Skip to content

جادوگری کے نقصانات

مفت میں شروع کیے جانے ولے کاروبارمیں جادوگری بھی ایک بہت بڑا کامیاب کاروبار ہے۔ ایمان کی کمزوری اور اس کے تقاضوں سے دوری کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں جادوگری کے لیےدجالوں کی ایک بہت بڑی تعداد پیدا ہو چکی ہے، جو معاشرے میں ہرطرف پھیل گئی ہے۔ لوگ اپنے عقیدے اور ایمان ان کے مکرو فریب میں پھنس کر کھوبیٹھتے ہیں, ان میں کثیر تعداد خواتین کی ہے .

نظرِ بد کے علاوہ ذہنی نفسیاتی اور جسمانی امراض کو وہ اسی زمرے میں لاتے ہیں،بجائے اس کے کہ ماہرِ نفسیات کے پاس جائیں وہ سمجھتے ہیں کہ کالا جادوبلکہ اب تورنگ برنگے جادو ہو چکے ہیں۔جوبری طرح اثر انداز ہو جاتے ہیں۔ حقیقت سے آگاہی بہت ضروری ہے تاکہ ہم اپنے دین وایمان کی حفاظت کرسکیں اوربروقت صحیح علاج ممکن ہو سکے۔ اس طرح کی آگاہی اب ہر ایک کی ضرورت بن چکی ہے تاکہ ہم ان ایمان فروشوں سے بچ سکیں۔اب تو یہ طب کا بھی دعویٰ کرنے لگے ہیں ،جس سے حقیقی علم رکھنے والے اور جعلی کے درمیان فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے اس طرح کے لوگ تقریباً پوری دنیا میں پھیل چکے ہیں،چونکہ ان پر زیادہ یقین جاہل اور سادہ لوگ رکھتے ہیں، اس لیے ان کے پیروکار بڑی آسانی کے ساتھ ہر جگہ مل جاتے ہیں۔ حالات کے پیش نظر اللہ اور اس کے بندوں کی خیر خواہی کے لیے یہ ضروری ہے کہ انہیں اس کی طرف متوجہ کیا جائے اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی طب اور طبِ قرآن کے ساتھ ساتھ ماہر ڈاکٹروں کے پاس جا کر اپنے امراض کی تشخیص کروائی جائے۔

بے شک (ہر بیماری کا علاج موجود ہے سوائے موت کے)

جب علاج موجود ہے تو پھر ہر بات کو کالے جادو کی طرف ہی کیوں لے جایا جاتا ہے، جادو کرنے والے میں ایمان نہیں ہوتا اس لیے یہ مسلمانوں کے لیے حرام ہے، حرام کام مسلمان تو نہیں کر سکتا اور نہ ہی کروا سکتا ہے تو سب سے پہلے اسے اپنے ایمان سے ہاتھ دھونا پڑتےہیں،علمِ غائب صرف اللہ تعالی کی ذات ہی جانتی ہے اور اس نے اپنے نبیوں کو صرف اتنا ہی علم دیا جتنی ان کی ضرورت تھی۔ کسی نبی کو جب یہ طاقت نہیں دی گئی تو آج کے دور میں یہ کس کو دی جائے گی، اور دوسرا یہ کہ جو ان چیزوں پر یقین کرتے ہیں،کہ دوسرے کے پاس علمِ غیب ہے تو ان کا اپنا ایمان ہی غائب ہو جاتا ہے۔ حدیثِ پاک کے مطابق علمِ غیب جاننے کے لیے کسی نجومی کے پاس جانے والے شخص کی چالیس دن تک نماز نہیں ہوتی، اگر کسی کا یقین اس بات پر پختہ ہوجائے کہ جو بات کسی نجومی نے کہیں وہی ٹھیک ہوگی تو یہ کام ماہر نفسیات بھی کر سکتا ہے ، جو تجزیہ نگار ہوتے ہیں انہیں آنے والے وقت کی کون خبر دیتا ہے وہ حالات کو سامنے رکھ کر تجزیہ لگاتے ہیں کہ حالات ایسے ہیں تو اس کا رزلٹ یہ ہو گا۔ نجومی کی ہر بات درست نہیں ہوتی ہے.

اگرہو بھی جائے تو اس سے اللہ کا حکم اور اس کی تقدیر سمجھنا چاہیے، نہ کہ کسی نجومی کا علمِ ،علمِ غیب کا دعوی تو کفر میں آتا ہے آج بھی وقت ہےاپنے اردگرد کے لوگوں کوان کی اصلیت بتا سکتے ہیں، جہاں تک ہو سکے ہم اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیں۔ ہمارے ایک میسج سے کوئی بھٹکا ہوا،نادان کوئی انجان ان لوگوں سے بچ کر صراطِ مستقیم پرآجائے۔ جو لوگ یہ کاروبار کر رہے ہیں اس کی شرط یہ ہے کہ ان میں ایمان نہیں ہوتا کسی مسلمان پر جائزنہیں کہ وہ کسی جادوگر کے بتائے ہوئے طریقہ علاج پرعمل کرے۔اس کارواج سوشل میڈیا پربہت عام ہو چکا ہے، پسند کی شادی، شوہرکو قابومیں رکھنا، دوسری عورت سے جان چھوڑائیں،محبوب قدموں میں اس طرح کی جو پوسٹ ہوتی ہیں انہیں نہ لائیک کرنا چاہیے نہ شیئر،کیونکہ گناہ کرنے والا ایک گناہ کرتا ہے پبلیسیٹی کرنےوالا چھتی گناہ کرتا ہے،ایسا نہ ہو کہ ہم اس کے ایک گناہ میں اپنے اعمال گنوا بیٹھیں نیکی کرنا اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا کہ نیکی کو سنبھال کررکھنا اللہ تعالیٰ ہم سب کو جن و انس کے شرسے محفوظ رکھے آمیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *