کسی بھی معاشرے کی ترقی کا راز جاننا ہو ۔ تو سب سے پہلے اُس قوم کی اخلاقی حالات پر نظر دوڑائیں۔ کہ وہ قوم اپنے مذہبی اصولوں پر کس قدر عمل درآمد کرتی ہے ۔ اور اپنے ملکی قوانین پر کس قدر عمل پیرا ہے ۔ اور معاشرے میں سماجی برائیوں کا تناسب کیا ہے ۔ تو اََ آپ کو کچھ نہ کچھ اندازہ ہو جائے گا ۔ کہ اس قوم کی ترقی کا اصل راز کیا ہے ۔ دُنیا میں ترقی کی دوڑ میں وہ قو میں سرِفرست ہیں ۔ جو محنت کرنا جانتی ہوں ۔ اور ہر کام کو ایمانداری سے سرانجام دیتی ہوں ۔ اب یہا ں سے ساری بات واضح ہو جاتی ہے ۔ کہ محنت اور ایمانداری اُس قوم کے سماجی ضابطوں میں نہایت اہم ہے ۔ معاشرے کے افراد کے رویوں سے افراد کے مختلف طبقوں کا طرزِعمل بن جاتا ہے ۔ کہ وہ سچائی ،ایمانداری اور محنت کو اوّلین ترجیح دیں گے ۔ اسی چیز کو ماحول کا نام دیا جاتا ہے ۔ یعنی جو چیزیں ہم اپنے اردگرد ہوتے دیکھیں گے ۔ انھیں کاموں کو ہم فالو کرنا شروع کر دیں گے ۔
قوموں کی ترقی میں سب سے اہم کردار اُس قوم کے لیڈر کا ہوتا ہے ۔ کہ وہ اپنی ریاست کو ترقی دینے میں کتنا مخلص ہے ۔ کہ وہ اپنی مُلکی ضروریات کو مدِنظر رکھ کر تمام تر منصوبے اور پالیسا ں مرتب کرتا ہے ۔ ۔ جس میں تعلیمی حالات ،مذہبی حالات،جغرافیائی حالات اور معاشی حالات شامل ہیں ۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے ۔ جیسے ملک میں زراعت کے شعبے میں زیادہ آمدن کے مواقع ہوں ۔ لیکن وہ صنعت پر سرمایاکاری کر رہے ہوں ۔ اوراگر کسی ریاست میں صنعت میں مواقعے ہوں ۔ تو وہ افرادی قوت کو ہنرمندی کے مواقعے فراہم نہ کررہے ہوں ۔ ٌاس طرح کی ناقص منصوبہ بندی سے بھی مُلکی معیشت کونقصان ہوتا ہے ۔
اب اگر ہم مجموعی طور پر سماجی پہلو پر نظر ڈالیں ۔ تو محسوس کریں گے ۔ کہ معاشرے کے مختلف حالات افراد کی تخلیقی صلاحتوں پر بھی اثرانداز ہو رہے ہوتے ہیں ۔ مثلاََکیا غربت میں مبتلا افراد بھی کسی تخلیقی کام کو کرنے کے قابل ہوتاہے;; ۔ یا پھر مختلف سماجی مسائل میں اُلجھے ہی افراد کوئی اہم کارنامہ سرانجام دے سکتے ہیں ;
المختصر یہ کہ سماجی طور پر کمزور اقوام کو اپنے سماجی حالات کو بہتر بنانے کے لئے مذہبی اصطلاحات کو واضع کرنا چایئے ۔ اور قوم میں محنت،ایمانداری،سچائی جیسی صفات کو ترجیح دے کر پروان چڑھایاجائے ۔ اور ایسی تعلیم اصطلاحات نافذ کی جائیں ۔ جو مُلکی ضروریات کے عین مطابق ہوں ۔ عام تعلیم کی بجائے مختلف شعبوں کی ضروریات کے مطابق ہنرمندی کی تعلیم دی جائے ۔ اور مُلکی ضروریات کے مطابق ہنرمندی کی پروگراموں کاجال بچھایا جائے ۔ ہمارے سامنے چین کی مثال ہے ۔ جو 1949ء میں آزادی حاصل کرنے کے بعد دنیا پر حکمرانی کر رہا ہے ۔ اس قوم کی ترقی میں سب سے اہم چیزیں محنت اور ایمانداری تھی ۔ انھو ں نے انجنئیرز کے بجائے ٹیکنیشن بنائے ۔ اور اپنی ہی زبان کو ذریعہ تعلیم بنایا ۔
تعلیم کے میدان میں اپنی ہی زبان کو تدریس کا ذریعہ بنایا جائے ۔ اور نوکری کے لیے امتحانات بھی اپنی ہی زبان میں لئے جائیں ۔ اور ریاست سے جرائم کے خاتمے کے لئے قوانین پر عملدرآمد کراےجائیں ۔ سماجی روّیے افراد کی نفسیاتی اُلجھنوں کا باعث بھی بنتے ہیں ۔ جس سے مجموعی طور پر معاشرے کے افراد کی تعمیری صلاحیتوں پر اثر پڑتا ہے ۔