیر میں بدل گیا اور چند لمحوں میں 80000 لوگ مر گئے۔ اس کے بعد میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔ ابھی تین دن ہی گزرے تھے کہ ناگاساکی پر ایٹمی حملہ کر دیا گیا اور ایسی ہی تباہی نے ایک بار پھر جنم لیا۔
ان ایٹم بم دھماکوں میں لاکھوں لوگ جان سے گئے اور ہزاروں زخمی بھی ہوئے ۔یہ پہلا موقعہ تھا جب ایٹم بم دھماکے کیے گئے ۔ ان ایٹم بم دھماکوں کے اثرات آج بھی موجود ہیں ۔
دھماکے ہمیشہ تباہی ہی پھیلاتے ہیں۔ ایٹمی حملے کے یہ دو واقعات جو انسان کے رونگھٹے کھڑے کرتے ہیں اس کی سادہ ترین مثالیں ہیں۔ 11 ستمبر 2001 کے دن ایسا ہی ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ ہوا، اس میں اس بلند و بالا عمارت کو دھوئیں اور ملبے کا ڈھیر بنتے بنتے پوری دنیا نے دیکھا۔ یہ تمام واقعات اس حقیقت کی یاددہانی ہیں کہ دھماکوں سے ہمیشہ نظام تباہ ہوتا ہے، کبھی کوئی نظام یا تعمیر وجود میں نہیں آتی۔
اس کے برعکس یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جس کائنات میں سارے انسان رہتے ہیں اس کے متعلق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ناقابل تصور حد تک عظیم دھماکے (بگ بینگ) سے وجود میں آئی۔ مگر حیرت انگیز طور پر اس دھماکے کے بعد نظم و ترتیب (آرڈر) اور تعمیر نے جنم لیا۔ کائنات کو بنانے والی قوتیں پہلے لمحے ہی میں اپنے کام میں لگ گئیں۔ ایٹم کو بنانے والے ذروں کی وجہ سے یہ عمل شروع ہوا اور اہستہ آہستہ ستارے اور سیارے وجود میں آ گے اور زمین جیسا سیارہ موجود ہے جہاں تقریباً 87 لاکھ انواع حیات موجود ہیں۔
بگ بینگ دھماکہ ہونے سے پیدا ہونے والے نظم و ترتیب اور زندگی کی وجہ صرف ایک ہی ہے۔ وہ یہ ہے کہ اس دھماکے کے پیچھے منظم ارادہ اور شعور موجود ہے۔اور جو بہت زیادہ طاقتور، علیم اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والی ہستی ہے۔ ہماری یہ دنیا اپنے خالق و مالک کا سب سے بڑا تعارف کرواتی ہے۔ یہ اس کی موجودگی کا ہی تو سب سے بڑا ثبوت ہے۔ بگ بینگ کے دھماکے سے جنم لینے والا یہ نظام اسی سچائی کا اظہار ہے جسے کوئی عقل رکھنے والا انسان نہیں جھٹلا سکتا۔