Skip to content

اب تعلیمی ادارے نہ کھولے تو کچھ باقی نہیں رہے گا

کورونا کی عالمی وبا نے پوری دُنیا کی طرح پاکستان کے نظامِ تعلیم کو بالخصوص بُری طرح متاثر کیا ہے۔2020ء کا سال دُنیا کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
کورونا کی وبا کا آغاز مارچ2020ء سے اب تک جو ہو رہا ہے کتنی تباہی ہو چکی ہے ۔اس پر کتابیں لکھی جا سکتیں ہیں بحیثیت مسلمان جب حرمین شریفین کے دروازے مسلمانوں کے لئے بند ہو گئے۔ طواف رُک گیا اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ اب تو بات ہو رہی ہے کورونا نے کس کو متاثر نہیں کیا وہ شعبہ تلاش کیا جائے جو لاک ڈاؤن کی زد میں نہیں آیا، تاریخ گواہ ہے دُنیا حل ڈھونڈتی ہیں۔ حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرتی ہے۔
اپوزیشن اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ البتہ ایک بات طے ہوتی ہے کہ وطن ِ عزیز کی سلامتی اور اس میں بسنے والوں کی بقہ ہمیشہ دونوں کی پہلی ترجیح ہوتی ہے۔ لمحہ فکریہ یہ ہے ہم پاکستانی ہونے کی حثیت سے قیامِ پاکستان سے آج تک نہ قوم بن سکے نہ محبِ وطن۔ نام کی حد تک ہم پاکستانی اور عقیدے تک مسلمان رہ گئے ہیں۔
عالمِ اسلام پاکستان کو رشک کی نگاہ سے دیکھتا ہے اس کی آبادی میں 60 فیصد سے زیادہ نوجوان ہیں۔ حکومتیں اپنے نوجوانوں کی تربیت کرتی ہیں۔ ان کا مستقبل بنانے اور محفوظ کرنے کا ذمہ اٹھاتی ہیں۔پاکستان کا قیام اِس دُنیا میں معرضِ وجود ہی کلمہ طیبہ کے نام پر آیا ہے۔
اس سے پوری دُنیا کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں۔ اس میں بھی کوئی دوسری رائے نہیں۔ دو جہانوں کے سردار حضرت محمدؐ نے 1400سال پہلے فرمایا تو دنیا تیزی سے اسی طرف جا رہی ہے، اس کا عملی ثبوت عالمی تناظر میں ہوتی تبدیلیاں ہیں۔اِس وقت دُنیا میں بڑی دلچسپ اور عبرتناک صورتِ حال ہے۔ پاکستانی قوم بحیثیت مسلمان سنتِ رسولؐ کو اپنانے کی بجائے امریکی قوم کے طرزِ زندگی کواپناءرہی ہے۔
امریکی سیاست نے عجیب کروٹ لی ہے۔ سبکدوش ہونے والے صدر ہمارے فارغ ہونے والے حکمرانوں کی زبان بول رہے ہیں۔ اور ڈی سی واشنگٹن میں کرفیو نافذ ہے۔2020ء کی طرح 2021ء کے سال میں بھی انہونیاں شروع ہو گئیں۔ دُعا کی جا سکتی ہے اللہ بہتر کرے۔ مگر ہونا وہی ہے۔ جو اللہ چاہے گا اور اللہ کے رسولؐ فرما گئے ہیں۔اِس لئے خوش فہمی کا شکار ہونے کی بجائے بیدار ہونے اوراپنے وطنِ عزیز کی موجودہ صورتِ حال کو دیکھنا ہو گا۔ اور آبادی کے60 فیصد سے زائد نوجوانوں کے وطن کو محفوظ بنانے کیلے زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنا ہوں گے۔
افسوسناک منظر جو سامنے آیا ہے ہماری حکومت اور محکمہ تعلیم نے تعلیمی ادارے بند کرتے ہوئے یہ نہیں سوچاکہ یہ بچے یہ بچیاں جن کو ہم کورونا سے تحفظ دینے کے لئے والدین کے رحم و کرم پر چھوڑ رہے ہیں۔ یہ آنے والے وقتوں میں والدین کے کتنے فرما بردار ہوں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *