آج کا ہمارا موضوع لفظ دین کے بارے ہے۔ دین ہر شخص کی زندگی کا لازمی جز ہوتا ہے۔ شائد ہی کوئی ایسا شخص ہو جو لفظ دین سے بے خبر ہو لیکن اکثریت کو دین کے معنی تک کا پتہ نہیں ہوتا۔ ان سے جب پوچھا جاتا ہے کہ لفظ دین کا کیا مطلب ہے تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ ہمارا دین فلاں ہے۔
دین عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے کئی معانی ہیں، جن میں سے ایک طریقہ یا مسلک کے ہے۔ جب ہم بولتے ہیں کہ ہمارا دین اسلام ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ اسلام ہمارا طریق زندگی ہے یا یہ کہ ہمارا نظام حیات یا ضابطہ زندگی اسلام ہے۔ یا اگر کوئی دوسرے ادیان کے بارے میں کہتا ہے کہ میں فلاں دین پر ہوں یا فلاں دین کا پیروکار ہوں۔ تو مطلب یہ کہ اس کا طریق زندگی وہی دین ہے۔
اس کا آسان مطلب یہ ہے کہ زندگی گزارنے کا وہ طریقہ جو آپ نے اختیار کیا ہے، آپ کا دین ہے۔ اب اگر آپ اپنی خواہش نفس کے مطابق زندگی گزار رہے ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے نفس کے بندے بن گیے ہو اور آپ کا دین اور طریق زندگی آپ کا نفس ہے۔ جو نفس کہتا ہے آپ اسی طرح کر گزرتے ہو۔ اگر آپ کسی اور کو دیکھ اس کے طریقے پر چل رہے ہو تو آپ اس شخص کے دین پر ہو۔
اس سے یہ ظاہر ہوا کہ دنیا میں کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہے جو کسی دین کا پیرو نہ ہو، چاہے وہ دین اس کا اپنا نفس ہے، یا کسی اور کا دین ہے۔
اس وقت دنیا میں مختلف ادیان موجود ہیں۔ جن کو طریق زندگی کہا جا سکتا ہے۔ جن میں اسلام، عیسائیت، یہودیت، ہندومت، سیکولرازم وغیرہ سر فہرست ہیں۔
اگر چہ صحیح طور پر دیکھا جائے تو اوپر دیے گیے ادیان میں سے سوائے اسلام کے اور کوئی بھی اس پر پورا نہیں اترتا کہ اسے دین قرار دیا جا سکے۔ لیکن ان کے شہرت کی وجہ سے ہم نے ان کو اس میں شامل کر دیا ہے۔
یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ انسان بہر حال ایک دین کا محتاج ہے اور اسے ایک طریق زندگی کی سخت ضرورت ہے۔
دوسرے مضمون میں ان شاءاللہ یہ سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ انسان کیسے دین یعنی طریق زندگی کا محتاج ہے؟
تنقید اور تجاویز کمینٹ سیکشن میں مرحمت فرمائے۔