حضرت ابو دجانہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہو کر شکایت کی اور عرض کیا کہ یارسول اللہ میں اپنے بستر پرسوتا ہوں تو اپنے گھر میں چکی چلنے کی آواز سنتا ہوں شہد کی مکی کی بھنبھناہٹ سنتا ہوں ، پس میں گھبراہٹ میں سر اٹھاتا ہوں، مجھے ایک سیاه سایہ نظر آتا ہے جو بلند ہو کر میرے گھر کے صہن میں پھیل جاتا ہے۔ وہ میری طرف آگ کےشعلے پھینکتا ہے۔ میرا خیال یہ ہوتا ہے کہ وہ مجھے جلا دے گا تو آپ نے فرمایا کہ تمہارے گھرمیں رہائش رکھنے والا جن براہے۔
اے ابودجانہ رب کعبہ کی قسم کیا تیرے جیسا بھی ایذا دینے کے قابل ہے۔ پھر فرمایاکہ میرے پاس قلم دوات لاؤ، جب پیش کئے گئے تو آپ نے حضرت علی سے فرمایا کہ اےابولہسن لکھ۔ پھر آپ نے کچھ کلمات لکھوائے۔ ابودجانہ اس خط کو لے کر گھر گئے، اپنے سرکے نیچے رکھ کر رات کو سوۓ تو چیخنے کی آوازیں آئیں ۔اے ابودجانہ لات و عزی کی تم ان کلمات نے ہمیں جلا ڈالا تمہیں اپنے نبی کی قسم یہ نامه مبارک یہاں سے اٹھالو ہم تیرے گھرمیں کبھی نہ آئیں گے۔ ابودجانہ نے کہا میں رسول اکرم کی قسم نہیں اٹھاؤں گا جب تک اللہ کے رسول سے مشورہ نہ کر لوں ۔ جنات کے رونے اور چیخنے سے وہ رات ابودجانہ کیلئے بہت طویل ہوگئی صبح سویرے بارہ گاہ نبوت میں حاضر ہو کر نبی اکرم کو ساری روداد سنائی ۔ آپ نے فرمایا ابو دجانہ وہ نامہ مبارک جنات سے اٹھا لو۔ اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کےساتھ نبی بنا کر بھیجا ان جنات کو قیامت تک عذاب کی تکلیف ہوتی رہتی ۔حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ ہم حضور اکرم کے ساتھ ایک صبح کو نکلے بطن روحا کے مقام پر ایک عورت نے اپنا بچہ پیش کیا اور عرض کیا اے رسول اکرم یہ میرا بیٹا ہے۔
جب سے میں نے اسکو جنا ہے اب تک اس کو افاقہ نہیں ہوا تو اللہ کے رسول نے اس سےبچہ لیا اپنے سینے اور ٹانگوں کے درمیان رکھ کر اس کے اوپر تھوکا اور فرمایا اے خدا کے دشمن !نکل جا میں الله کا رسول ہوں پھر بچہ اس کی والدہ کو دے دیا اورفرمایالے جاو انشاء اللہ بچے کو کبھی تکلیف نہ ہوگی۔ایک دوسری روایت ہے کہ جب آپ وہاں سے آ گئے تو اس عورت نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ وہ بچہ بالکل ٹھیک ہو گیا-