خلافتِ اسلامیہ اور آج کی جمہوریت

In اسلام
January 04, 2021

خلافتِ اسلامیہ اور آج کی جمہوریت
آج کے اس دور میں اکثرمسلم ممالک میں خلافت کو ختم کر کے جمہوریت کو قائم کر دیا گیا ہے جو کہ انتہائی اسلام کے خلاف ہے۔اسی لیے مسلمان آزاد ہوتے ہوئے بھی آج غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔آج غیر مسلم ممالک مسلمانوں پر اس قدر حکمرانی کر رہے ہیں کہ مسلمان ان کو روکنے کی بجائے خود اپنے آپ کو ان کے حوالے کر رہے ہیں۔یہ وہ مسلمان ہیں جنھوں نے برصغیر پر کئی سالوں تک حکومت کی لیکن آج اس جمعوریت کی وجہ سے خود ہی محکوم بن کر رہ گئے ہیں۔
آج بھی کشمیر کی اس بیٹی کو کسی محمد بن قاسم کا انتظار ہے ۔مسجد ِاقصٰی کو آج بھی کسی عمر بن خطاب  کا انتظار ہے۔اس جمعوریت کی وجہ سے مسلمانوں کے آج بھی کئی علاقے غیر مسلموں کے ظلم کا شکار ہیں۔ہمارے حکمران آج بھی غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔کیا یہ ہے وہ ریاست مدینہ جہاں مسلمانوں کی بیٹیاں بے پردگی کی جنگ لڑرہی ہےاور وہاں یو رپ میں مسلمان کی بیٹی اپنا پردہ بچانے کی جنگ لڑ رہی ہے ۔جب مسلمان ایسے ہو جائیں تو کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کے حکمران ریاست ِمدینہ قائم کر سکیں گے۔
آئیے اب تھوری سی نظر خلافتِ اسلامیہ پر ڈالتے ہیں۔خلافت ِ اسلامیہ وہ تھی جس میں مظلوموں کی مدد کی جاتی تھی اور بیٹیوں کی عزتیں محفوظ تھیں۔اگر کوئی بے غیرت کسی عورت کی عزت کو پامال کرتا تھا تو اس اسلامی قانون کے مطابق سو کوڑے لگائے جاتے تھے۔قتل کرنے والے سے قصاص لیا جاتا تھا۔چوری کرنےوالےکاہاتھ کاٹاجاتاتھا۔خلافتِ اسلامیہ میں سب کوبرابرکاحق دیاجاتاتھا۔اللہ تعالٰی کےحکم کےمطابق مظلوموں کی خاطرظالموں کےخلاف علمِ جہادبلندکیاجاتاتھا۔ہرکسی ماں،بہن اوربیٹی کی عزت کی حفاظت اپنی جان دےکرکی جاتی تھی۔سب حکمران خودکواللہ کےآگےجواب دہ سمجھتےتھے۔
حضرت عمرفاروق رات کوخوداُٹھ کراپنی ریاست کاپہرادیتےتھے۔تاریخ نےآج تک اُن جیساحکمران نہ دیکھا۔اُن کی خلافت میں غیرمسلموں کے بہت سے علاقےفتح کیےگیے۔علمِ جہادکوبلندکیاگیا۔ان اسلامی سزاؤں کو آج کی جمعوریت وحشیانہ سزائیں کہتی ہے۔اللہ معاف فرمائے اللہ کو نہیں تھا پتہ کہ یہ سزائیں وحشیانہ ہیں آج کی جمعوریت کو اس کی خبر ہوئی ہے یہ سزائیں ٹھیک نہیں ہیں۔اللہ اور اس کے رسول نے یہ سزائیں مقرر کی ہیں تاکہ کوئی دوبارہ اس طرح کی جرت نہ کر سکے۔تاریخ گواہ ہے کہ جس حکمران نے یہ سزائیں نافذکی تھیں اس کے دور میں امن تھا اور آج یہ سزائیں نافذ نہیں کی جاتی تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ حالات کیسے ہیں ہر دن کوئی نہ کوئی واردات ہو ہی جاتی ہےاس کی وجہ اسلام سے دوری ہے۔
کسی پر طنز مقصود نہیں تھا اگر کسی کی دل آہ زاری ہوئی ہو یا تکلیف پہنچی ہو اس کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں۔