شطرنج کس نے ایجاد کی اور اس کے موجد کی گردن کیوں کاٹ دی گئی ایک ایسی انسلجھی گتھی جو صدیوں زہر باعث رہی ـکہا جاتا ہے چھٹی صدی میں برصغیر میں گپتا خاندان کی سلطنت قائم تھی۔ گپتا خاندان کا بادشاہ روایتی کھیلیں کھیل کھیل کر تنگ آچکا تھا لہٰذا بادشاہ نے اعلان کروایا کہ جو بھی بادشاہ کے لیے نیا اور دلچسپ کھیل متعارف کروائے گا اس کو منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔
بہت سے لوگوں نے انعام کی دوڑ میں شامل ہونے کے لئے بادشاہ کے لیے طرح طرح کے کھیل بنائے اور بادشاہ کی خدمت میں پیش کیے لیکن بادشاہ کو متاثر نہیں کر پا رہے تھے۔ بل آخر ایک سیسا نامی شحض جو کہ ایک ریاضی دان تھا وہ کہی ہفتوں کی محنت کے بعد ایک دلچسپ کھیل بنانے میں کامیاب ہوا جس کا نام چترانگا رکھا گیا تھا جو بعد میں تبدیل ہو کر شطرنج کے نام سے مشہور ہوا۔ سیسا چترانگا (شطرنج) لے کر بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کھیل بادشاہ کے سامنے پیش کیا-بادشاہ کو شطرنج کا کھیل بہت زیادہ پسند آیا بادشاہ بہت خوش ہوا اور سیسا سے مخاطب ہوا اور بولا مانگوں کیا مانگتے ہو۔
سیسا نے تھوڑی دیر سوچا اور پھر بولا “بادشاہ سلامت چاول کے چند دانے” بادشاہ کو سمجھ نہ آئی اور پوچھا کیا مطلب سیسا بولا آپ چترانگا(شطرنج) کے 64 خانے چاولوں سے بھر دیں لیکن میرے فارمولے کے مطابق یہی میرا انعام ہو گا۔ بادشاہ نے کہا کیسا فارمولا سیسا نے جواب دیا بادشاہ سلامت فارمولا یہ ہے کہ آپ پہلے دن شطرنج کے پہلے خانے میں چاول کا ایک دانا رکھیں اور پھر اسے اٹھا کر مجھے دے دیں ایسے ہی دوسرے دن دوسرے خانے میں چاول کے دو دانے تیسرے دن چھ اسی طرح ہر روز ہر خانے میں پچھلے خانے کے مقابلے دوگنے چاول رکھ کر مجھے دے دیے جائیں اور اسی طرح کرتے جائیں جب تک کے شطرنج کے 64 خانے مکمل نہ ہو جائیں۔ بادشاہ نے سیسا کو بے وقوف جان کر اس پر قہقہ لگایا اور اس کی شرط قبول کر لی۔
اگلے روز بادشاہ نے سیسا کی ترتیب کے مطابق ویسے ہی پہلے خانے میں چاول کا ایک دانہ رکھا اور پھر اٹھا کر سیسا کو دے دیا-اسی طرح دوسرے دن دوسرے خانے میں دو دانے رکھ کر دے دیے۔ تیسرے دن 4 دانے چوتھے دن 8 پانچویں دن 16 اسی طرح چھٹے دن 32 چاول ہو گئے۔ ساتویں دن یہ تعداد 64 ہو گئی آٹھویں دن چاولوں کی تعداد 128 ہو گئی اور یہا شطرنج کی ایک لائن مکمل ہو گئی۔
نویں دن دوسری لائن کی شروعات ہوئی چاولوں کی تعداد 256 ہو گئی دسویں دن 512 گیارویں دن 1024 بارویں دن 2048 تیرویں دن 4096 چودویں دن 8192 پندرویں دن 16384 سولویں دن دوسری لاہن ختم ہوئی اور چاولوں کی تعداد 32768 ہو گئی
آب بادشاہ کو تھوڑا تھوڑا احساس ہونے لگا تھا کے وہ ایک بڑی مشکل میں پھنس چکا ہے۔جس کو وہ بیوقوف سمجھ رہا تھا اصل میں بیوقوف وہ نہیں بلکہ بادشاہ خود بیوقوف ہیں جسنے بنا تصدیق کے اس کی شرط مان لی اب بادشاہ کی مثال ویسے ہی تھی جیسے “آ بیل مجھے مار” اسی طرح اب بادشاہ اور اس کے سارے وزیر دن بھر چاول گنتے رہتے اور پھر سیسا کو دیتے۔ شطرنج کے تیسرے خانے کے اخر تک چاولوں کی تعداد 80 لاکھ تک جا پہنچی۔ ایسے ہی چلتے چلتے یوں ہوا کے جب شطرنج کا 33واں خانہ شروع ہوا تو ملک بھر سے چاول بلکل ختم ہو گئے۔ وزیروں نے بادشاہ کو خبر کی کہ حضور ملک بھر میں چاولوں کا قحط آگیا ہیں چاول ملک بھر سے بلکل ختم ہو گئے ہیں۔
خبر سن کر بادشاہ حیران پریشان ہو گیا۔ اس نے بڑے بڑے ریاضی دان بلائے اور ان سے حساب کرانے لگا کہ شطرنج کے 64 خانے بھرنے کے لیے مزید کتنے چاول درکار ہونگے اور کتنے دن چاہیے ہونگے۔ ریاضی دان کئی دن حساب لگاتے رہے لیکن حساب لگانے میں نکام رہے اور کوئی خاطر خواں نتیجہ نہ نکال سکے۔ ریاضی دان بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوے اور اپنی نکامی کا اقرار کر لیا۔ بادشاہ کو بہت غصہ آیا اس نے سیسا کو پکڑوا کر قید کر دیا اور پھر بعد میں سیسا کا سر قلم کروا دیا۔ یوں شطرنج کا کھیل بنانے والا اس کا موجد مارا گیا۔ لیکن اس کہانی کے بعد بھی شطرنج کے 64 خانوں میں کتنے چاول آئیں گے یہ سوال لمبے عرصے تک ریاضی دانو کے بیج زہر باعث رہا۔
آخر کئی صدیوں بعد اس کا اندازہ بل گیٹس نے لگایا بل گیٹس کے مطابق اگر ہم ایک کے ساتھ انیس زیرو لگائیں تو شطرنج کے 64 خانوں میں اتنے چاول آئیں گے۔ اور اگر ہم ایک بوری میں ایک ارب چاول بھریں تو چاولوں کےلیے 18 ارب بوریا ہم کو چاہئیں۔ اور ان چاولوں کو گننے کےلیے ہم کو ڈیڑھ ارب سال درکار ہونگے۔شطرنج کا کھیل ہندوستان سے شروع ہوا بعد میں ایران اور وہاں سے ہوتا مغربی دنیا کو اپنی گرفت میں لیا۔ اج ایسے ہی کرتے کرتے پوری دنیا میں شطرنج کھیلا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں شطرنج کے چمپئن شپ مقابلے کرائے جاتے ہیں جس میں مختلف ملکوں کے کھلاڑی حصہ لیتے ہے۔ 20 جولائی کو شطرنج کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
تحریر عمر لیاقت عباسی