شفقت محمود
پاکستان کے وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز ہونے والے شفقت محمود ہیں۔
وزیر تعلیم شفقت محمود جنہیں پاکستانی بچے تو بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ اور ان کے نام کے چر چے ہو رہے ہیں چاروں سو۔پہلے شاید عوام انہیں کم ہی جانتی ہو گی لیکن اب ہر بچہ بچہ جانتا ہے ۔شفقت محمود کو۔ کرونا کی وجہ سے شفقت محمود نے تعلیم اداروں کو 3 ماہ کے لیے بند کیا تو بچوں خوشی سے جھوم اٹھے۔ بچوں کا کہنا ہے کہ شفقت محمود نے بچوں پر شفقت کر دی ۔ سوشل میڈیا پر شفقت محمود کے نام پہ ٹرینڈز چلائے گئے۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ چھٹیاں نہیں دینی چاہیے تھی ۔کچھ کا کہنا تھا کہ چھٹیاں دینی چاہیے۔لیکن ملک کی صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا۔ لوگ ایک طرف سمجھ رہیے ہیں کہ تعلیم کا حرج ہو رہا ہے ۔ لیکن اس مشکل وقت میں بھی اسکول کھولیں گئے تھے اور sop’s پر عمل کرنے کے لیے کہا گیا تھا ۔لیکن جب صورتحال کو دیکھا گیا کرونا کے کییس دن بدن بڑھتے گئے۔ اور تمام تعلیمی ادارے ایک بار پھر سے بند کیے گئے۔ لیکن حکمت عملی کے مطابق بچوں کو تفویض assignment بنانے کا کہا گیا اور ہر ہفتے میں یہ چیک بھی کی جاتی ہیں۔ پھر بچوں کو نئی assignment دی جاتی ہیں۔ اسکول، کا لج اور یونیورسٹی کے بچوں کو ان لائن تعلیم دی جا رہی ہے۔ اساتذہ کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی ساتھ دینا چاہیے ۔بچوں کو ان کے کام روزانہ باقاعدگی سے کروانے چاہیے۔ اور بچوں کو اسکول بھی بھیجا جائے۔ تا کہ وہ مزید ہفتے کا سبق حاصل کریں۔
بچے بھی اپنے اساتذہ کے ساتھ تعاون کریں۔والدین بچوں کو چھٹی نہ کرنے دیں۔شفقت محمود جب شوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈز بن گئے تو انہوں نے کہا یہ سب شہرت پانے کے لیے نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بچوں سے کہا خوب دل لگا کر پڑھیے۔بچوں کا تعلیم سے دور بھاگنا۔اور خوشی منانا کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ بچوں کو ابھی تک صرف کتابیں پڑھائی گئ ہیں۔انہیں تعلیم نہیں دی گئی۔ تعلیم سے علم حاصل ہوتا ہے جس سے انسان ادب ،اخلاق اور فرائض سیکھتا ہے۔انسان تعلیم سے نہیں بھاگ رہا بلکہ رٹا سسٹم سے نکلنا چا رہا ہے۔وزیر تعلیم کو چاہیے کہ وہ اس رٹا سسٹم کو ختم کریں اور اسکول میں تجربہ کار سٹاف کریں اور استاد انہیں عملی کام کر کے بتائیں اور بچے بھی انہیں کاپی کرنے کی کوشش کریں۔