ہر جفا کا نشانہ مسلمان ہے
فلسطین شام برم کشمیر اور باقی مسلم ممالک میں مسلمانوں پہ ظلم وستم مسلمانوں کا قتل عام ہر طرف دھوئیں کے کالے بارل تباہ شدہ عمارتیں زخمیوں کی آہ و پکار ماں بہنوں کی عصمت دری چیختے بلکتے بچے مسلم امہ کا یہ حال مسلمانوں کی آپس میں نا اتفاقی مردہ ضمیری وجہ سے ہے
ہم مسلمانوں کی جرمانہ خاموشی مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور خاموش تماشائی سوالیہ نشان ہے مسلمانوں کی آپس میں نا اتفاقی نے طاغوتی قوتوں یکجا کر دیا ہے طاغوتی قوتوںیں دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام اور ایسے مظالم روا رکھے ہیں جس کو دیکھ کر انسانیت بھی شرما جاتی ہے-دنیا بھر کے یہود اور کافر یکجا ہو کر ایک گہری سازش کے تحت مسلمانوں کی نسل اور مسلم امہ کو تقسیم کرنے کا منصوبہ زور و شور پروان چڑھا رہے ہیں مسلمانوں کی مثال پولٹری فام کی مرغیوں جیسی ہو گی ہے جو خود کو قصائی کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیتی ہیں جو ڈربے میں سے باری باری نکلتی ذبح ہونے کے لیے ایک دوسرے کو دیکھتی ہیں لیکن بولنے کی قوت سے محروم اور نہ کبھی قصائی کے ہاتھ پر چونچ مار کر اپنا دفاع کرتی ہیں
مسلمان ایک جسم ایک روح کی ماند ہیں
مگر افسوس مسلم امہ کی بہن ،بھائی ،مائیں ،بزرگ ،بیٹے، بٹیاں غیر مسلم طاغوتی قوموں کے ہاتھوں ظلم ستم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں ان کا ناحق خون دریا کی طرح بہایا جارہا لیکن مسم امہ خواب غفلت میں سو رہی ہے-آج طاغوتی قوتوں کے ظالم کا نشانہ اسلام اور مظلوم مسلمان ہیں جن کو سرے عام قتل کیا جا رہا ہے کوئی انسان کوئی گھر، کوئی مسجد محفوظ نہیں یہاں تک کہ مسجدِ اقصیٰ، مسلمانوں کے قبلہ اول بھی ظالم کے ظلم سے محفوظ نہ رہا ظالم بھارت، اسرائیل اور طاغوتی قوتیں مظلوم کشمیری، فلسطینی اور باقی مسلمان پہ ظلم کی انتہا کر رہے ہیں مظلوم مسلمان بےحسی کا شکار اور مردہ ضمیر دنیا کی طرف دیکھ رہے ہیں وہ مسلم اُمہ سے مدد مانگ کے طلب گار ہیں
مظلوموں کا خون پانی کی طرح بہا رہا ہے مسلم امہ پچاس سے زیادہ مسلم ملکوں کے حکمران بے ضمیر اور خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں کسی میں ہمت نہیں مزمت کے سوا عملی کام کرنے کی ظالم کا ہاتھ روکنے مظلوم کی مدد کرنے کی ہمارا دین ہمارا مذہب انسانیت کا درس دیتا ہے مظلوم کی مدد پر زور دیتا ہے اور یہاں تو مظلوم اور بے یاد مدد گار ہماری مسلم آمہ کے بہن بھائی بہن ہیں -طاغوتی قوتوںیں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلے عام خلاف ورزی کر رہی ہیں مگر افسوس اقوامِ متحدہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے-آج مسلم امہ کو ضرورت ہے ابن قاسم جو مسلم ماؤں بہنوں کی عزت تار تار ہونے سے بچائے
ایوبی جیسا فرزند کی جو مسلم ماؤں بہنوں کو کفار کے ظلم سے آزاد کرائے
طارق بن زیاد جیسا جرنیل جو مزمت نہیں کشتیاں جلا کر کود پڑے اور اینٹ کا جواب پھتر سے نہیں بلکہ کفار کی اینٹ سے اینٹ بجا دے وہ مٹھی بھر مسلمان ہو کر ہجوم پہ بھاری تھے آج کے مسلمان کے پاس دولت ہے اسلحہ ہے فوج ہے اٹمی طاقت اسلامی ممالک کی تعداد بہت زیادہ ہے وہ پیٹ پہ پھتر رکھ کر جنگیں لڑتے تھے ظلم کے خلاف دین اسلام کی سر بلندی کی خاطر آج کے مسلمان کا جواز معیشت تبا ہو گی امن خطرے میں پڑے گا-آج کے مسلمان میں قوت ایمانی نہیں دین سے دوری غیرت کا فقدان اور انسانیت سے محرومی ہے جس کی وجہ سے مسلمان ممالک بزدلی اور ظالم کا شکار ہیں
مسلمان ممالک کی افواج پر بھی جہاد فرض ہے-مسلمان ممالک میں فوج کسیر تعداد ا اٹم طاقت ہونے کے باوجود ہاتھوں میں چوڑیاں پہن کر خواب غفلت رہی ہے
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر
ہر جفا کا نشانہ مسلمان ہے پوری دنیا میں سب سے زیادہ ظلم و ستم مسلمانوں پہ ہو رہیں ہیں کشمیر ہو یا فلسطین برما ہو یا مغرب میں بسنے والے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک نفرت بغض مسلمانوں کی مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی ایک معمول بن چکا ہے طاغوتی قوتوںیں کو پتہ ہے مسلمان ممالک جواب مذمتی بیان سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے آج بھی وقت ہے مسلمان اپنی اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں اپنی تاریخ کو زندہ کریں مسلمان ممالک میں اتفاق ہو مسلمان ایک جسم ایک روح ہو کر متحد ہو جائیں تودنیا پہ حکمرانی کر سکتے ہیں
تحریر
ثوبیہ مہناساں