جنت البقیع

In اسلام
March 04, 2023
جنت البقیع

جنت البقیع

جنت البقیع، جس کا مطلب ہے ‘جنت کا باغ’ (عربی: جنة البقيع)، مدینہ کا مرکزی قبرستان ہے۔ یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی خاندان کے بہت سے افراد، آپ کے دس ہزار صحابہ (صحابہ کرام) اور بہت سی نامور، متقی شخصیات مدفون ہیں۔

عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (جب بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے ساتھ رات گزارنے کی باری آتی) آپ رات کے آخری حصے میں بقیع کی طرف نکلتے اور کہتے: السلام علیکم! ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جو مومن ہیں۔ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا وہ کل تمہارے پاس آئے گا، تم اسے کچھ تاخیر کے بعد حاصل کر رہے ہو۔ اور انشاء اللہ ہم آپ کے ساتھ شامل ہوں گے۔ اے اللہ بقیۃ الغرقد کے رہنے والوں کی مغفرت فرما۔

بقیع سے مراد وہ زمین ہے جس میں مختلف درختوں کی جڑیں پیوست ہیں، غرقد ایک کانٹے دار درخت کا نام ہے جو بقیع میں بکثرت پائے جاتے تھے۔ اس لیے اس قبرستان کو بقیۃ الغرقد بھی کہا جانے لگا۔ البقیع میں دفن ہونے والے پہلے شخص اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ تھے، جو ایک انصاری صحابی تھے، جن کا انتقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ ہجرت کے فوراً بعد ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرستان کے لیے جگہ کا انتخاب کیا۔ وہاں دفن ہونے والے مہاجرین میں سے سب سے پہلے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ تھے جن کا انتقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگ بدر سے واپسی کے فوراً بعد ہوا۔

جنت البقیع میں آرام کرنے والی چند بابرکت شخصیات یہ ہیں

نمبر1: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی صفیہ بنت عبدالمطلب اور ان کی بہن عتیقہ رضی اللہ عنہا

نمبر2: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار عبداللہ بن جعفر اور عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہما

نمبر3: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج، جنہیں مومنوں کی مائیں بھی کہا جاتا ہے۔ وہ ہیں عائشہ بنت ابوبکر، سودہ بنت زمعہ، حفصہ بنت عمر، زینب بنت خزیمہ، جویریہ بنت حارث، ام حبیبہ بنت ابو سفیان، صفیہ بنت حیا الاختاب، زینب بنت جحش، ام سلمہ بنت ابو عمامہ رضی اللہ عنہ۔ جن دو بیویوں کو یہاں دفن نہیں کیا گیا وہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں جو مکہ میں مدفون ہیں اور میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا جو کہ صریف میں مدفون ہیں۔

نمبر4: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہا

نمبر5: جنت البقیع میں دفن ہونے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر قریبی خاندان کے افراد میں آپ کے چچا عباس بن عبدالمطلب، حسن بن علی بن ابی طالب، زین العابدین بن حسین بن علی، محمد الباقر بن زین العابدین اور جعفر بن محمد الباقر شامل ہیں۔ (رضی اللہ عنہ)۔ وہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ قریب ہی دفن ہیں۔

نمبر6: امام مالک اور ان کے استاد امام نافع بن ابی نعیم رضی اللہ عنہ

نمبر7: ابراہیم علیہ السلام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شیر خوار بیٹے، از ماریہ القبطیہ رضی اللہ عنہا

نمبر8: حرہ کی جنگ کے شہداء۔ یہ ایک جنگ تھی جو 683 عیسوی میں یزید بن معاویہ کی فوجوں کے خلاف عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی فوج اور ان کے اتحادیوں نے مدینہ کے دفاع کے لیے لڑی تھی۔ یہ جنگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد ہوئی۔

نمبر9: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، تیسرے خلیفہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد۔ ان کی وفات 656ھ میں ہوئی۔

نمبر10: حلیمہ سعدیہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائی

جنت البقیع میں اور بھی بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بے نشان قبروں میں مدفون ہیں۔ ان میں سعد بن ابی وقاص، عبدالرحمٰن بن عوف، عبداللہ بن مسعود، ارقم بن ارقم، ابو سفیان بن حرب، حکیم بن حزام، حسن بن ثابت، کعب بن مالک، محمد بن مسلمہ، مقداد بن شامل ہیں۔ اسود، ابی بن کعب، صہیب رومی اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ۔ ابو سعید خدری اور سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ایک چھوٹے ڈھانچے میں مدفون ہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

”قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبر کھولی جائے گی اور میں نکلوں گا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ اور پھر عمر رضی اللہ عنہ آگے بڑھیں گے۔ پھر میں بقیع کی طرف جاؤں گا اور اس کے تمام مکینوں کو اپنے ساتھ لے جاؤں گا۔ پھر ہم مکہ کے قبرستان کے ان مکینوں کا انتظار کریں گے جو مکہ اور مدینہ کے درمیان آدھے راستے پر مجھ سے ملیں گے۔ [ترمذی]

تاریخ کے مختلف ادوار میں البقیع میں بہت سی مشہور قبروں پر بہت سے گنبد اور ڈھانچے بنائے گئے یا دوبارہ تعمیر کیے گئے تاکہ شناخت کی جا سکے۔ 21 اپریل 1925 کو جنت البقیع میں مقبروں، گنبدوں اور عمارتوں کو شاہ عبدالعزیز السعود کے حکم سے مسمار کر دیا گیا تھا جس کا مقصد حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل کرنا تھا کہ کسی بھی قبر کو ڈھانپنے یا تعمیر نہ کرنے کے لیے۔ لوگوں کو مرنے والوں سے مدد لینے سے روکیں۔

جنت البقیع (ترجیحا جمعہ کے دن) کی زیارت کرنا اور اس کی عظیم زمین میں مدفون تمام لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا افضل ہے۔

 

حوالہ جات: تاریخ مدینہ منورہ۔ محمد الیاس عبدالغنی، ویکیپیڈیا، فضائل حج – شیخ محمد زکریا کاندھلوی، جنت البقیع – ابو طارق حجازی

/ Published posts: 3239

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram