آج کل ایک نئے کردار سے لوگوں کا تعارف ہوا ہے کردار تو صدیوں پرانہ ہے لیکن سامنے پچھلے چند سالوں میں آیاہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر ایک ڈرامہ چل رہا ہے “ارطغرل غازی” یہ کردار تیروی صدی عیسوی کا ہے اور اس کا تعلق ترکوں کے ساتھ ہے لیکن موجودہ دور کے ساتھ اس کا تعلق کیا ہے اور کیا ہو سکتا ہے؟ پاکستان کی حکومت نے یہ ڈرامہ دیکھانے کا یہ فیصلہ کیوں کیا؟بظاہر تو یہ ایک ڈرامہ ہے لیکن بہت سے ایسے عناصر ہیں جن کو اس ڈرامے سے بہت تکلیف ہے۔
دراصل یہ معامله بہت صدیوں پہلے کا ہے تیروی صدی میں جب چنگیز خان کی قیادت میں منگولیاں سے نکلنے والے منگول تاتاری یہ مل کر مسلمانوں اور یورپین پر حملے کرتے ہوئے چین تک گئے اور منگولوں نے بیشمار ملکوں کو فتح کیا اور بہت زیادہ تباہی پھیلائی منگول خوارزن کے علاقے تک گئے جو مرکزی ایشیاء کا علاقہ ہے۔ جب منگول خوارزن کے علاقے میں گئے تو وہاں پر ایک مضبوط سلطنت تھی اس کو بھی انہوں نے تباہ کر دیا خوارزن کی سلطنت کو تباہ کیا تو وہاں سے ایک قبیلہ تھا جو اس علاقے کو چھوڑ کر بھاگاہ اس قبیلے کا نام تھا “قائی قبیلہ” اس قبیلے کا سردار سلیمان شاہ اور اس کے چار بیٹے تھے اس کے تیسرے نمبر کا بیٹا تھا یہ ڈرامہ اس پر بنایا گیا ہے اس کا نام ارطغرل تھا جو بعد میں ارطغرل غازی کے نام سے مشہور ہوا۔ ارطغرل قافلے کے ساتھ موجود تھا اس کے ساتھ چار سو خاندان اور بھی تھے جب یہ دریائے فراط کو عبور کر رہے تھے تو وہاں سلیمان شاہ ڈوب کر مر گیا سلیمان شاہ کے مرنے کے بعد ارطغرل کو اس کے قبیلے والوں نے سردار چن لیا۔اس کے بعد ارطغرل اپنے چھوٹے بھائی کو لے کر اپنے دو بڑےبھائیوں سے الگ ہوگیا۔ ارطغرل ترکی کے علاقوں کی جانب چلتا گیا کیو نکہ وہاں پر ترک سردار رہتے تھے۔
جب یہ انقرہ کے قریب سے نکلے تو انھوں نے دیکھا کہ دو فوجیں لڑائی کر رہی ہیں ان میں ایک فوج سلطان علاؤالدین کی تھی جو کہ مسلمان تھا اور دوسری فوج غلبا تاتاریوں کی کہی جاتی ہے۔قائی والوں نے وہاں سلطان کی فوج کا ساتھ دیا اور یو سلطان ایک ہاری ہوئی جنگ جیت گیا اور انھیں وہاں فتح حاصل ہوئی۔
ارطغرل سلطان کو پسند آگیا اور سلطان انہیں انقرہ اپنے ساتھ لے گیا اور وہاں ان کو ایک علاقہ بھی دے دیا جو ایک پہاڑی علاقہ تھا سلطان نے ارطغرل کو کہا کے آپ یہاں رہیں اور جو ہمارے دشمن ہیں ان کو روکنے میں ہماری مدد کریں ارطغرل وہاں پر گیا اور جم کر بیٹھ گیا۔
ارطغرل نے اپنی زندگی میں ایک خواب دیکھا تھا اس کو ایک چاند اور بہت بڑا درخت نظر آیا جس کی شاخیں دنیا بھر میں پھیلی تھی اور چار دریا اور چار پہاڑ بھی نظر آئے تھے۔ ارطغرل کے مرشد نے اسے بتایا تھا کہ تم ایک بہت بڑی حکمرانی کرو گے اور تماری اولاد بھی کرے گی اور تم اسلام اور دین کے لئے کام کرو گے تمہیں چن لیا گیا ہے۔ یوں ارطغرل کا جو خواب اس نے دیکھا تھا وہ اس طرح پورا ہوا کے جو چار دریا اس نے دیکھے تھے وہ اس کی سلطنت میں شامل تھے دریائےفراط ، دریائے دجلہ، دریائے نیل ، دریائے داں پف اور جو چار پہاڑ اس اس نے دیکھے تھے وہ بھی اس کی سلطنت میں شامل تھے کوہ طور ، کوہ قاف ،کوہ اطلس اور کوہ بلکاب یہ تمام اس کی سلطنت میں شامل تھے۔
