مسواک نبیﷺ کی سنت مبارکہ ہے کے آپ ﷺ نے مسواک سے دانتوں کی صفائی کا اہتمام فرمایا ہے تاکہ دانتوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اس کا حسن و جمال برقرار ہے۔ صحیح حدیث میں ہے “اگر میری امت کو دشواری لاحق نہ ہوتی تو میں ہر نماز میں مسواک فرض کر دیتا اور نماز عشاء کو تاخیر سے پڑھنے کا حکم دیتا۔
رسول اکرم سلم نے فرمایا“ کہ جبریل جب کبھی میرے پاس تشریف لاتے تو مجھے مسواک کا حکم دیتے نیز فرمایا اس نماز کی بزرگی جس کے وضو میں مسواک کی گئی ہو اس نماز پر ستر درجے زیادہ ہے جس میں مسواک نہیں کی گئی“ماہرین کے تجربات اور تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 80 فیصد امراض معدہ دراصل دانتوں میں خرابی اور نقص کی وجہ سے ہوتے ہیں۔مسواک چھوڑنے کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔مسواک نہ کرنے سے دانتوں کا میل غذا کے ساتھ یا لعاب کے ساتھ معدے میں جاتی ہے جس کی وجہ سے غذا متعفن ہوکر مرض کا سبب بنتی ہے۔اور یہ بات حقیقت پر قائم ہے کہ جوں زمانہ سنتوں سے دور ہوتا گیا اسی قدر اس معاشرے میں انواع و اقسام کے امراض زور پکڑے گئے۔موجودہ زمانے میں مسواک کا استعمال تقریبا کم هی ہو گیا ہے اور مسواک کی جگہ ہم مختلف اقسام کے برش ہمارے سامنے پیش کردیئے گئے ہیں۔جدید طب کی تحقیق کے مطابق جن درختوں سے مسواک بنائی جاتی ہے ان میں جراثیم کش خاصیت موجود ہے۔اسلام کے آغاز سی ہی پیلو کی مسواک سے دانتوں کی صفائی اور مسوڑھوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
لیکن اس وقت روز بروز مغربی ریسرچر مسواک کی افادیت کے قائل ہوتے جا رہے ہیں اور اس سلسلہ میں پیلو کی مسواک کو بہترین قرار دیا جا رہا ہے۔درختوں کی ٹہنیوں میں فلورائیڈ، الکلائیڈز، نباتاتی تیل،دانتوں کو سفید اور چمکدار بنانے والے اجزاء پائے جاتے ہیں۔ مسواک کے استعمال سے مسوڑوں میں دوران خون تیز ہوجاتا ہے ان میں مضبوطی اور سختی آتی ہے اور خون بہنے کا سلسلہ رک جاتا ہے۔ریسرچر اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پیلو کی لکڑی نرم اور لچک دار ہوتی ہے اور جس سے آسانی سے چبایا جا سکتا ہے۔نیز یہ پانی میں بھیگ کر پھول جاتی ہے اس لکڑی میں قدرت نے مخصوص اجزاء رکھ دیے ہیں۔ جو منہ میں موجود گاڑی لعابی تہہ کا خاتمہ کردیتے ہیں جراثیم کی پیدائش کا سلسلہ روک جاتا ہے۔
یہ بات ثابت ہوچکی ہے ہر بیماری منہ سے داخل ہوتی ہے منہ کی صفائی ضروری ہے۔ موت کے سوا باقی تمام بیماریوں کی شفا مسواک میں ہے۔مسواک سے معدے کو تقویت ملتی ہے سوا اور مسواک شیطان کو ناراض کرتی ہے۔