اردوھے جس کا نام ہم جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
اردو زبان دنیا کی دوسری بڑی زبان ہے اس کے بولنے اور سمجھنے والے پاکستان کے علاوہ بھارت، افغانستان، ایران، برطانیہ، جرمنی، ناروے،فرانس، امریکہ، کینیڈا، سعودی عرب، کویت،امارات اور دنیا کے متعدد و دیگر ممالک میں پائے جاتے ہیں مگر اس کا مرکز پاکستان ھے_
تاریخ ابتدائے ادب
اردو زبان شمالی ہندوستان میں مسلمان فاتحین اورمقامی باشندوں میں فنون لطیفہ اور فن تعمیر کے اشتراک سے معرض وجود میں آئی _چونکہ یہ زبان اپنے اندر عربی ،فارسی،ترکی اور سنسکرت کے الفاظ سمائے ھوے ہے لہذا اسےمسلمانوں کی لشکری زبان بھی کہا جاتا ہے _اردو ادب کیابتداء بارھویں اور تیرھویں صدی عیسوی میں ھوئ _ ،
مراکز پرورش ادب
اگرچہ تمام برصغیر میں مسلمانوں اور ہندوؤں میں میل جول قائم ھوا تھا مگر تین ایسی مخصوص جگہیں تھیں_ جہاں اردو ادب باقائدہ طور پر پروان چڑھا ان مراکز میں دکن، دہلیاوت لکھنئو سرفہرست ھیں جہاں اردو ادب کو پھیلانے اور وسعت دینے کے لیے کوششیں کی گئیں _اردو ادب کی ابتداء دکن سے کی گئ_دکن ان مقامات میں منفرد حیثیت رکھتا ھے جہاں اردو ادب پھلا پھولا_اٹھارویں صدی کے دوران بہت سے اہل ادب نامور شعراء پیدا ھوے، جناب قلی قطب شاہ کو پہلا عظیم شاعر مانا جاتا ھے _دہلی میں بھی اردو کو وساطت دی گئی اور اسے پروان چڑھایا گیا مغلیہ خاندان میں بہادر شاہ ظفر خود شاعری سیکھتا اور اپنے جذبات کا اظہار شاعری کے ذریعے کیا _ خواجہ میر درد، میر تقی میر، مرزا اسداللہ خان غالب اور مرزا خاں داغ نے فن شاعری کو چار چاند لگاے_علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی اردو کی سچی لگن،انگریزی میں قانون اور فلسفہ کی ڈگری بھی ختم نہ کر پائ _انہوں نے قوم کو متحد رہنے اور خودی کی کچھ یوں دعوت دی_
اک ھوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لیکر تا بخاک کاشغر
اردو ہمارے بزرگوں کی گراں قدر زبان ھونے کے ساتھ ساتھ ہماری قومی زبان بھی ہے یہ ہمارا گراں قدر ثقافتی ورثہ ھے_جو کہ احساسات و جذبات کے ساتھ ساتھ کئی علوم سےبھری پڑیھوئ ھے_ اردو کو ہماری قومی زبان کی اہمیت اور اعزاز تو حاصل ھے لیکن یہ ہماری دفتری زبان نہیں بن پائی _اردو ہمیشہ سے ایک ” زندہ “زبان تھی اور ہمیشہ زندہ رہے گی_