ارطغرل نے آس پاس کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کر دیا اور کرتے کرتے یہ اپنی سلطنت بناتا گیا اور پھر ایک وقت آیا کہ اپنی وفات سے پہلے یہ بہت طاقتور ہوگیا اور پھر اس کے مرنے کے بعد اس کا چھوٹا بیٹا عثمان اس نے اپنے باپ کی جگہ لی۔
عثمان ایک پکا اور سچا مسلمان تھا اور ساتھ بڑا عادل آدمی بھی تھا اس شخص نے فیصلہ کیا کہ وہ خلافت کو زندہ کرے گا اس میشن کو لے کر عثمان نے اتنی ریاست فتح کی یہاں تک کہ اس کی حکومت تین براعظموں تک پھیل گئی جو کہ خلافت عثمانیہ کہلائی جاتی رہی۔
حجازِ مقدس بھی ان کے پاس تھا اور آج تقریباً چالیس ممالک موجود ہیں جن پر عثمانیوں کی حکومت تھی۔ پھر سوا ٦٠٠ سال کے بعد پہلی جنگِ عظیم ہوئی اس کے بعد یہ کمزور ہونے لگے وجہ یہ کہ ان میں غداریاں اور بہت ساری خرابیاں آگئیں اور نوبت یہاں تک آگئی کے سلطنتِ عثمانیہ کا آخری سلطان سلطان وحید الدین اس کو جلاوطن ہونا پڑا۔
پہلی جنگِ عظیم کے بعد دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوگی تھی ان میں کچھ ممالک برطانیہ کے ساتھ تھے ان میں امریکا ،آئیرلنڈ ، فرانس ، روس ، اٹلی اور دیگر کئی ممالک شامل تھے اور دوسری طرف جرمنی اور دیگر آس پاس کے ممالک ترکوں کا ساتھ دے رہے تھے ترک اپنی خلافت بچا رہے تھے اور زور لگا رہے تھے پہلے تین سال تو انہیں فتح ملتی رہی لیکن جب یہ مالی طور پر کمزور ہونا شروع ہوئے تو شکست ان کا مقدر بنی۔
جب جنگ ختم ہی تو دونوں فریقین میں ایک معاہدہ ہوا اس معاہدے کو Treaty of Lausanne کہا جاتا ہے یہ معاہدہ لوزان میں ہوا جو سوئزرلینڈ کا علاقہ ہے یہ معاہدہ ترکوں کے لئے ایک نئی زندگی بھی تھی لیکن ان کے بہت سارے خواب بھی ٹوٹ گئے تھے۔
اس معاہدے کو لے کر آج بھی دنیا میں کچھ عناصر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اس معاہدے کے چند نکات
خلافت عثمانیہ ختم کر دی جاۓ گی
خلافت کے تمام جان نشیں ہیں ان کو ہٹا دیا جاۓ گا
خلافت کے تمام اثاثے ضبط کر لئے گئے
ترکی کو سیکولر ریاست بنا دیا جاۓ گا
ترکی کے اندر اسلامی قوانین پر پابندی لگا دی گئی
خلافت پر قدغن لگا دی گئی
ترکی اپنے ملک سےمعدنیات نہیں نکال سکے گا
ترکی کو معدنیات خریدنی پڑھے گی
بسبورس بندر گاہ کو انٹرنیشنل پانی کرار دیا گیا
یہ معاہدہ عالمی سطح کا معاہدہ تھا اس کی مدت ١٠٠ سال تھی یعنی ١٠٠ سال تک ترکی اس معاہدہ کی کسی شق کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ یہ معاہدہ ہوا تھا جولائی ١٩٢٤ اور اب جولائی ٢٠٢٣ میں ترکی اس معاہدہ سے آزاد ہو جائے گا ایک آزاد ترکی کیا حاصل کرنا چاہتا ہے یہ ایک سوال ہے جس کا انتظار کیا جارہا ہے
طیب اردوگان وہاں پر موجود ہیں وہ اب دنیا کو ایک مختلف نظر سے دیکھ رہے ہیں وہ مسلمانوں کی آنکھ کا تارہ بنے ہوئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ مسلم دنیا کی قیادت لینے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ ارطغرل کا کردار اس لئے دیکھایا جا رہا ہے کہ جو لوگ اس کو دیکھیں وہ دوبارہ سے کوشش کریں ہمت پکڑیں کہ جو کھویا ہوا مقام ہے اس کو دوبارہ حاصل کیا جاۓ۔
کیا دنیا اردوگان کو ایسا کرنے سے روک پاۓ گی یا پھر دنیا کو وہی کرنا پڑے گا جو اردوگان چاہتے ہیں۔