مسھا امینی کی موت اور ایران میں حجاب مخالف مظاہرے
ایران کے شہر تہران میں سخت حجاب کے قوانین کو توڑنے کے الزام میں حراست میں لی گئی 22 سالہ مهسا امینی نامی خاتون کی 16 ستمبر 2022 کو ممکنہ طور پر پولیس کی بربریت کی وجہ سے موت کے بعد تہران سے شروع ہونے والے مظاہرے اب تک ایران کے 20 بڑے شہروں تک پھیل چکے ہیں- ملک بھرمیں ہونے والی بدامنی اور احتجاج کے دوران ابھی تک تقریباً 9 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک 16 سالہ نوجوان بھی شامل ہیں جوکہ پولیس کی مظاہرین کی جانب کی گئی فائرنگ سے ہلاک ہوا
مھسا امینی کا تعلق ایران کے صوبہ کردستان کے شہر ساقیز سے تھا ۔ 13 ستمبر کو مسھا اور انکی فیملی تہران جا رہے تھے اور مسھا امینی اپنے بھائی کے ساتھ گاڑی میں موجود تھی جب انھیں “ہغنی اکسپرس ہائی وے” پر روکا گیا اور مسھا کو تہران کی ” اخلاقی تحفظ پولیس” کی جانب سے ایرانی قوانین کے مطابق حجاب نہ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا پولیس کے مطابق مسھا کا حجاب ادهورا تھا۔ مزاحمت کرنے پر مسھا کو زبردستی پولیس کی گاڑی میں ڈال کر اسٹیشن لے جایا گیا اور وہاں سے ایمبولینس میں کسرہ ہسپتال میں داخل کرا گیا جہاں وہ دو دن کومہ میں رہنے بعد انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں انتقال کر گئ
پولیس کے مطابق مسھا پولیس اسٹیشن میں اچانک دل کا دورہ پڑنے سے فرش پر گر گئی تھی جبکہ عینی شاہدین کے مطابق مسھا کو جبراً گرفتار کیا گیا اس دوران مسھا کا سر پولیس کی گاڑی سے ٹکرایا اور پولیس کو برا بھلا کہنے کے نتیجے میں مسھا کو مارا پیٹا بھی گیا ۔ مسھا کے بھائی کے مطابق اس کے ہاتھوں پاؤں اور آنکھوں کے نیچے تشدد کے نشانات بھی تھے۔ سائبر ہیکرز کے زریعے لیک کی گئ میڈیکل رپورٹ کے مطابق مسھا کے
سر پر شدید چوٹ آئی جو برین ہمبریج اور فالج کی وجہ بنی۔
اس واقعے نے پورے ایران میں ہنگامہ برپا کردیا اور ایران کی خواتین جو پہلے ہی حجاب کے سخت قانون کے خلاف تھیں ان میں مزید غم وغصہ پیدا ہو گیا اور حجاب کے قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوگئے۔
ان مظاہروں میں خواتین نے اپنے سکارف اتار کر جلا ڈالے اور کچھ خواتین نے اپنے بال کاٹ کر احتجاج ریکارڈ کرایا ان مظاہروں میں تربان اور اسکارف پہننے کے خلاف اور برابری کے حق میں نعرے بھی لگائے جا رہے ہیں۔ ایران کی حکومت کی جانب سے واٹس ایپ انسٹاگرام جیسی اپلیکشن کو بلاک کرنا شروع کردیا ہے اور انٹرنیٹ کو بھی محدود کردیا ہے تاکہ اس بدامنی کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
تحریر یمنیٰ اسحاق